wazir e aala punjab kia dictation le rhe hein

میڈیا کاعروج بھی دیکھا، زوال بھی دیکھا۔۔

جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عامر لیاقت نے میڈیا کا انتہائی عروج بھی دیکھا اور انتہائی زوال بھی دیکھا،ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جب تک زندہ تھے خبروں کی زینت رہے اور آج جب ان کے سفر کا اختتام ہوا تب بھی وہ ملک اور بیرون ملک خبروں کی زینت ہیں،ٹی وی کیریئر کے ساتھ سیاست میں بھی متحرک رہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے جو مقبولیت اورشہرت حاصل کی وہ شاید ہی کسی کو ملی ہو لیکن ساتھ ہی ان کی زندگی جتنی متنازع رہی شاید ہی کسی شخص کی زندگی اتنے تنازعات میں گھری رہی ہو، ٹیلی ویژن پر خبریں پڑھنے سے اپنے میڈیا کیریئر کا آغاز کرنے والےڈاکٹر عامر لیاقت حسین جب تک زندہ تھے خبروں کی زینت رہے اور آج جب ان کے سفر کا اختتام ہوا تب بھی وہ ملک اور بیرون ملک خبروں کی زینت ہیں،ڈاکٹر عامر لیاقت جب حیات تھے تب بھی ان کا نام سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہوا کرتا تھا اور آج اپنے انتقال پر بھی سوشل میڈیا کے ٹاپ ٹرینڈ پر ہیں۔

 پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کی ابتداء میں ہی اس کو جان بخشنے والے سابق ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کرگئے۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کے سب سے بڑے نیوز چینل جیو نیوز کا سب سے پہلا نیوز بلیٹن پڑھا، وہ جیو نیوز کے سب سے پہلے نیوز اینکر تھے، نیوز اینکر کی حیثیت سے کیریئر کا آغاز کرنے والے عامر لیاقت نے کچھ ہی عرصہ میں مقبولیت حاصل کی۔۔مذہبی تعلیمات پر دسترس اور اسلامی تاریخ پر عبور رکھنے کی وجہ سے انہوں نے پاکستان میں عالم آن لائن کے نام سے ایک مذہبی پروگرام کی میزبانی شروع کی، یہ پروگرام پاکستان کا سب سے مقبول پروگرام بن گیا تھا، عامر لیاقت نے جیو نیوز پر ہی پاکستان کی پہلی رمضان ٹرانسمیشن کا بھی آغاز کیا۔۔عامر لیاقت نے اپنے اس پروگرام کے ذریعہ رمضان کے مہینے کو ایک فیسٹول میں بدل دیا، گھر گھر میں لوگ سحری اور افطار میں عامر لیاقت کے پروگرام کے منتظر رہتے تھے، خواتین سے لے کر بچوں تک ان کے مداح رہے اور عامر لیاقت پاکستان کا سب سے مقبول نام بن گئے، انہوں نے بڑی راتوں میں بھی دعاؤں کا ٹرینڈ شروع کیا۔۔عامر لیاقت نے ہی طارق عزیز کے بعد انعام گھر کے پروگرام پر پاکستان کے ٹی وی پر دوبارہ نئے انداز میں متعارف کروایا اور اسے مقبول بنادیا، اس دوران وہ ایک بہترین انٹرٹینر کے طور پر پہچانے جانے لگے، میڈیا میں عامر لیاقت سب سے زیادہ ریٹنگز لینے والی شخصیت بن گئے، عامر لیاقت اتنے زیادہ ٹیلنڈ تھے کہ نیوز کاسٹر بھی تھے۔۔میزبان بھی تھے، انٹرٹینر بھی تھے اور مقرر بھی تھے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ عامر لیاقت ٹی وی کیریئر کے ساتھ سیاست میں بھی متحرک رہے، عامر لیاقت نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز متحدہ قومی موومنٹ سے کیا، وہ 2002ء سے 2007ء تک قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔۔عامر لیاقت جنرل مشرف کو اتنے پسند تھے کہ انہیں وزارت ایم کیو ایم کے کوٹے پر نہیں بلکہ جنرل مشرف کی ذاتی پسند پر دی گئی تھی، 2018ء میں عامر لیاقت تحریک انصاف میں شامل ہوگئے اور کراچی سے رکن قومی اسمبلی بننے میں کامیاب رہے، عامر لیاقت حسین گزشتہ چاربرسوں میں تحریک انصاف سے کبھی ناراض تو کبھی خوش ہوئے۔۔عامر لیاقت کا آخری سیاسی مقام انہی کے بیان کے مطابق تحریک انصاف ہی ثابت ہوا۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت نے میڈیا کا انتہائی عروج بھی دیکھا اور انتہائی زوال بھی دیکھا اور لوگ سوال اٹھاتے رہے کہ انہیں کیا ہوگیا ہے۔۔میڈیا پر مذہبی ہم آہنگی کی بات کرنے والے عامر لیاقت نے ٹی وی پروگرام کے دوران ہی پاکستان کی اقلیتوں کے حوالے سے انتہائی غیرمناسب باتیں کیں اور اسی ہفتے ہی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے دو لوگوں کو قتل کردیا گیا اور عامر لیاقت متنازع ہوتے گئے۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں