media k gidh by s a fareedi

میڈیا کے گدھ۔۔

بلاگ: ایس اے فریدی

کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیاء ہوتی ہے۔۔خالد ہم شرمندہ ہیں میڈیا کے گدھ زندہ ہیں۔۔ایک ویڈیو دیکھی جس میں کچھ لوگ مردہ انسانوں کی نعشوں کو کھلے میدان میں پھینک رہے تھے اور گدھ دان کا گوشت نوچ رہے تھے۔۔جس پر مجھے ایک سینیئر صحافی کے کہے الفاظ یاد آگئے وہ کہتے ہیں، ہم میڈیا والے بھی گدھ کی طرح ہی ہوگئے ہیں کسی کے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے یا واقعہ، مرنے والے کی پوری تفصیلات حاصل کرنا،جائے وقوع کی ویڈیو حاصل کرنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں لیکن زندہ انسانوں کو نہیں پوچھتے۔۔  تین روز پہلے صدر پولیس اسٹیشن کے باہر ایک خبر کے لئے میڈیا کا ہجوم لگا،تمام چینل لائیوسورس اور نمائندے وہاں پہنچے،عین اس وقت ماڈل کالونی کا رہائشی  محمد خالد میڈیا کی گاڑیوں کے پاس گیا اور عملے کو بتایا کہ وہ رکشہ ڈرائیور ہے یہاں ٹریفک پولیس اہلکار اسے تنگ کرتے ہیں پیسے مانگتے ہیں وہ نہیں دیتا تو اس کا چالان کردیتے ہیں ایک مہینے میں پانچ ہزارکا چالان بھرا اب پھر دو ہزار کا چالان کردیا اور رکشہ بھی بند کردیا اس نے تمام رسیدیں دکھائیں اورایک پرچہ دکھایا جس میں لکھا تھا کہ وہ اس رشوت خوری سے تنگ آکر خود کو آگ لگا دے گا یہ بات سن کر میڈیا کا عملہ اسے رپورٹرز کے پاس لے گیامگر ان رپورٹرز نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور وہ شخص مایوس ہو کر وہاں سے چلا گیا کچھ دیر بعد میڈیا کی گاڑیاں بھی وہاں سے نکل گئیں، وہی لوگ جنہوں نے اس خبر کو اہم نہیں سمجھا کچھ دیر بعد پھر وہاں پہنچے لیکن اب کی بار خالد خبر بن چکا تھا خالد نے خو د کو آگ لگا لی تھی اور اس کا جسم کافی حد تک جل چکا تھا وہی رپورٹرز جو اس شخص کو اہمیت نہیں دے رہے تھے اب اس خبر کے پیچھے بھاگ رہے تھے کبھی جائے وقوعہ کی جانب جاتے تو کبھی ہسپتال۔۔ کوئی خالد کے بھائی کا بیان لے رہا تھا تو کوئی اس کی تصویریں اور ویڈیو حاصل کرنے کے چکر میں لگا رہا۔ دو روز تک سول اسپتال کے برنس وارڈ میں موت و زندگی کی کشمکش کے بعد پیر کی صبح خالد دم توڑ گیا۔ایک بار پھر میڈیا بھاگا، کوئی اسپتال تو کوئی اس کے گھر جب تک تدفین نہیں ہوئی۔ میڈیا والے خالد کے گھر پر گدھ بنے رہے رات ایک چینل پر نظر پڑی تو خالد کی سی سی ٹی وی  چل رہی تھی جس میں اسے آگ لگاتے ہوئے دکھایا جارہا تھا اور جو بےحس یہ خبر بریک کر رہا تھا یہ وہی رپورٹر تھا جس کے پاس رکشہ ڈرائیور خالد گیا اسے پیڑول کی بوتل بھی دکھائی تھی لیکن اس وقت اس گدھ کو یہ خبر نہیں لگی تھی۔ افسوس صد افسوس، اتنی بے حسی آپ رپورٹرز کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں لوگ آپ کو مسیحا سمجھ کر آپ کے پاس جاتے ہیں اور آپ انہیں نظر انداز کردیتے ہیں خدارا پنے اندر انسانیت پیداکریں آپ کو بھی مرنا ہے لوگوں کے کام آئیں گے تو ان کی دعائیں ملیں گی، ورنہ زندگی بھر سکون نہیں ملے گا۔(ایس اے فریدی)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں