media malikaan or bikao media persons

میڈیا انڈسٹری اور  ورکرز یونین ۔۔۔

تحریر: جاوید صدیقی۔۔

پاکستان کی میڈیا انڈسٹری الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا ملازمین آئینِ پاکستان دستورِ پاکستان اور مذہبی و اخلاقی ادوار کے دائرے میں رہتے ھوئے ملک بھر کے سرکاری, نیم سرکاری, کارپوریشن و نجی اداروں کے ملازمین کے حقوق و تحفظ و مسائل پر اپنی خبروں اور پروگراموں میں خاص طور پر اجاگر کرتے رہے ہیں مگر خود یہ اپنے حقوق سے محروم رہتے ہیں۔ ہر پہلو سے تحقیقات و مشاہدات اور تجزیات کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ھوں کہ میڈیا مالکان نے اپنے اپنے چینلز کے تمام تو نہیں لیکن بیشتر اینکروں, نیوز ڈائریکٹرز, نیوز کنٹرولز, ایگزیکٹوز پروڈیوسرز اور بیوروچیفس کی تنخواہیں بے پناہ کی ھوئی ہیں اور ساتھ ساتھ بیشمار مراعات سے بھی نوازا گیا ھے تاکہ اسکرین پر چھائے ھوئے میڈیا پرسن ھمارے ہی گن گائیں یہی وجہ ھے کہ میڈیا ملازمین کے معاشی قتل اور متاثرین میڈیا پرسن کی زبوں حالت پر کبھی بھی زبان نہ کھولی گئی اور چپ سادھ لی۔دوسری جانب میڈیا مالکان نے یکسوئی یکجہتی باہمی مفادات و مشاورت اور ذاتی تحفظات کی خاطر ایسے اقدامات اپنائے۔۔۔ معزز قارئین!! میڈیا ملازمین جنکی تعداد لاکھوں سے بھی تجاوز کرچکی ھے انہیں بہت کم اجرت اور قانونی مراعات و عدم تحفظات میں قید رکھا گیا ھے۔ میڈیا مالکان تمام تو نہیں لیکن بیشتر اینکروں, نیوز ڈائریکٹرز, نیوز کنٹرولز, ایگزیکٹوز پروڈیوسرز اور بیوروچیفس سے اپنے جائز و ناجائز ذاتی امور حل کرواتے رہتے ہیں تو دوسری جانب اپنے اپنے چینلز میں ورکرز یونین کو بننے بھی نہیں دیتے تاکہ ملازمین اپنے حقوق کے تلف ھونے پر آواز بلند نہ کرسکیں چند ایک شور کرنے والے کو معمولی مراعات دیکر اپنا بنالیتے ہیں اور اسی طرح تمام تو نہیں لیکن بیشتر یوجیز اور کلبوں کے عہدیداران کو اپنے تابع کرکے خاموش رکھا جاتا ھے اس تمام حقائق کو میڈیا سے تعلق رکھنے والا ہر ملازم بلخصوص صحافی حضرات بخوبی جانتے ہیں۔ میڈیا مالکان کے ان آمرانہ و ظالمانہ روئیوں سے میڈیا انڈسٹریز شدید تنزلی کا شکار ھورہی ھے جبکہ میڈیا مالکان کی طرف سے رونا دھونا ایک معمول بن چکا ھے۔ اسے رونے دھونے میں ایک جانب ملازمین کا معاشی قتل تو دوسری جانب انکے جائز حقوق کی حق تلفی اور حق سلب کرنے کا خوب بہانہ استعمال کرتے ہیں یہ بہانہ مکمل جھوٹ اور دھوکے پر منحصر ھے یہ انکی حرکات اب عام سی بات ھوگئی ھے۔ دوسری جانب تمام پہلوؤں کو بغور جائزہ لیا تو حقیقت یہ سامنے آئی کہ ریاست, عدلیہ اور حکومتی ادارے میڈیا مالکان کی بلیک میلنگ  کا شکار رہتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی آئینی قانونی طریقہ کار کو اپنانے کیلئے تیار نہیں ھوتا دوسری جانب حکومت ریاست عدلیہ اور دیگر ادارے یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ملک و قوم کی بہتری معاشرے و اخلاق کا سدھار اس وقت تک ممکن نہیں ھوسکتا ھے جب تک کہ  میڈیا انڈسٹری خود اپنا احتساب نہ کرے اور اپنے اپنے ملازمین کے جمہوری حقوق کی پاسداری کرتے ھوئے اپنے ملازمین کی ورکرز یونین کو اہمیت دیتے ھوئے انہیں اپنے حقوق کی مثبت انداز سے سرگرمی کی اجازت دے تو ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی یقینی ہوسکے گی۔ مجھ سمیت ھر میڈیا ملازمین حکومتِ پاکستان اور پیمرا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میڈیا انڈسٹری میں فی الفور ورکرز یونین کی اجازت دیکر میڈیا ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے میں تاریخی کردار ادا کریں ۔۔(جاوید صدیقی)۔۔!!

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں