pfuj ke naam khula khat

میڈیا ہاؤسز کیلئے پی ایف یوجے ورکرز کا ضابطہ اخلاق جاری۔۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز صحافتی اداروں کے مالکان سے مطالبہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ میڈیا ورکرز کی صحت اور سلامتی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ایک بیان میں پی ایف یو جے ورکرز کے صدر پرویزشوکت اور سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے کہا کہ ورکرز ہی ادارے میں ریڑھ کی حثیت رکھتے ہیں اور ان کے تحفظ کے بغیر کوئی بھی مثبت نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ یہ میڈیا مالکان کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں اپنے کارکنان کو ہر طرح کے ذہنی دباؤ سے آزاد رکھیں۔۔پی ایف یوجے ورکرز  کی جانب سے تمام مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ درج ذیل اقدامات کو یقینی بنایا جائے ۔

پاکستان میں کورونا کی وجہ سے تمام ادارے  اپنے ورکرز کو ورک ایٹ ہوم (یعنی گھر سے کام) کی تنخواہ دے رہے ہیں،. ان میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں. دفاتر میں صرف وہ ملازمین بلائے گئے ہیں جن کا آنا بہت ضروری ہے۔۔۔میڈیا کے تمام ورکرز ابھی تک خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں اور اکثر اداروں نے ان کی حفاطت کا کوئی بندوبست نہیں کیا. یہی وجہ ہے کہ میڈیا ہاوسز میں کورونا کے کنفرم کیسز سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں

ہم تمام میڈیا ہاوسز / اداروں سے  مطالبہ کرتے ہیں کہ دفاتر میں  بائیو میٹرک حاضری کا سسٹم ختم کیا جائے۔۔دفاتر اور ادارے کی گاڑیوں  میں روزانہ کی بنیاد پر جراثیم کش  سپرے کیا جائے۔۔تمام ورکرز کو  روزانہ کی بنیاد پر  فیس ماسک، گلوز فراہم کیے جائیں۔۔ دفاتر میں سینیٹائرز، صابن ٹشو کا انتطام کیا جائے۔۔سیکرٹری ہیلتھ  کی مدد سے تمام اداروں میں ورکرز کا سکریننگ ٹیسٹ کروایا جائے اور جو ورکرز بیمار ہوں ان کے علاج کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مکمل تنخواہ کی ادائیگی کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔۔تمام میڈیا  ہاوس اپنے دفاتر میں  ایمرجنسی نوعیت کی ڈسپنسری قائم کریں جہاں کم از کم ایک ڈاکٹر موجود  رہے۔۔غیر ضروری  میٹنگز پر پابندی لگائی جائے اور محض سٹوری / خبر فائل کرنے کے لیے دفاتر میں آنے کی بجائے واٹس ایپ اور دیگر زرائع استعمال کیے جائیں۔۔رپورٹرز کو فیلڈ سے پہلے اور بعد دفاتر حاضری سے استثنی دیتے ہوئے ٹارگٹس کی بنیاد پر کام لیا جائے اور  اسائنمنٹ، ڈیوٹیز  وغیرہ بھی واٹس  ایپ / فون و دیگر زرائع کی مدد سے سونپی جائیں۔۔۔اسکرپٹ رائیٹنگ سمیت ایسے تمام کام جو گھر سے بھی کیے جا سکتے ہیں ان تمام ورکرز کو ” ورک ایٹ ہوم ”  کے تحت کمیونیکیٹ کیا جائے۔۔ایک ماہ کے لئے  تمام ادارے دفاتر کے ساتھ ساتھ فیلڈ میں کام کرنے والے ورکرز کو دفتر کی جانب سے کھانے کے باکس فراہم کریں کیونکہ مارکیٹس یا تو بند ہیں یا حفظانِ صحت کے خلاف کھانا ملتا ہے۔۔جن ورکرز کو چھٹی دی جائے ان کو بھی مکمل تنخواہ دی جائے۔۔کسی بھی ورکر کی برطرفی پر پابندی لگائی جائے۔۔روزانہ کی بنیاد پر اداروں میں داخلے کے وقت تھرمو میٹر کی مدد سے ورکرز کی سکریننگ کی جائے۔۔ ان تمام اقدامات کے حوالے سے  ورکرز کی تنخواہ میں سے کسی قسم کی کٹوتی قابل قبول نہ ہو گی کیونکہ یہ ادارے کے سربراہان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔۔پی ایف یوجے  ورکرز ان اقدامات کو یقینی بنانے والے میڈیا ہاوسز کی انتطامیہ اور مالکان کے ورکرز دوست اقدامات کو کھلے دل سے  ہر سطح پر سراہے گی۔۔(راجہ ریاض،سیکرٹری پی ایف یوجے ورکرز)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں