تحریر: ڈاکٹر مجاہد منصوری
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر جمہوریتوں کی طرح آزاد یا جزوی آزاد میڈیا بھی ماس کمیونیکیشن کی تھیوری آف پولیٹیکل اکانومی آف میڈیا سے متاثر ہوا اور اسٹیٹس کو کے بڑے بڑے بینی فشریز، طاقتور طبقات نے پاکستان میں میڈیا کے پروفیشنلزم کو متاثر کیا حتیٰ کہ نیشنلزم کو بھی، اس کے باوجود پاکستان میں میڈیا نے اسٹیٹس کو کے چٹخنے اور چٹخ کے بعد شکست و ریخت کے جاری عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کیا جو جاری و ساری ہے۔اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ فروغ و تحفظِ جمہوریت، آمریت کے خلاف مزاحمت اور اسٹیٹس کو کو مضبوط سے مضبوط بنانے میں بیک وقت میڈیا اپنے دہرے کردار کا حامل رہا لیکن 70سال کے آخری نتیجے کے طور پر آج پاکستان میں حقیقی جمہوریت احتساب اور آئین و قانون کی بالادستی اور حکومتی و سیاسی طرز کہن کے خلاف جو کتنی ہی ان ہونیاں، ہونیاں ہوئی ہیں، وہ تبدیلی کی علمبردارقوتوں کو میڈیا کی غیر علانیہ معاونت کے بغیر ممکن ہی نہ تھیں۔
پاکستان میں میڈیا اپنی کمیوں اور خامیوں کے باوجود سخت سے سخت آمرانہ ادوار میں بھی ایک بڑے موثر چیک کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا رہا۔ میڈیا کے کردار کے حوالے سے نہ صرف پاکستان میں جمہوریت اور سیاسی استحکام کے حوالے سے ہماری ابلاغی آزادی اور اس کا ایجنڈا نتیجہ خیز ثابت ہوا بلکہ اپنے تاریخی پس منظر کا اگر عمیق تجزیہ کیا جائے اور قیام پاکستان پر مکمل سائنٹفک تحقیق ہو تو تحریک پاکستان کا سب سے بڑا پوٹینشل پہلے مسلمانانِ ہند کی اثر انگیز ابلاغی صلاحیتیں، ان کی تنظیم اور اسے سیاست سے جوڑنے میں کمال کے علاوہ حضرت قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت تھی، جو بذاتِ خود برصغیر کی مسلم صحافت کی معاونت سے ہی تحریکِ پاکستان میں اپنا مکمل رنگ دکھاتی قیام پاکستان کا باعث بنی۔Genisis of Pakistanسرسید احمد خاں کے ابلاغ عامہ کی ارفع صلاحیتوں میں پوشیدہ تھیں، پھر اقبال کے وژن کے مندرجات، ابلاغ عامہ کے زور پر عام ہو کر قیام پاکستان کا بڑا محرک ثابت ہوئے۔
اس پس منظر میں آج میڈیا ہراساں ہے، اس کے ارتقاء میں اس کی خامیوں کو دور کرنے کے بجائے اسے ڈرانے اور دھمکانے کی آواز یں سوشل میڈیا سے لگائی جارہی ہیں۔ ملک و قوم کے بعض نادان دوست، ابھرتے امکانات کے ساتھ تابناک پاکستان کے آزاد میڈیا سے تعلق اور رشتے کو سمجھے بغیر اور ارتقاء پذیر پاکستانی میڈیا کے تاریخی و جاری کردار کو سمجھے بغیر انتہائی غیر ذمہ دارانہ انداز میں بحیثیت مجموعی میڈیا پرتبرا جاری رکھے ہوتے ہیں،جومہلک ہے۔ پاکستان میں میڈیا کو جلا بخشنے کےلئے یونیورسٹیاں موجودہیں۔ تحقیق کے دروازے کھلے ہیں، اس کی خامیوں کو اسی کے تعاون سے دور کرنے کے اہتمام کے تمام مواقع موجود ہیں۔ اس کی غیرذمہ داری کو پیشہ ورانہ فریم میں لانے کے لئے میڈیالاز اور ضابطہ اخلاق بھی۔ ایسے میں نئے پاکستان کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کے لئے میڈیا کی ناگزیر معاونت کو نظرانداز کرکے اور کوئی منفی انداز اختیارکرنا قوم و ملک کے لئے مہلک ہوگا۔ نیا پاکستان بنانے کے عزم سے بھرے قابل قدر لیکن اناڑی کھلاڑی اپنے سینے میں میڈیا سے مخاصمت اور انتقام کو نہ بسائیں وگرنہ وہ نادانستہ بڑے منفی نتائج کے ذمہ دارہوں گے۔ سب سے زیادہ ذمہ داری خود جناب وزیر اعظم عمران خان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ میڈیا کے جاری ارتقائی عمل کو مزید نتیجہ خیز بنانے، اس کے فروغ اور اس حوالے سے ترقی پذیر دنیا میں پاکستان کے جمہوری امتیاز کو برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لئے اپنی منصبی ذمہ داری سے غافل نہ ہو نےپائیں۔ یہ کام انہی نے کرنا ہے، کسی اور کو نہیں سونپا جاسکتا۔ سوال، مکالمے اور بحث و تمحیص اور علمی و عقلی حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جذبے و نظریات کی بنیاد پر ’’میڈیاکو درست کرنے‘‘ کا عزم اخلاص اور اس کی خوداعتمادی کے باوجود بڑے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ بعد کےتجزیوں میں درست ثابت تو ہوگا لیکن قوم و ملک تو بھگت چکے ہوگے۔ سو ملک و ملت کے سب سچے پکے دوست غور فرمائیں۔ وما علینا الاالبلاغ۔۔(بشکریہ جنگ)۔۔