قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کو وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات زاہدہ پروین نے آگاہ کیا کہ ہمیں میڈیا کورٹس بارے کوئی تحریری ہدایات نہیں ملیں، میڈیا کورٹس کے حوالے سے ابھی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی، آپ مطمئن ہو جائیں کہ ایسی کوئی عدالتیں نہیں بنائی جارہی ہیں ، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی عدم موجودگی میں مائزہ حمید کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں خیر پور میں ریڈیو ٹرانسمیٹر کی خریداری کے معاملہ پر بات ہوئی، سندھ حکومت نے اس کیلئے آٹھ کروڑ روپے قرضہ دیا ہے، سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ریڈیو پاکستان نے پیسے بطور قرض لینے سے انکار کر دیا تھا،پی بی سی کے مالی بحران کے باعث وہ پیسہ تنخواہوں اور پنشن میں استعمال کیا گیا ، نفیسہ شاہ نے استفسار کیا کہ ریڈ یو ٹرانسمیٹرکی خریداری کیلئے سندھ کا پیسہ کس قاعدے اور ضابطے کے تحت کسی اور مقصد کیلئے استعمال کیا گیا، سیکرٹری اطلاعات نے کہا ہم سپلیمنٹری گرانٹ لیکر پیسے سندھ حکومت کو واپس کر دینگے، پیمرا میڈیا پر پابندی نہیں لگاتا بلکہ شکایات پر کاروائی کرتا ہے، ممبران نے استفسار کیا کہ خلاف ورزی پر کبھی کسی کیخلاف کاروائی کی گئی؟ جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ کئی اینکرز کو آف ائیر کیا گیا ، چینلز کو جرمانے بھی کئے جاتے ہیں، نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ میڈیا کورٹس کی وفاقی کابینہ سے منظوری کی خبریں شائع ہوئی تھیں،سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ہمیں میڈیا کورٹس بارے کوئی تحریری ہدایات نہیں ملیں ۔
میڈیا کورٹس نہیں بنائی جارہیں،وفاقی سیکرٹری اطلاعات۔۔
Facebook Comments