جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہےکہ لاپتہ شاعر احمد فرہاد کے کیس کی پچھلی سماعت میں ٹمپریچر کافی زیادہ نظر آرہا تھا،اس معاملہ پر لگتا ہے آنے والے دنوں میں محاذ آرائی مزید بڑھے گی، اٹارنی جنرل منصور اعوان کے مثبت کردار کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی کا بھی لب و لہجہ تبدیل ہوا، ہمارا خیال تھا کہ احمد فرہاد کو پیش نہ کرنے پر جج صاحب غصہ میں آجائیں گے مگر وہ غصہ میں نہیں آئیں، جج صاحب نے کہا کہ اگر آج آپ بندہ پیش کردیتے تو معاملہ یہیں پر ختم ہوجاتا، لیکن اب یہ معاملہ احمد فرہاد کی بازیابی کا نہیں پوری پاکستانی قوم کی بازیابی کا ہے، اب ہم اس کیس میں ایسا فیصلہ لکھیں گے جس سے پاکستان بھر میں لاپتہ افراد کا معاملہ ایک ہی فیصلے کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر لگتا ہے آنے والے دنوں میں محاذ آرائی مزید بڑھے گی، جسٹس محسن اختر کیانی کے تحریری احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوگی، پنجاب میں نئے قانون میں ہتک عزت کے مقدمات کافیصلہ اسپیشل ٹریبونلز کے ذریعہ ہوگا، میڈیا کورٹس کی کہانی پی ٹی آئی حکومت میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بل میں لائی تھی، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ تحریک انصا ف میڈیا ٹریبونلز کی تجویز مسلم لیگ ن سے لائی ہے۔
میڈیا کورٹس کا آئیڈیا نون لیگ کا ہے، حامد میر۔۔
Facebook Comments