(خصوصی رپورٹ)۔۔
کے یو جے کی جانب سے کراچی پریس کلب میں بلائے گئے میڈیا کنونشن سے جہاں کراچی کے صحافیوں کا کچھ حوصلہ بڑھا تھا وہیں اس کنونشن پر مختلف اعتراضات بھی سامنے آنے لگے۔ کے یو جے برنا گروپ کے سینئر نائب صدر نعمت اللہ بخاری کا کہنا ہے کہ ۔۔۔کراچی پریس کلب میں بلایا گیا نام نہاد میڈیا کنوینشن مکمل طورپردستوری اور گرین پینل اوران غیرمنتخب عناصر کا شو ثابت ہوا۔ اس نام نہادکنوینشن میں برناز نے اپنی اعلیٰ قیادت کی ہدایات پرکے یوجے کے سینیئر نائب صدرنعمت اللہ بخاری اور سینیئر جوائنٹ سیکریٹری جاوید قریشی نے صحافی برادری کے وسیع تر مفاد میں اس کنوینشن میں شرکت کی اورپونےگھنٹے سےزائد پنڈال میں موجودرہےلیکن کنونشن منتظمین نےہمارے نمائندوں کی بجا ئے الیکشن ٹریبونل میں شکست کھانے والے عناصر کو اسٹیج پر بلا کر پذیرائی دی اس صورت حال کےپیش نظرہمارے نما ئندے واک آوْٹ کر گئے۔اس صورتحال کےتناظر میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہےکہ یونیفیکیشن کانعرہ لگا کر صرف سیاسی فائدہ بٹور نے کی لا حاصل سعی کے سوا کچھ نہیں۔
کراچی پریس کلب کے سابق صدر اور کے یو جے کے رہنما امتیازفاران نے اس اعتراج کا جواب دیا ہے۔۔ امتیاز فاران کا کہنا ہے کہ ۔۔کنونشن میں کارکن ساتھیوں اور مالکان کی بار بار بات ہوئی، مظہرعباس، احمد ملک، مقصود یوسفی،خورشید عباسی، جبارخٹک، حسن عباس ، جی ایم جمالی ، عاجز جمالی اورخود میں نے مالکان کی مذمت کی ۔۔ساتھ ہی احتجاج کا عندیہ بھی دیا۔لڑائی سے پہلے اتمام حجت کی مگر آپ کے نام نہاد رہنماؤں نے مالکان کی حمایت میں کہ کہیں خود ان کے گروپ کے اداروں خصوصاً (جيو)سے نکالے گئے ساتھيوں کے حوالے سے بات نہ کرنی پڑجائے اس لئے شرکت نہيں کی اور آپ کو آگے کرديا ،کنونشن کے منتظمین سے اگر اآپ کو شکایت ہے تو اس کا اظہار کرنا آپ کا حق ہے، اس میں الیکشن ٹریبونل کا ذکر غیرضروری تھا کیونکہ کے یوجے کے انتخابات نہیں ہوئے،یہ تو اساتذہ کی ایکشن کمیٹی نے اپنے ساتھی استاد کو عہدیدار بنانے کے لئے اپنے ہی فیصلوں کے خلاف اعلان کیا۔۔اگر اس فیصلے اور انتخابی عمل میں اس وقت کے سیکرٹری جنرل کی من مانی دھاندلی کو تسلیم کرلیا جائے توجناب دوہزارتیرہ میں بھی تویہی شکایات اور من مانی دھنادلی ہوئی تھی اس وقت آپ اور اب عہدوں کے کئی دعویدار گرین پینل ہی کے ساتھ تھے، جہاں تک بات کنونشن کی ہے تو جس نے بھی یہ کاوش کی اسے سراہا جاناچاہیئے۔۔کیونکہ جو عہدوں کےدعویدار ہیں وہ خود کچھ کررہے ہیں نہ کسی کو کرنے دے رہے ہیں۔۔ان کی تمام تر توجہ دوستو اور گروپ میں اختلافات پیدا کرنے ، ادارے میں مزید مفادات حاسل کرنے اور گلستان جوہر میں پلات پر قبضے ، اپنے کے یوجے کے عہدے اور دوسرے عہدے کے ذریعے عدالت اور انتظامیہ سے رعایت لینے کی کاوشیں زیادہ ہیں۔۔ کنونشن کے منتظمين سے بات ہوئی تو ان کا موقف تھا کہ انہيں آپ اور جاويد قريشی کی موجودگی کا علم نہيں تھا اور نہ ہی انہيں آپ کی اعلی قيادت نے بتايا تھا جيسا کہ دستور کی قيادت نے آگاہ کيا تھا کہ خليل ناصر ان کی نمائندگی کريں گے۔۔