تحریر: میاں زاہد اسلام۔۔
پاکستان میں رئیل اسٹیٹ مافیا نے نہ صرف جائیداد کے شعبے میں بلکہ میڈیا پر بھی اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ 99 فیصد میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا اصل کاروبار صحافت نہیں بلکہ رئیل اسٹیٹ ہے، اور وہ میڈیا کو اپنے مفادات کے فروغ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ رئیل اسٹیٹ مافیا عوام سے غیر موجود زمین یا “نون پروف” ایریا کی فائلیں بیچنے کے ذریعے پیسہ جمع کرتا ہے۔ عوام کو پلاٹ کے خواب میں مبتلا کر کے ان سے اربوں روپے لیے جاتے ہیں، اور پھر اس پیسے کو اپنی طاقت بڑھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان مافیا مالکان کی سب سے بڑی چال یہ ہوتی ہے کہ عوام سے جمع کردہ رقم کا پانچ فیصد میڈیا چینلز اور میڈیا ایکسس خریدنے میں لگا دیتے ہیں، تاکہ ان کا اثر و رسوخ میڈیا پر بھی برقرار رہے۔ یعنی، عوام کے پیسے سے یہ لوگ نہ صرف ٹی وی چینلز خریدتے ہیں بلکہ میڈیا ہاؤسز پر بھی اپنا قبضہ جما لیتے ہیں۔
باقی 95 فیصد پیسہ ان کی “انشورنس پالیسی” کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ وہ یہ پیسہ اداروں سے بچنے اور اپنے غیر قانونی کاروبار کو تحفظ دینے کے لئے رکھتے ہیں تاکہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو سکے۔ اس طرح، غریب عوام کی جمع پونجی، جسے وہ اپنے خوابوں کے گھروں کے لئے لگاتے ہیں، رئیل اسٹیٹ مافیا کی طاقت اور میڈیا کنٹرول بڑھانے میں کام آتی ہے۔
نتیجہ:پاکستان میں ریل اسٹیٹ مافیا اور میڈیا چینلز کا گٹھ جوڑ ایک خطرناک اور عوام دشمن نظام بن چکا ہے۔ عوام کا پیسہ ان میڈیا چینلز کی خریداری میں لگا کر یہ مافیا غریب عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ آزاد صحافت اور شفافیت کے قیام کے بغیر اس مافیا کا خاتمہ ممکن نہیں۔ عوام کے حقوق کی حفاظت کے لئے سخت قوانین اور ضابطوں کا نفاذ ضروری ہے تاکہ ان کے حقائق تک رسائی فراہم کی جا سکے اور میڈیا کو عوامی مفادات کے لئے آزاد رکھا جا سکے۔(میاں زاہد اسلام)۔۔