تحریر: رانا عظیم۔۔
اسلام و علیکم دوستو! میڈیا پر بدترین بحران صحافتی کارکنوں کی چھانٹیاں، تنخواہوں میں کٹوتیاں، کیا واقعی اربوں کمانے والے اور کئی ایمپائرز کھڑے کرنے والے میڈیا مالکان غریب ہو گئے ہیں؟؟ اور انہیں مجبوراً ایسا کرنا پڑ رہا ہے ۔۔۔دوستو ایسا ہر گز نہیں ہے ۔ میں دلائل کے ساتھ ثابت کر سکتا ہوں کہ یہ سب ایک سازش کے تحت کارکنوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے اور اس سازش میں مالکان کے ساتھ ہمارے کچھ مہربان بھی شامل ہیں۔آئیے بڑے چینلز کا حال دیکھتے ہیں ۔۔
جیو جنگ گروپ پچھلے مکمل عرصہ میں سب سے زیادہ ریکارڈ بزنس مگر کارکنوں کی تنخواہوں میں کبھی اضافہ نہیں کیا
سماء ریکارڈ بزنس مگر کارکنوں کی چھانٹیاں، تنخواہوں میں کٹوتی اور ریگولر ملازمین سے لیٹر واپس لیکر کنٹریکٹ لیٹر
ڈان نیوز ، مہنگے ترین اشتہارات، کارکنوں کی فراغت کے ساتھ ساتھ چالیس فیصد تک تنخواہوں میں کٹ
دنیا نیوز، تنخواہوں میں کٹوتیاں، سینکڑوں کارکنوں کی جبری برطرفیاں متعدد اسٹیشنز بند
ایکسپریس نیوز ، دس سے زائد اسٹیشنز بند، سینکڑوں کارکنوں کی جبری برطرفیاں
یہ وہ بڑے میڈیا گروپس ہیں جنہیں پچھلے عرصہ میں ریکارڈ اشتہارات ملے ہیں اور اب اس کے بعد ان کو وہ رقم بھی مل چکی ہے جو سپریم کورٹ کے حکم سے انہیں دی گئی ہے صرف ایک میڈیا ہاوس ایسا ہے جس نے اس سارے بدترین حالات میں نہ تو کوئی ورکر نکالا ہے نہ ہی کسی کی تنخوہوں کی کٹوتی کی ہے وہ 92 نیوز ہے ۔ جس کو پچھلے عرصہ میں سب سے کم اشتہارات ملے تھے ۔ اگر وہ چل سکتا ہے تو پھر اس مافیا کو کیا مسئلہ ہے ۔۔دوستو! ہم نے اس چیز کو سمجھنا ہے کہ ہمارا اصل معاشی قاتل کون ہے۔۔واسلام ۔رانا محمد عظیم سیکرٹری جنرل ( پی ایف یو جے)