وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں مختلف ٹی وی چینلز کے دفاتر کی بندش اور اسٹاف میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی شعبہ میں پہلے ہی سے بلوچستان میں روزگار کے مواقعوں کی کمی ہے جبکہ میڈیا کے دفاتر کی بندش سے بیروزگاری میں اضافہ ہوگا، اس ضمن میں میڈیا ہاؤسز کے مالکان سے رابطہ کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے میڈیا کے دفاتر کی بندش، اسٹاف میں کمی کئے جانے اور ایک مقامی اخبار سے سینئر صحافی مقبول احمد رانا کی برطرفی کے مسئلے پر لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں شریک سینئر صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار، بی یو جے کے صدر ایوب ترین، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمن اور صحافتی تنظیموں کے دیگر عہدیدار بھی وفد میں شامل تھے،وفد نے وزیراعلیٰ کو صحافیوں کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے صوبے سے شائع ہونے والے اخبارات کے ملازمین کی تنخواہوں کو ویج بورڈ سے منسلک کرنے اور اخبارات کو صوبائی حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے اشتہارات کو ویج بورڈ کے اجراء سے مشروط کرنے کی درخواست کی، وزیراعلیٰ نے سیکریٹری اطلاعات کو صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں کی مشاورت سے عامل صحافیوں کو تنخواہوں اور درپیش دیگر مسائل کے فوری حل کے لئے سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی جب کہ انہوں نے سینئر صحافی مقبول احمد رانا کی برطرفی کے حوالے سے کہا کہ حکومت سینئر صحافیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی انہوں نے حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کو اخبار کے مالک سے رابطہ کرکے مقبول احمد رانا کی بحالی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں حالات کی بہتری میں میڈیا اور خاص طور سے مقامی صحافیوں کا بہت بڑا کردار ہے، جسے حکومت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، وزیراعلیٰ نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے ساتھ ساتھ یہاں موجود ترقی کے امکانات اور صوبائی حکومت کے ترقیاتی اقدامات کو بھی بھرپور طریقے سے اجاگر کریں، وزیراعلیٰ نے جرنلسٹس ویلفیئر فنڈ سے متعلق امور کو جلد نمٹانے اور میڈیا اکیڈیمی کے پی سی ون میں ترمیم کی یقین دہانی کراتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات کو دونوں امور صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
میڈیا بحران،وزیراعلیٰ بلوچستان بھی پریشان۔۔
Facebook Comments