میڈیا ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور کیمرا مین کے انتقال پر صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کے دوران قومی اسمبلی اور سینیٹ کی گیلری سے واک آؤٹ کردیا، جبکہ سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر سجاد طوری نے صحافیوں کو منا کر واک آؤٹ ختم کروایا۔فیصل جاوید نے کہا کہ ملازمین کو تنخواہ دینے کا معاملہ سرکاری اشتہاروں سے منسلک کیا جارہا ہے، ہم نے کہا ہے حکومت کی طرف جو رقم رہتی ہے، 45 دن میں اس کا تعین کیا جائے، اس معاملے پر کمیٹی کا اجلاس کل بُلایا گیا ہے۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں کے دوران صحافیوں نے نجی ٹی وی کے کیمرا مین کے انتقال اور صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید اور سجاد طوری صحافیوں کو منانے پہنچ گئے اور صحافی رہنماؤں نے بتایا کہ مختلف میڈیا ہاؤسز کی جانب سے کئی کئی ماہ سے تنخواہ نہیں دی جارہی، اگر حکومت کردار ادا نہیں کرے گی تو دونوں ہاؤسز کا مستقل بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہوں گے۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی صحافیوں کے ساتھ ہے، کمیٹی کا اجلاس منگل کو ہو رہا ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز اور وزارت خزانہ کے حکام کو بھی بلایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے پہلے اجلاس میں 10 سفارشات دی تھیں، وزارت خزانہ سے اب تک کی پیش رفت کا بھی پوچھا جائے گا۔سینیٹر فیصل جاوید نے بتایا کہ صحافیوں کی تنخواہ کا معاملہ سرکاری اشتہاروں سے منسلک کیا جارہا ہے، حکومت کی طرف سے بقایاجات کا تعین 45 دن میں کر لیا جائے گا، وفاقی حکومت کے ذمے ایک ارب روپے بتائے گئے ہیں، اگلے ہفتے سے میڈیا کے لیے مہم بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔مسائل کے حل کی یقین دہانی کے بعد صحافیوں نے واک آؤٹ ختم کردیا۔
میڈیا بحران، صحافیوں کا پارلیمنٹ گیلری سے واک آؤٹ۔۔
Facebook Comments