تحریر: عمیرعلی انجم
مسائل میں گھرے ہوئے صحافیوں کے لیے وقت کٹھن سے کٹھن تر ہوتاجارہا ہے ۔۔کوئی ایسا دن نہیں جاتا ،جس میں کسی ادارے سے جبری برطرفیوں یا تنخواہوں میں کٹوتی کی خبر نہ آتی ہو ۔۔۔۔۔لیکن ہمارے ”نیرو” چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہیں ۔۔۔”یوجیز” کے کردار سے مایوس صحافیوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارم تشکیل دینا شروع کردیئے ہیں ۔۔۔ہر بیٹ سے منسلک رپورٹرز کی اب اپنی ایسوسی ایشن ہے ۔۔۔ڈیسک سے وابستہ صحافی بھی اپنا ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں ۔۔۔”یوجیز” کے ذمہ دار تاحا ل حالات کی نزاکت کو سمجھنے سے قاصر ہیں ۔۔۔۔سب کی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہے ۔۔۔سب اپنی اپنی ”ریاست” کے والی بنے بیٹھے ہیں ۔۔۔مسائل سے کسی کو سروکار ہی نہیں ہے ۔۔۔صحافی اپنے الگ الگ گروپس نہ بنائیں تو پھر کیا کریں ۔۔۔۔ان یوجیزنے کوئی سنجیدگی دکھاتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے کوئی کوشش کی ہوتی ہے تو آج کرائم رپورٹرز سے شوبز رپورٹرز اور نیوز ڈیسک کے صحافیوں کو اپنا پلیٹ فارم تشکیل دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی ۔۔۔چلیں یوجے ہی ایک ہوتی تو کوئی بات بھی ہوتی ۔۔۔۔صرف کراچی میں یوجیز کی تعداد میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ آئندہ چند سالوں میں ہر وہ شخص جس کے ساتھ دس آدمی ہوں گے وہ اپنی یوجے تخلیق کرلے گا ۔۔۔۔بھانت بھانت کی بولیاں بولی جارہی ہیں ۔۔۔۔کہیں پانچ ستارہ ہوٹلوں میں اجلاس ہورہے ہیں ۔۔۔تو کوئی افطار ڈنر کی تیاریوں میں مصروف ہے ۔۔۔۔بھائی !آپ کو ذمہ داریاں مسائل حل کرنے کے لیے دی گئی ہیں یا سال بھرکھانے پںنے کی تقاریب کرانے کے صلہ میں آپ ہرجانب مغل اعظم بنے بیٹھے ہیں جبکہ ورکرکلاس مایوسی کی دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں ۔۔۔۔یہ ڈنر ،پانچ ستارہ ہوٹلوں میں اجلاسوں اور مختلف ناموں سے منعقدہ پارٹیوں کا وقت نہیں بلکہ آپ سب کے متحد ہونے کا وقت ہے ۔۔۔۔ایک مشترکہ کے یو جے کے قیام کے لیے سنجیدگی دکھائیں ۔۔۔۔اپنی انا کو پیچھے لے جائیں اور صحافیوں کے مفاد کو آگے لے کر آئیں ۔۔۔۔آپ کیوں اپنے آپ کو تاریخ میں میر جعفر اور میر صادق کے شانہ بشانہ دیکھنا چاہتے ہیں ؟؟اگر آپ کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے تو یہ ڈنرزاورظہرانوں وغیرہ کے سلسلے کو چھوڑیں ۔۔۔۔اس فنڈکو بے روزگار صحافیوں کی کفالت کے لیے استعمال کریں ۔۔۔عید پر ان غریب صحافیوں کے بچوں کو کپڑے بنواکر دیں ۔۔۔۔یہ آپ کے ایک دن کے ڈنر سے کہیں بہتر ہے ۔۔۔اور اس طرح ایک متحد کے یوجے بھانت بھانت کی دس کے یو جیز سے یقیناً بہتر ہوگی ۔۔(عمیر علی انجم)