Media Bohran Munafqat aur Dohra Mayar

میڈیا بحران، منافقت اور دوہرے معیار

پیسے کی چمک ایسی ہوتی ہے کے ٹاپ بالی ووڈ ایکٹرز بھی امبانی کی بیٹی کی شادی میں لوگوں کو کھانا کھلائیں، سنتوش کُمیار کی بیٹی کے ہاتھ پیلے اس لیے ناں ہوئے کے سو بندوں کی بارات کو صحیح کھانا ناں کُھلا سکے۔ میڈیا میں پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں لوگوں کو نکال دیا گیا، اُنکے چُولھے بُجھا دیے گئے، بچوں کی سکُول فیس کیلیے لوگوں کی منتیں، بجلی کے بل کی قسطوں میں ادائیگی کیلیے لیسکو کے دفتروں کے چکر، کس کو اپنا دُکھ سُنائیں، جن میڈیا ہاؤسز میں لوگوں کی خبریں بناتے سالوں گُذار دیے وہاں اپنی برطرفی پر ایک لائن کی خبر نہیں، ایک تیس سیکنڈ کا پیکج تک نہیں، اے پی این ایس اور پی بی اے بھی صرف مالکان کے زر خرید نکلے، میڈیا کارکُنوں کی آواز کون اُٹھائے؟چینلز مالکان سے ماہانہ لاکھوں رُوپے لینے والے بھلا میڈیا کارکُنان پر پروگرام کیوں کرینگے، پچیس ہزار سے اسی ہزار لینے والے لوگ کیسے لاکھوں لینے والوں کو مُتاثر کریں؟ ایک پروگرام کریں اور مالکان اُنکی چھُٹی کر دیں کون اُنکا نام لے، اور کیوں لے۔ یہاں ساری اپوزیشن اکٹھی ہو جائے اور زبردست احتجاج کرے  کہ سابقہ وزیر سعد رفیق کو اسمبلی میں لایا جائے، شہباز شریف کو  اسمبلی میں لایا جائے،  لیکن کسی کے کان پر سینکڑوں میڈیا کارکُنان کی برطرفی کیخلاف جُوں تک نہیں رینگی، یہ مُنافقت کیوں؟ یہ دو ہرے معیار کیوں؟ پاکستانی میڈیا ناں کبھی آزاد تھا ناں کبھی ہو گا، آمریت سے انکو آزادی تو مل جاتی ہے لیکن اداروں کی اپنی آمریت سے کبھی آزادی نہیں ملے گی۔(بشکریہ میڈیا بائٹس)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں