وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘‘ آرڈیننس کے ذریعے نہیں بل کے ذریعے لارہے ہیں، اس بل کو اسمبلی میں لا کر بحث بھی کروائی جائے گی۔سینیئر صحافی محمد مالک کو ایک ٹی وی انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ بل کا سارا فریم ورک دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کو صحافیوں سے بھی شیئر کیا جائے گا۔دریں اثنا وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ میڈیا اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے کوئی آرڈیننس نہیں آرہا، میڈیا بل پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، میڈیا آپس میں ضم ہوگیا ہے تو قوانین ضم کر کے ایکٹ بنانے میں کیا حرج ہے، میڈیا کو اعتراضات ہے تو حکومت سے بیٹھ کر اس پر بات کرلے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف اور سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی بھی شریک تھے۔جاوید لطیف نے کہا کہ کنٹرولڈ جمہوریت اورالیکشن کے بعد میڈیا کنٹرول کیا جائے تو نتائج اچھے نہیں آتے، فواد چوہدری ہمارے منع کرنے کے باوجود صحافیوں سے بدتمیزی کرتے رہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت نے میڈیا اتھارٹی بل پر افہام و تفہیم پیدا نہیں کی، تمام اسٹیک ہولڈرز بل سامنے آنے سے پہلے ہی اسے مسترد کرچکے ہیں ، موجودہ پارلیمانی نظام بانجھ ہوچکا ہے،وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے، ملک میں جعلی خبروں کی روک تھام اور ریگولیٹری فریم ورک کا قیام چیلنج ہے، اس وقت ملک میں میڈیا کی 8ریگولیٹری باڈیز ہیں جن کا سالانہ ساڑھے 3ارب روپے بجٹ ہے،موبائل فون آج اخبار، ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا سب کچھ بن گیا ہے۔یہاں ایک ہی میڈیا ہاؤس کراس میڈیا اونرشپ کے تحت اخبار اور ٹی وی چینلز کے ساتھ اپنے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چلارہا ہے، میڈیا آپس میں ضم ہوگیا ہے تو قوانین کو ضم کر کے ایک ایکٹ بنانے میں کیا حرج ہے، مجھے بتائیں اس میں کہاں آزادیٴ صحافت پر قدغن آجاتی ہے۔فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اعتراضات ہے تو حکومت سے بیٹھ کر اس پر بات کرلے، ہم اتفاق رائے پیدا کرنے سے کسی صورت دور ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
