پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما و سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے ممبر عرفان صدیقی نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے معاملے پر غور کیلئے سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔۔یہ مطالبہ انہوں نے چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر فیصل جاوید کے نام لکھے گئے خط میں کیا ہے ۔ خط میں عرفان صدیقی نے کہا جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ حکومت پاکستان ‘‘پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی’’کے نام سے ایک بل پارلیمنٹ میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے ، عین ممکن ہے کہ آج کل کی عمومی مشق کے مطابق یہ قانون کسی بھی وقت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کر دیا جائے ، میں نے بطور ممبر کمیٹی ایک اجلاس میں گزارش کی تھی کہ یہ مجوزہ قانون جس کا تذکرہ ہر طرف ہو رہا ہے ، ارکان کمیٹی کو بھی فراہم کر دیا جائے ، ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کم از کم مجھ تک اس بل کا مسودہ نہیں پہنچا۔انہوں نے کہا میڈیا سے تعلق رکھنے والی تمام تنظیموں نے اس حکومتی تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے ، ان میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی(اے پی این ایس) کونسل آف نیوز پیپرز ایسوسی ایشن(سی پی این ای)،پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے )اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(اے ای ایم ای این ڈی)شامل ہیں۔ عامل صحافیوں اور سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ ایک اخباری اشتہار میں تمام میڈیا تنظیموں نے وزیراعظم کی توجہ آزادی صحافت کے حوالے سے تحریک انصاف کے منشور کی طرف مبذول کرائی ہے ۔لیگی رہنما نے کہاکہ چند دن میں اپوزیشن ارکان کو اعتماد میں لیے بغیر پارلیمنٹ سے باہر ایک مقام پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا۔ بتایا گیا کہ اس میں متعلقہ وزیر،پی ایم ڈی اے پر بریفنگ دیں گے ۔اس اجلاس کے لیے بھی بل کا مسودہ فراہم نہیں کیا گیا، مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے اس مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر پہلے ہی کئی قد غنیں ہیں، مبصرین کے نزدیک صحافت پر اتنا کڑا وقت مارشل لا کے ادوار میں بھی نہیں آیا۔ شدید سنسرشپ نے تحریر و تقریر کی آزادی سلب کر لی ہے ، صحافیوں کو جبر، دھمکیوں اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، کئی اپنی جانیں بھی گنوا بیٹھے ہیں، حکومت کا مجوزہ بل ،بچی کھچی فولادی زنجیریں ڈالنے کے مترادف ہے ۔ آج میڈیا کو کسی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی نہیں، اس آزادی کی ضرورت ہے جو ہمارے آئین نے دے رکھی ہے اور جو مہذب جمہوری معاشروں کا حسن ہے ، ان حالات میں بطور رکن قائمہ کمیٹی میری استدعا ہے کہ سینیٹ سٹینڈنگ کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کر کے اس معاملے پر غور کیا جائے تاکہ میڈیا کے تحفظات دور ہو سکیں۔
