media azaad kab hoga

میڈیا آزاد کب ہوگا؟ سہیل وڑائچ کا سوال۔۔۔

سینئر صحافی و کالم نویس سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ۔۔عمر بیتی جا رہی ہے۔ ہر حکومت کے بدلنے پر ہم خواب دیکھتے ہیں کہ وہ صبح اب آ جائے گی جب یہ ریاست سکیورٹی کو ترجیح دینے کی بجائے عوامی فلاح پر توجہ دے گی۔ہر جمہوری حکومت سے توقع باندھتے ہیں کہ اب آئین کی سربلندی قائم ہوگی جمہوریت کی بہتری کی طرف توجہ ہوگی، میڈیا آزاد ہوگا، عدلیہ انصاف کے مطابق فیصلے کرے گی، اختلاف رائے کو برداشت کیا جائے گا، سیاسی مخالفوں کو جیلوں میں بھیجنےکے بجائے ان کی آواز پارلیمان میں گونجنے لگے گی، اس ملک کو معرض وجود میں آئے پون صدی ہو چکی مگر وہ صبح آ نہیں رہی بلکہ مزید دور ہوتی جا رہی ہے۔روزنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔مسئلہ بڑا سادہ ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلے دن سے ہی ملک میں پارلیمانی جمہوریت کا نظام رائج کیا ، سارے اختیارات وزیر اعظم کو دیئے،1973ء میں ملک کی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے مل کر متفقہ آئین بنایا، یہ آئین بھی پارلیمانی اور جمہوری ہے، ملک کی تاریخ میں اگر دو سب سے بڑی متفق چیزیں ہیں تو ان میں سے ایک قائد اعظم کی ذات ہے اور دوسرا آئین پاکستان۔ اس ملک نے اگر ترقی کرنی ہے اور اپنی شام اور اندھیری رات کو صبح میں تبدیل کرنا ہے تو انہی دو متفقات کی روشنی میں آگے بڑھنا ہوگا۔وہ آخر میں مزید لکھتے ہیں کہ ۔۔جب تک سب فریق مفاہمت کا یہ رویہ نہیں اپناتے ہمارا نئی صبح دیکھنے اور پاکستان کو بدلنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، یہ خواب تبھی شرمندہ تعبیر ہوگا جب ہم سیکورٹی اسٹیٹ سے فلاحی ریاست بنانے کاسفر شروع کریں گےاور ملک کوصرف اورصرف آئین اور قانون کے تحت چلانے کا عزم کریں گے۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں