تحریر : سید بدرسعید
سیاسی جماعتوں کے کم از کم تین راہنما ونگ ہوتے ہیں ۔ ایک ٹاپ لیڈر شپ جو کہ بہت کم میڈیا پر آتی ہے اس میں نواز شریف ، آصف زرداری اور اب شاید عمران خان بھی ہیں ۔ یہ لوگ انٹرویوز بھی اتنی جلدی نہیں دیتے اور ہر روز پریس کانفرنس بھی نہیں کرتے ۔ اس کے بعد دوسرا ونگ شروع ہوتا ہے جس میں وہ سیاست دان ہوتے ہیں جو میڈیا کو فیس کرتے ہیں لیکن ان کی گفتگو مدلل ، پرسکون اور شور شرابے سے پاک ہوتی ہے ۔ اس میں احسن اقبال ، محمود الرشید جیسے لوگ ہیں ، تیسرے نمبر پر پارٹی کے فائیٹر ہوتے ہیں ، ان میں خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنا اللہ ، علیم خان جیسے لوگ شامل ہوتے ہیں ، یہ گفتگو کرتے ہیں ، پنگے بھی لیتے ہیں اور لڑتے بھی ہیں ، اس کے بعد پارٹی کے بھونپو آتے ہیں جن میں طلال چودھری ، فواد ، مراد سعید جیسے لوگ ہوتے ہیں ، انہیں پارٹی نے خود رولا ڈالنے کے لئے رکھا ہوتا ہے ، یہ رونق میلا لگا کر رکھتے ہیں لیکن ان کی بات کی پارٹی میں بھی خاص اہمیت نہیں ہوتی ۔ بدقسمتی سے ہمارے میڈیا ، سوشل میڈیا اور لوگوں میں انہی کو ریٹنگ ملتی ہے کیونکہ ہمیں سیاسی اور ملکی معاملات پر سنجیدہ گفتگو کی بجائے مرچ مصالحہ درکار ہوتا ہے ۔ اللہ کرے اب نئے پاکستان میں سیاست کے بھونپو کی بجائے مدلل گفتگو کرنے والوں کا ٹاک شوز میں بٹھایا جائے اور ھقیقی ایشوز پر مکالمے کو فروغ دیا جائے (سید بدر سعید)