تحریر: سید بدرسعید
میڈیا اور پروپیگنڈا سیل اس وقت وہ طاقت بن چکے ہیں جو ہمارے ذہنوں کو کنٹرول کرنے لگے ہیں ۔ گزشتہ دو الیکشنز میں ان کا اہم کردار تھا ۔ میڈیا اینڈ پروپیگنڈا سیل چلانے والے انڈر کور ایجنٹ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ پاکستان میں بہت کم بلکہ چند ایک لوگ ہی اس کام میں ماہر سمجھے جاتے ہیں ۔ ان میں بھی زیادہ ماہر لوگ اپنے حلقہ احباب میں ایک خاص جانب جھکاؤ کے حامل تصور کیے جاتے ہیں لیکن درحقیقت وہ بالکل اس کے مخالف کام کر رہے ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ ٹرینڈ سیٹ کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر تحریک انصاف کے پہلے بڑے الیکشن میں بظاہر تحریک انصاف کے حق میں کام کرنے والے ٹرینڈ سیٹرز نے ایسی ویو چلائی جس سے انصافی ووٹر الیکشن ڈے پر بھی سڑکوں پر یہ سوچ کر گھومتا رہا کہ پولنگ بوتھ میں تو ہمارے بہت لوگ ہیں یہ ٹرینڈ سیٹر ن لیگی ماہر تھے جو تحریکی پیجز چلا رہے تھے ۔ اس بار الیکشن میں دیگر بہت سے عوامل کے ساتھ ساتھ جو ویو تحریک انصاف نے چلائی وہ” اب نہیں تو کب” جیسی تھی جس میں آخری فیصلہ کن جنگ لڑنے کا تاثر پیدا کیا گیا ۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں وہ لوگ بھی خود کو ماہر سمجھتے ہیں جنہیں حقیقت میں اس کام کا خاص تجربہ نہیں ۔اسی طرح ماہرین کی خدمات لینے والے بھی اپنی محدود اپروچ کے مطابق کام لینا چاہتے ہیں ۔ مثال کے طور پر گزشتہ الیکشن میں ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے ایک مشترکہ دوست کےذریعے درویش سے ملاقات کی ۔ درویش نے کہا : ایک ماہ کا صرف ڈیڑھ لاکھ لوں گا اور دفتر صرف آدھا گھنٹہ بیٹھوں گا ، پانچ مزید لوگوں کی ٹیم درکار ہو گی اور آپ اس شہر سےاپنی پانچ سیٹیں نکال جائیں گے ۔ وہ کہنے لگے ، دفتر میں وقت زیادہ دیں اور روزانہ کتنی جگہ پریس ریلیز چھپائیں گے؟ ۔ درویش نے کہ : سر آپ کسی پی آر او کی خدمات حاصل کر لیں ، وہ خبریں چھپوا دے گا ،سارا دن دفتر بیٹھ کر چاءے پیتا رہے گا اور پیسے بھی کم لے گا لیکن آپ الیکشن ہار جائیں گے۔وہ صاحب الیکشن کے بعد کہنے لگے ،میرے کیلکویٹڈ ووٹ ہیں ،حیرت ہے کہ پھر بھی ہار گیا ۔درویش نے کہا : کیونکہ آپ پی آر او سٹائل کی سیدھی سیدھی پبلسٹی کررہے تھے ، ایکشن کمپین اتنی سیدھی نہیں ہوتی ۔ اب بھی دیکھتا ہوں تو اس وسیع فیلڈ میں ماہرین بہت کم ہیں اور جو ہیں وہ بیک وقت دو مخالف گروپس کے لیے ویو بنا رہے ہیں ۔ یہ لوگ ہمارے دماغوں کو کنٹرول کرنے لگے ہیں اور ہم آرام سے ان کا شکار بنتے ہیں ۔ (سید بدر سعید )