سپریم کورٹ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کی،سابق سیکرٹری خزانہ عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا عطاالحق قاسمی ایم پی ون اسکیل کے اہل تھے؟،سیکرٹری خزانہ کی منظوری کے بغیر مراعات نہیں مل سکتیں؟۔سابق سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ پی ٹی وی کمرشل ادارہ ہے، بجٹ فنانس سے نہیں جاتا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ تنخواہ کی سمری پرپینسل سے نوٹ لکھا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اسحاق ڈار محبت سے تشریف لے آئیں،اسحاق ڈار آ کر بتا دیں اتنی بھاری تنخواہ کیسے دی؟، اسحاق ڈار کی کمر میں اتنا درد ہے کہ وہ آ نہیں سکتے؟۔سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ رولزکے تحت سمری وزارت خزانہ کوبھیجی جاتی ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کواختیارنہیں تھادوستوں میں ایسے پیسے تقسیم کرتے،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو یہ بتا دیں تحقیقات کس سے کرائیں؟۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ عطاالحق قاسمی کوایم ڈی ون سکیل کیسے دیاگیا؟سابق سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری نے سمری کی سفارش کی تھی،سمری کوحتمی منظوری کیلئے وزیرخزانہ کوبھیجاگیا،وزیراعظم ہاؤس نے بھی وزارت اطلاعات کی سمری کورپورٹ کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت خزانہ کووزیراعظم ہاؤس سے ڈکٹیٹ کیاگیا،وزیراعظم کے پاس تنخواہ کی سمری کوسپورٹ کرنے کااختیارکہاں سے آیا؟۔عطاالحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد نے کہاکہ عطاالحق قاسمی رقم واپس نہیں کرنا چاہتے۔سپریم کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر عطاالحق قاسمی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔