معروف گلوکارہ بلقیس خانم کراچی میں انتقال کر گئیں ان کی نماز جنازہ آج (جمعرات) بعد از مغرب امام بارگاہ خیر العمل میں ادا کی جائے گی۔پاکستانی فلم اور میوزک انڈسٹری کو لازوال گیت دینے والی بلقیس خانم طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں سیکڑوں گانے گئے جن میں “کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں” ,وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا”اور”انوکھا لاڈلا” قابل ذکر ہیں۔بلقیس خانم کا شوبز حلقوں میں ایک بڑا نام تھا ان کی گائیکی نئے آنے والوں کے لئے مشعل راہ ہے، بلقیس خانم نے موسیقی کے ابتدائی تعلیم اپنے نانا استاد عنایت علی خان سے حاصل کی اور پھر منفرد انداز اپنا کر انڈسٹری میں اپنا مقام بنایا۔بلقیس خانم سِتار نواز استاد رئیس خان (مرحوم) کی اہلیہ تھیں۔مرحومہ بلقیس خانم کے بھائی محسن رضا بھی معروف موسیقار ہیں۔۔انھوں نے 25 دسمبر 1948 کو لاہور کے علاقے گڑھی شاہو میں مقیم ایک نیم متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی۔ والد، عبد الحق فرنیچر سازی کے کاروبار سے منسلک تھے۔ والدہ گھریلو خاتون تھیں۔ والدین سے روابط میں روایتی رنگ حاوی تھا۔ پانچ بہنوں، دو بھائیوں میں وہ بڑی تھیں۔ خاصی کم گو ہوا کرتی تھیں۔۔شعور کی آنکھ فیصل آباد میں کھولی۔ وہاں ایم بی گرلز ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔کچھ عرصے بعد حالات خاندان کو واپس لاہور لے آئے۔ غالب مارکیٹ کے علاقے میں رہایش اختیار کی۔ یہیں کم سن بلقیس کی محمد شریف نامی ایک صاحب سے ملاقات ہوئی، جن کی تربیت نے اُن کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ’’وہ کلاسیکی موسیقی کے استاد تھے۔ تعلق جالندھر سے تھا۔انوکھا لاڈلا‘‘ استاد عاشق علی خان کی کمپوزیشن تھا، جسے اسد محمد خان کے قلم نے جدید آہنگ دیا۔ امیر امام کے پروگرام ’’سرگم‘‘ میں یہ گیت پہلی بار پیش کیا گیا، اور چند ہی روز میں زبان زد خاص و عام ہوگیا۔ اُن ہی دنوں عبیداﷲ علیم کی غزل ’’کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں‘‘ ریکارڈ کروائی، جو استاد نذر حسین کی کمپوزیشن تھی۔ اُس نے بھی مقبولیت کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
معروف گلوکارہ چل بسیں، تدفین آج ہوگی۔۔
Facebook Comments