سابق وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کے خلاف دائر کرایہ داری ایکٹ کا فیصلہ آگیا۔اسلام آبادہائیکورٹ نے عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ میں باعزت بری کردیا۔اسلام آباد پولیس نے عرفان صدیقی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹاتے ہوئے عرفان صدیقی کو بری کردیا۔اس موقع پر عرفان صدیقی کے وکیل نے کہا کہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی بھی اجازت دی جائے جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کا حق ہے آپ الگ سے کرسکتے ہیں۔یاد رہے کہ رواں سال چھبیس جولائی کو رات گئے عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گھر سے گرفتار کیا گیاتھا۔ عرفان صدیقی ایک صحافی، معلم اور مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کے سابق مشیر رہ چکے ہیں۔انہیں اٹھائیس جولائی کو ضمانت پر رہا کیاگیاتھا اور اس موقع پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جمعے(چھبیس جولائی) کی رات 11 بجے آٹھ سے دس پولیس گاڑیوں نے ان کے گھر کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ ان کا دعوی تھا کہ جس گھر کا معاملہ ہے وہ ان کے بیٹے کے نام ہے اور کرایہ نامہ بھی بیٹے نے سائن کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ حکومت کے سیاہ باب میں لکھا جا چکا ہے۔ عرفان صدیقی نے اپنی گرفتاری کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔دریں اثنا باعزت رہائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ۔۔ وہ ان پر درج کئے گئے جھوٹے کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا یہ مسئلہ ہے کہ ایک فرد کے ساتھ جو پاکستان کا شہری ہے اور جسے آئین پاکستان حقوق دیتاہے اس کے بنیادی حقوق کو بے دردی سے سلب کیاجائے۔اسے جعلی حکمنامے اور نوٹی فکیشن کی بنیاد پر گرفتار کیاجائے۔اس کیس کو منطقی انجام تک جانا چاہئے۔جیل میں ڈال کر،آئینی حقوق سلب کرکے آج صرف یہ کہہ دینا کہ کوئی قصور نہیں تھا لہٰذا اب بری کر رہے ہیں،یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے۔انہوں نے کہا جج صاحب نے انہیں کہا ہے کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے آپ اپنا حق استعمال کریں۔
معروف کالم نگار باعزت بری ہوگئے۔۔
Facebook Comments