geo news se meera istefa

مریم نوازنے حکومتی اشتہارات کی بات کی تھی، انصار عباسی۔۔

وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ مریم نواز کس حیثیت سے وزیراعظم ہاؤس کا میڈیا سیل چلارہی تھیں، ہمارے دور میں میڈیا کو اشتہارات دینے کا شفاف طریقہ کار ہے، ہر چینل کو اس کی ریٹنگ کے مطابق اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری اور ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی بھی شریک تھے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پٹرول پمپس ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں، میں وزیراعظم ہاؤس کے میڈیا سیل کا حصہ تھاجو پارٹی بیانیہ کو ڈیل کرتا تھا۔مریم نواز اس میڈیا سیل کو ہیڈ کرتی تھیں لیکن وہ ہماری پارٹی کا میڈیا سیل تھا، ن لیگ میڈیا کو اشتہارات کے ذریعہ کنٹرول کرتی تھی تو گھنٹوں دھرنے کی کوریج کیسے کی جاتی تھی۔ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے کہا کہ مریم نواز آڈیو میں جن اشتہارات کی بات کررہی ہیں میری معلومات کے مطابق اس کا تعلق حکومتی اشہارات سے ہے۔بدقسمتی سے ہر حکومت ریٹنگ اور سرکولیشن کے بجائے اپنی مرضی سے اشتہار دیتی ہے، مریم نواز کے موقف میں تضاد ہے، مریم نواز حکومتی عہدہ نہ رکھنے کے باوجود حکومت کے لوگوں کو ہدایات دیتی تھیں۔عمران خان نے اپوزیشن میں وزیراعظم نواز شریف سے ملنے والے 18 صحافیوں پر پیسے لینے کا الزام لگایا تھا، عمران خان حکومت میں ہیں اس کی تحقیقات کروائیں ورنہ معافی مانگیں۔فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مریم نواز کس حیثیت سے وزیراعظم ہاؤس کا میڈیا سیل چلارہی تھیں، مریم نواز کس حیثیت سے بڑے میڈیا گروپس کے اشتہارات بند کرنے کا حکم جاری کررہی تھیں، مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ مریم نواز کی آڈیو 2010ء کی ہوسکتی ہے،ہماری حکومت میں 15 / 85 کا فارمولا ہے، ایڈورٹائزنگ ایجنسیاں پہلے پیسے دبالیتی تھیں اب چینلز براہ راست چیک وصول کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ مخالفین مریم نواز پر وزیراعظم ہاؤس میں میڈیا سیل چلانے کا الزام لگاتے رہے ہیں، مریم نواز نے ایک پرانی ویڈیو میں اسی تناظر میں کہا تھا کہ میرا کوئی میڈیا سیل نہیں ہے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں میڈیا کو بڑا نقصا ن ہوا، میڈیا کے کیمرہ مین اور صحافی خودکشیوں پر مجبور ہیں، ن لیگ اگر میڈیا کو اشتہارات کے ذریعہ کنٹرول کرتی تھی تو دھرنے میں عمران خان کی واک بھی چار چار گھنٹے کیسے دکھائی جاتی تھی، دھرنے میں خالی کرسیاں ہوتی تھیں کوئی چینل وہ نہیں دکھاتا تھا۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں