دوستو،گزشتہ دنوں ایک اداکارہ کی وڈیو سوشل میڈیا پر بڑی وائرل ہوئی جس کے بعد ٹھیکیدار کی بیٹی کا ٹرینڈ چل پڑا۔۔معاملہ منکوحہ اور محبوبہ کے درمیان تھا۔۔ اداکارہ اور منکوحہ کے شوہر کے درمیان دو سال سے چکر چل رہا تھا، اس کے بعد جو کچھ ہوا اور ہوتا رہا، آپ لوگ اس سے باخبر تو رہے ہوں گے۔۔ اس سارے معاملے میں ہماری ہمدردیاں منکوحہ کے ساتھ ہے، ہاں اگر محبوبہ نکاح میںہوتی اور پھر منکوحہ اسے تشدد کا نشانہ بناتی تو ہم منکوحہ کے سب سے بڑے مخالف ہوتے۔۔سمجھ نہیں آتا لوگ نکاح سے زیادہ زنا کو آسان بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟ اداکارہ کے لئے جتنی ہمدردیاں ہم نے سوشل میڈیا پر دیکھیں اور جس سے بھی ہم نے سوال کیا اگر تمہاری بہن یا بیٹی کے ساتھ یہ سب ہوتا، اس کا شوہر کسی اور لڑکی کے چکر میں پڑ جاتا، عاشقی کرتا اس پر خرچے کرتا،اسے گھر لے کر دیتا،تو آپ کی بہن یا بیٹی کا کیا ری ایکشن ہوتا؟ اس پر وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔۔باباجی نے وائرل وڈیو سے صرف ایک ہی کام کی بات تلاش کی، کہتے ہیں۔۔اصل جھگڑا آنٹی کہنے پر ہوا تھا۔۔چلیں آج ہم منکوحہ اور محبوبہ کے حوالے سے کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں۔۔
کہتے ہیں کہ ۔۔ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور واٹس اپ پر نظر آتی ہے۔اکثر میاں بیوی ایک دوسرے سے سچا پیار کرتے ہیں اور۔۔سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔۔۔آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ جب خواتین کو موٹاپے کی شکایت ہوتی ہے تو پھر وہ ’’ ڈائٹنگ‘‘ شروع کردیتی ہیں اور اس دوران صرف ’’سلاد‘‘ پہ گزاراکرتی ہیں۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ، اگر سلاد کھانے سے وزن کم ہوتا تو ایک بھی بھینس موٹی نہ ہوتی۔ ۔ کچھ شادی شدہ افراد گھر میں بیوی سے ’’ٹھڈے ‘‘کھا کے باہر دوستوں سے کہتے ہیں آج میں بھینس کے پائے کھا کر آیا ہوں۔۔
باباجی فرماندے نے۔۔جو بیوی اپنے شوہر کی ساری غلطیاں معاف کر دیتی ہے وہ بیوی صرف ڈرامے کی آخری قسط میں پائی جاتی ہے۔اچھی بیوی وہ ہوتی ہے جو غلطی کرنے پر شوہر کو معاف کر دیتی ہے۔اگر بیوی سے کوئی غلطی ہو جائے تو غلطی ہمیشہ غلطی کی ہی ہوتی ہے۔شادی کے بعد ہمیں سمجھ آئی کہ ہیرو ہیروین کے ملتے ہی فلم ختم کیوں کر دیتے ہیں، کیوں کہ شادی کے بعد مردوں کی زندگی بھی ایک طرح سے ختم ہی ہوجاتی ہے۔سیانے کہتے ہیں،اگر ساری بددعائیں قبول ہوتی،تو آج پاکستان میں نہ تو کوئی ساس زندہ ہوتی اور نہ ہی کوئی بہو۔۔اپنی بیوی اگر زیادہ سوالات کرے تو مردوں کو فوری غصہ آ جاتا ہے مگر کسی دوسرے کی بیوی پوچھتی رہے تو علم اور فضل کہ دریا بہاتے رہتے ہیں۔۔شادی شدہ مرد ہونے کی نشانی یہ ہے کہ اسے دودھ، دہی، سبزیوں اور پیمپرز کے ریٹ کا پتہ ہوتا ہے۔شکر ہے شوہر عام طور پر خوبصورت ہوتے ہیں ورنہ سوچیں اس مہنگائی میں دو لوگوں کا بیوٹی پارلر کا خرچا کتنا بھاری پڑتا۔یہ بات بھی اپنی جگہ سو فیصد حقیقت ہے کہ دکھ ، حالات اور بیوٹی پارلر انسان کو بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ہمارے پیارے دوست کو صرف ایک ہی شکایت ہے کہ۔۔ لوگ پتہ نہیں کیسے پرفیکٹ لائف گزار لیتے ہیں ہمارے تو ناشتے میں کبھی پراٹھا پہلے ختم ہو جاتا ہے اور کبھی انڈا۔۔پیارے دوست ہمیشہ ہمیں ایک ہی بات سمجھاتے آئے ہیں کہ ، اپنا کریکٹر ایسا رکھو کہ شادی والے دن تایا جی آپ سے کہیں بیٹا جی لیڈیز میں جا کر کھانا شروع کرواؤ۔۔
کسی جوان نے لڑکیوں کے سکول کی دیوار پر لکھا۔۔ جانو، کل سکول نہ آنا، کل ہم تیرے گھر والوں سے تیرا ہاتھ مانگنے آ رہے ہیں۔دوسرے دن سکول سے دو سو سنتالیس لڑکیاں،انیس استانیاں،ایک پی ٹی استانی ایک کلرک لڑکی اور سکول کی چوکیدارنی ہاجراں بی بی غیر حاضر تھیں۔اس خبیث کا خانہ خراب ہو، سارے سکول کو ہی تڑپا گیا تھا۔۔داماد نے سسرجی سے شکوہ کیا، اباجی آپ کی بیٹی نے ناک میں دم کررکھا ہے، سسر جی ہلکے سے مسکرائے اور بولے، بیٹامیرے بارے میں سوچ، میرے پاس تو اس کی بھی ماں ہے ۔۔پتہ ہے کمال کی بیوی کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کرکٹ کوچ کے کتنے پہیے ہوتے ہیں۔ شوہر نے متسخرانہ انداز میں اپنی بیوی سے کہا اور ہنسنے لگا۔ بیوی بھی ساتھ میں ہنسنے لگی۔ جب خوب ہنسی تو شوہر سے پوچھا۔۔ تو کتنے پہیے ہوتے ہیں کرکٹ کوچ کے؟۔۔جون ایلیا اور شکیل عادل زادہ اردو ادب کے دو بڑے نام ہیں، ایک روز دونوں ساتھ میں لنچ کر رہے تھے اور گھریلو امور کا کوئی قصہ چل رہا تھا، اچانک جون ایلیا کہنے لگے۔۔یارشکیل، سنتے ہیں، پچھلے زمانوں میں بیویاں مر بھی جایا کرتی تھیں۔۔
کچھ خواتین کو کچھ یاد رہے نہ رہے یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ ہماری ایک پلیٹ اس کے ہاں گئی تھی اور ابھی تک واپس نہیں آئی۔۔لڑکے نے جب کہا کہ، میں تمہیں بہت لائیک کرتا ہوں تو لڑکی نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا، بھائی ساتھ میں شیئر بھی کیا کرو۔۔ہمارے پیارے دوست نے ایک شادی کے دوران اپنی ’’کزنز‘‘ کی محفل میں دراندازی کرتے ہوئے اچانک پوچھ لیا،کوئی محترمہ بتا سکتی ہے کہ گجریلا آلوؤں کا اچھا بنتا ہے یا ٹماٹروں کا؟پرانے زمانے میں فلم کی ہیروئن شرما شرما کر آدھا دوپٹہ کھا جاتی تھی۔۔ دوپٹہ لینے کا قانون بنانے کی بجائے اگر میک اپ کے سامان پر پابندی لگا دی جائے تو دوپٹہ تو دوپٹہ خواتین ایک دوسرے سے بھی پردہ کرنے لگ جائیں گی ۔باباجی فرماندے نے۔۔اپنی بیوی کے خرچوں سے زیادہ کمانے والے کو کامیاب مرد کہتے ہیں۔۔اور ایسے مرد ڈھونڈنے والی کو کامیاب عورت۔۔ ایک لڑکی کو نامعلوم نمبر سے فون آیا، ہیلو۔۔لڑکی نے پوچھا، کون؟؟ آواز آئی، میری بات سنو۔۔لڑکی نے کہا، مجھے کچھ نہیں سننا، میں شادی شدہ ہوں، میرا شوہر بہت اچھا ،شریف اور نیک انسان ہے۔۔پھر آوا ز آئی، وہ شریف،اچھا اور نیک انسان ہمارے پاس ہے، میں سٹی تھانے سے بات کر رہا ہوں، اپنے شوہر کو آ کر لے جاؤ، گرلز کالج کے باہر ’’پھونڈی‘‘ کرتا پکڑا گیا ہے۔۔ یہ بات اپنی جگہ سوفیصد حقیقت ہے کہ لڑکے ایمان کے پکے ہوتے ہیں لڑکیاں جتنا بھی بھائی بھائی کرتی رہیں وہ ذرا نہیں ڈگمگاتے۔۔بیوی مرد کی طاقت ہوتی ہے باقی خواتین مرد کی کمزوری۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ عورت وہ ہوتی ہے جسے دیکھ کر ماں،بہن، بیٹی جیسے پرتقدس و پروقار احساسات خودبخود جنم لیتے ہیں،جن کی طرف اٹھنے والی نگاہوں میں عزت و احترام ہوتا ہے،جن کی حیا شفق اور سورج کی کرنوں میں چمکتی ہے،جن کی معصومیت پھولوں میں نظر آتی ہے،جنہیں یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کہ وہ عورت ہے اس کی عزت کی جائے ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔