mamnooa funding ka faisla or kaptaan ka mustaqbil

ممنوعہ فنڈنگ کافیصلہ اورکپتان کامستقبل

تحریر:  جبار چودھری

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کافیصلہ سنادیاہے۔اڑسٹھ صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں الیکشن کمیشن نے فی الحال کوئی سزانہیں سنائی۔اس فیصلے کو فیکٹ فائنڈنگ ڈاکیومنٹ کہا جاسکتا ہے۔میرے خیال میں پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کی جو تلوار لٹک رہی تھی اس تلوارکواب میان سے نکال کرباہر رکھ دیا گیا ہے۔یہ تلوار ہٹی نہیں ہے۔الیکشن کمیشن نے یہ بتادیا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان نے اپنی پارٹی کے لیے ممنوعہ ذرائع سے پیسے وصول کیے ہیں۔ یہ فنڈنگ غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔یہ ایک خطرناک جرم ہے اور اس کی سزائیں بھی آئین میں درج کردی گئی ہیں۔

فیصلہ سننے کے بعد پی ٹی آئی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اپنی فتح کا اعلان کیا ہے ان کی طرف سے یہی رد عمل بنتاتھا لیکن اس فیصلے کی سنگینی کاادراک ان کوپوری طرح ہے اوروہ اس کاجائزہ لے رہے ہیں اورچند دن میں وہ عدالتوں کا رخ کرکے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کردیں گے۔سب سے بڑاسوال یہ ہے کہ اس فیصلے کے عمران خان کی سیاست پر کیا اثرات ہوں گے۔کوئی اثرپڑے گا بھی یا عمران خان بدستور صادق اورامین ہی کہلائیں گے۔چند نکات بڑے اہم ہیں جن کا تجزیہ کیا جانا ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ حقائق ہیں اور ان حقائق کے مطابق جرم ثابت ہوگیا ہے اس لیے حکومتی ادارے قانون کے مطابق اس کی سزاکا تعین کریں۔ سزاکاتعین کرنے میں الیکشن کمیشن کا ادارہ بھی شامل ہے۔اب سزا کے تعین کے دوپہلو ہیں ایک قانونی پہلو ہے اوردوسرااس کاسیاسی پہلو ہے۔دونوں پہلووں کو دیکھ لیتے ہیں۔

قانونی طورپراب وفاقی حکومت اس فیصلے اورحقائق کے مطابق سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے گی۔سپریم کورٹ میں ایک تو اس پیسے کے حوالے سے بات ہوگی کہ پیسا غیرقانونی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے کہ کیوں نہ یہ پیسا بحق سرکارضبط کرلیا جائے۔ یہاں تک تو پی ٹی آئی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔گوکہ وہ اس کے خلاف بھی قانونی جنگ لڑیں گے کہ پیسا بچ جائے لیکن یہ پیسا شاید نہیں بچے گا۔اگر معاملہ یہیں تک رہا تو سب بچ جائیں گے۔پارٹی بھی بچ جائے گی اورسیاسی ساکھ کا بھی شاید زیادہ نقصان نہ ہوکہ شک کی گنجائش موجودرہے گی اور پی ٹی آئی کہے گی کہ بھول چوک سے ذرائع کی جانچ پڑتال نہیں کرسکے لہذا پیسا واپس کررہے ہیں۔لیکن مجھے معاملہ یہاں رکتا نظر نہیں آرہا۔

میرے تجزیے کے مطابق یہ فیصلہ عمران خان کے خلاف نااہلی کے خدشے کاراستہ کھول دے گا۔فیصلے میں یہ قراردیا گیا ہے کہ عمران خان نے جو بیان حلفی جمع کرایا تھا کہ ان کی تسلی کے مطابق یہ پیسا درست ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے وہ بیان حلفی جھوٹا قراردیا گیا ہے۔دوسرا یہ بات ہے کہ اس فیصلے میں دوایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جو عمران خان نے اپنے دستخطوں سے کھلوائے تھے ان اکاؤنٹس میں بھی پیسے آئے اوراستعمال ہوئے۔عمران خان نے یہ دواکاونٹ ڈکلیئر نہیں کیے تھے۔ یہ ایسا ہی کیس ہوسکتا ہے جیسا نوازشریف کا تنخواہ ڈکلیئر نہ کرنے کا کیس تھا جس میں ان کی تاحیات نااہلی ہوگئی تھی۔

کچھ ایسی ہی صورتحال ان کی طرف سے دیے گئے حلف نامے کی ہوسکتی ہے۔ اگر یہ حلف نامے کا کیس بھی سپریم کورٹ گیا تو اس پر بھی صادق اور امین والے آرٹیکل کے تحت ہی سماعت ہوگی۔ جھوٹا حلف نامہ جرم ہے اوراس کی سزابھی نااہلی کی صورت ہی نکل سکتی ہے۔یہ قانونی پہلو ہیں جن کا نتیجہ شاید جلد نہ نکلے لیکن یہ پراسس شروع ہوتا ہے تو نتیجہ بھی نکلے گا۔بہت سے تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ کسی بھی سیاستدان کوتاحیات نااہل نہیں ہونا چاہئے، میں بھی اسی نقطہ نظر کا حامی ہوں۔پاپولرلیڈرپر پابندی سے اچھے نتائج نہیں نکلتے۔سیاسی تقسیم بڑھتی ہے اوراداروں کے خلاف نفرت بھی بڑھتی ہے۔لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت ملک کاقانون تو یہی ہے اور اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور پی ٹی آئی کے جہانگیرترین کونااہل کیا جاچکا ہے۔کیا عمران خان بھی اسی صف میں کھڑے کیے جائیں گے یہ ملین ڈالرسوال ہے لیکن اس کے لیے چند دن کا انتظارجب یہ کیس بالکل پانامہ جیسی صورت اختیار کرے گااور ہر طرف یہی بحث شروع ہوجائے گی۔

اس کیس کے فیصلے کے بعد اب الیکشن کمیشن پردباؤ بھی ہے اور وہ پابند بھی ہے کہ جس طرح پی ٹی آئی کی فنڈنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے اسی طرح جتنی جلدی ہوسکے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی فنڈنگ جس کے مدعی پی ٹی آئی ہے اس کا بھی فیصلہ کیا جائے۔اس فیصلے کے لیے لوگوں کو آٹھ سال انتظارنہ کروایا جائے۔ان دوجماعتوں کی فنڈنگ بھی اگرممنوعہ ذرائع سے ہوئی ہے تو اس کو بھی اسی طرح کی سزادی جائے جو پی ٹی آئی کو دی جائے گی۔

اس کیس کا دوسراپہلو سیاسی ہے۔سیاسی طورپریہ فیصلہ ماحول کومزید گدلا کرے گا۔اس فیصلے نے بحرانوں کی دلدل میں پھنسی حکومت کوریسکیو کرنے کا سامان مہیاکردیا ہے۔اب وہ عمران خان کوچورکہیں گے۔کرپٹ کہیں گے۔اورخود اس کیس کو سپریم کورٹ لے کرجائیں گے اوراس کا بھرپورسیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔پاکستان کی سیاست جو کاکردگی کی بجائے الزامات پر کی جاتی ہے اس فیصلے نے اس سیاست کوفیول فراہم کردیا ہے۔دیکھنا یہ بھی ہے کہ عمران خان الیکشن کمیشن کوگالیاں دینے کے علاوہ اب نیا بیانیہ کیا لے کرآتے ہیں کہ اس فیصلے کے بحران سے باہر نکل سکیں۔ یہ بات حقیقت ہے کہ ان کے سامنے میان سے نکال کرجو تلواررکھی گئی ہے اس سے جان چھڑانا اب آسانی سے ممکن نہیں ہوگا۔ عمران خان پر اب یہ دباؤ رہے گا کہ سیاست کرنی ہے تو بندے داپتربن کرورنہ پھر آیا جے غوری۔۔۔(جبار چودھری)۔۔

آزاد صحافت پر یقین رکھتے ہیں، گورنرپنجاب۔۔
آزاد صحافت پر یقین رکھتے ہیں، گورنرپنجاب۔۔
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں