وفاقی وزیراطلاعات فوادچودھری کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( پی ایم ڈی اے) کے تحت چینل مالکان پر دس لاکھ کی جگہ پچیس کروڑ روپے جرمانہ عائد کیاجاسکے گا۔ ڈیجیٹل براڈ کاسٹرز سے ملاقات میں فوادچودھری کا کہنا تھا کہ ۔۔پیمرا کافی پیسہ والا ادارہ ہے لیکن بدقسمتی سے اپنے قیام سے لے کر اب تک اس کی جانب سے صحافیوں کے لئے کسی قسم کی تربیت، ریسرچ یا ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے کوئی ایک روپیہ خرچ نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہا اس وقت ملک میں کئی میڈیا ریگولیٹری ادارے ہیں، ڈیجیٹل میڈیا پی ٹی اے کے ماتحت ہے، پرنٹ میڈیا کو پریس کونسل آف پاکستان دیکھتا ہے اور الیکٹرانک میڈیا کے لئے پیمرا ہے۔اخباری کارکنان کے معاملات دیکھنے کے لئے آئی ٹی این ای ، اخبارات کے آڈٹ کے لئے آڈٹ بیورو آف سرکولیشن (اے بی سی) موجود ہے۔چنانچہ سب کو ختم کرکے پی ایم ڈی اے کے نام سے ایک ریگولیٹری باڈی لائی جارہی ہے۔ چینل مالکان پیمرا کے جرمانے اور سزا کے خلاف عدالت سے ایک نوٹس لے آتے ہیں اور اپنی مرضی چلاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کمیشن بھی بنایاجائے گا جس کے چار ارکان ہونگے،جو حکومت اور میڈیا باڈیز سے لئے جائیں گے اس کا سربراہ ایک چیئرمین ہوگا۔ یہ کمیشن کمپلینٹ کمیٹیاں اور میڈیا ٹریبونل کے لئے لوگوں کی تقرری کرسکے گا۔ میڈیا ٹریبونل میں میڈیا ورکرز اور صحافی اپنی شکایت لے جاسکیں گے،مالکان ان ٹریبونلز کے خلاف ہیں لیکن حکومت اسے ضرور تشکیل دے گی۔۔فوادچودھری کا کہنا تھا کہ۔۔میڈیا ٹریبونلز کا فیصلہ سپریم کورٹ کے علاوہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکے گا۔