تحریر: شاہد غزالی۔۔
ملک ریاض نے سوشل میڈیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے۔۔۔پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کو خرید کربھی حقائق کوچھپانے میں ناکامی کے بعد ملک ریاض نے بھی اپنی صفائی کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا۔ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کا صرف مالک ہی نہیں ملک کی بڑی طاقتوں کو بھی دولت کی چمک سے اپنے حصار میں لیے ہوئے ہے۔ حکمران ہوں یا سیاست دان یا میڈیا کے بڑےبڑے نام ریاض ملک کی انگلیوں پر ناچ رہے ہیں۔
ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن لاہور اور اسلام آباد کے بعد کراچی میں بھی بڑا پروجیکٹ لانچ کیا یقینا جنگل کو منگل بناکر اس نے ایک ایسا شہر بنایا جس کو دنیا کے کسی بھی اچھے شہر سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ یہاں کےلائف اسٹائل اور سہولتوں کی تعریف نہ کرنا بھی غیر مناسب ہے ۔
لیکن ان اچھائیوں کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ملک ریاض کی ان غیر قانونی اقدامات پر آنکھیں بند کرلی جائیں جو بدمعاشی اور قبضہ گیری اور ظلم وزیادتیوں پر مبنی ہوں۔
ملک ریاض پر سپریم کورٹ نے 461 ارب روپے کا جرمانہ لگاتے ہوئے وہ تمام اراضی واپس لے لی جواس نے غیر قانونی طور پر من مانی کرتے ہوئے قبضہ کر لی تھیں سپریم کورٹ میں جرمانہ بھرنے کی یقین دھانی اور زائد زمین سے بے دخلی ملک ریاض کا اعتراف جرم نہیں تو اور کیا ہے۔جو زمین واپس ہوئی وہ اراضی ملک ریاض الاٹیز کو فروخت کرچکا تھا لیکن اب تک ہزاروں متاثرہ افراد کو نہ متبادل زمین ملی اور نہ ہی انھیں انکی رقم واپس ملی۔
متاثرہ افراد کو کئی مرتبہ ہیڈ آفس سے دھکے دے کر نکال دیا گیا۔ پیسوں کی واپسی کے لیے چیک دینے کا ڈرامہ رچایا گیا ۔جس کو چیک ملا اسے بنک جاکر معلوم ہوا کہ چیک تو باونس ہوگیا۔ جبکہ دوسال سے سیکڑوں متاثرین ایسے ہیں جو اب تک چیک ملنے کے انتظار میں ہیں ۔کیا ملک ریاض ان حقائق کو جھٹلا سکتے ہیں۔ جب متاثرین کا احتجاج شدت اختیار کرگیا اور جماعت اسلامی متاثرین کی مدد کےلیےمیدان میں اترئی تو ملک ریاض نے اس وقت بھی گھٹنے ٹیکتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے مرکز ادارہ نور حق پر حاضری دی اور جماعت اسلامی کو بھی لولی پاپ دے دیا۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہی واحد جماعت تھی جس نے اتنی بھی ہمت کی ورنہ پاکستان پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن ایم کیو ایم پی ایس پی جے یو آئی سمیت کسی پارٹی نے بحریہ متاثرین کی مدد کےلیے آواز نہیں اٹھائی نہ ہی اخبارات اور الیکڑانک میڈیا متاثرین کی آواز بنے۔ یہ سب اس چمک کا کمال تھا جس کا استعمال ملک ریاض کو اچھی طرح کرنا آتا ہے۔ اب متاثرین کو متبادل اراضی دینے کے لیے ملک ریاض نے ایک بار پھر بحریہ ٹاؤن کے اطراف کے گاؤں گوٹھوں کو نشانہ بناتے ہوئے قبضے کا سلسلہ شروع کیا جس پر ردعمل سامنے آیا گوٹھ کے متاثرہ افراد نے جب مزاحمت کی تو ان پر جو تشدد کیا گیا اس کے لیئے وہ ویڈیو کلپس گواہ ہیں جو سوشل میڈیا پر صحافی دوستوں اور متاثرہ افراد نے شیئر کیے۔ اخبارات اور ٹی وی پر ان واقعات کا بلیک آوٹ کر کے ملک ریاض پہلے کی طرح مطمین تھے لیکن سوشل میڈیا نے ان کے سارے پلان پرپانی پھیر دیا ۔
مجبوراً ملک ریاض کو بھی سوشل میڈیا اور فیس بک پر آنا پڑا جس میں وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز کو گمراہ کن اور حقائق کوجھوٹ قرار دے رہے ہیں جب کچھ نہیں بن پڑا تو اب سوشل میڈیا پر بحریہ ٹاؤن کے فلاحی کاموں کی تشہیر کی جارہی ہے۔
لگتا ہے کہ اب اونٹ پہاڑ کے نیچے آگیا ہے ورنہ ملک ریاض کو کبھی بھی اپنے خلاف پروپگنڈہ کا ڈر نہیں تھا کیونکہ سب انکی مٹھی میں تھا لیکن سوشل میڈیا کیمپن سے نہ صرف سندھ حکومت بحریہ ٹاؤن کے خلاف نوٹس لینے پر مجبور ہوئی بلکہ پہلی مرتبہ بحریہ ٹاؤن کے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی اور ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا۔
وہ ملک ریاض جو کسی کو جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا تھا آج روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا پر وضاحتیں اور اپنی پبلسٹی مہم چلا رہے ہیں ۔
دوستوں آج انھیں سوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ ہوگیا ہے۔ آج ایسے با ضمیرصحافی موجود ہیں جو بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات اور ظلم کی نشاندھی کر رہے ہیں ۔
ملک ریاض یہ جان لے کہ بحریہ ٹاؤن میں رہنے والا انکا مرید یا غلام نہیں یہاں کے رہائشیوں نے پیسے دیکر یہاں گھر خریدے ہیں وہ اس بات کا برملا اظہار بھی کرتے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن ایک مثالی شہر ہے جس کی صفائی ستھرائی اور انتظامی معاملات کی تعریف بھی کی جاتی ہے کیونکہ یہ جگہ جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت بحریہ ٹاؤن کی ہے اور وہ اسکی ادائیگی بھی کرچکا ہے۔لیکن ایساہرگز قابل قبول نہیں کہ دھونس بدمعاشی اور طاقت کے بل پر ملک ریاض کو من مانی کی اجازت دے دی جائے اگر ملک ریاض کا یہ کہنا ہے کہ وہ زمین قانونی طور پر انکی ہے تو پھر متاثرین کیوں احتجاج کررہے ہیں اگر وہ قانونی کام کررہے ہیں تو اپنی بحریہ ٹاؤن کی سیکورٹی اور پولیس کا استعمال کیوں کررہے ہیں انھیں تو ان حالات میں عدلیہ کا عملہ ساتھ رکھنا چاہیے ۔
خدارا بحریہ ٹاؤن کو متنازعہ نہ بناؤ ہاوسنگ سوسائٹی بنانا کوئی جرم نہیں لیکن ہرکام قانون کےمطابق ہونا چاہیے۔ان تمام واقعات میں اس بات پر بھی غور کیا جانا ضروری ہے کہ ملک ریاض کو اپنی من مانی کرنے کی اجازت کون دیتا ہے اور یہ کس کی ایما پر ہورہا ہے۔سوشل میڈیا پر انشا اللہ وہ لوگ بھی جلد بے نقاب ہوں گے جو ملک ریاض کے غیر قانونی اقدامات میں اسکی پشت پر ہیں۔(شاہد غزالی)۔۔