malala ka sayaaq o sabaaq

ملالہ کا سیاق و سباق

تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔

ملالہ کا باپ جو ایک مستند  فرستادہٗ مغرب ہے یہ تو کہتا ہے کہ اسکی بیٹی کے خیالات کو سیاق و سباق سے ہٹاکے پیش کیا گیا ہے مگر یہ نہیں بتاتا کہ آخر وہ سیاق و سباق کیا تھا کہاں‌ تھا کیونکہ اس انٹرویو میں‌ تو ہر بات بڑی واضح تھی ۔۔۔   یہ پہلی بار تو نہیں کہ ملالہ کے خیالات پہ یوں‌ نفرین بھیجی گئی ہو ، اس نے شروع ہی میں‌اپنی کتاب ہی میں‌ اسلامی ماحول اور اسلامی علامتوں سے اپنی نفرت اور بیزاری کا اظہار بالکل کھلے الفاظ میں کیا تھا اور داڑھی سے اپنی کدورت کو یہ کہ کے عیاں کیا تھا کہ اسے داڑھی والے دیکھ کے ‘پتھر کا دور’ یاد آتا ہے

بات یہ ہے کہ میرے نزدیک گاہے گاہے ملالہ کا یہ اظہار خیال ایک سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وقتاً فوقتاً ہمارے قومی و ملی احساست کی جانچ کرکے ہمارے درجہء بیغیرتی و مصلحت کی پڑتال کی جاتی ہے- اس جیسے لوگ بہت پلاننگ سے نامور بناکے ‘ معتبر’ کئے جاتے ہیں اور پھر بتدریج مسلمانوں سے متعلق عالمی سازشی ایجنڈے میں مقرر کردہ اپنے اہداف تک آہستہ آہستہ سرکائے جاتے رہتے ہیں(سید عارف مصطفیٰ)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں