nakafi hein lafazian

“میں انہیں رلاوں گا”

تحریر: شکیل بازغ

میری ایک پرانی دنیا دنیوز کی کولیگ کا وائرل ہونے والا استعفا پڑھا۔۔ وہ بہت دبنگ لڑکی تھی، پشاوری لہجے میں اردو بولتی تھی، وہ بھی میری دنیا نیوز کی ابتدائی ٹیم کا حصہ تھی۔۔ پھر جانے کہاں چلی گئی۔ آج معلوم پڑا کہ وہ ایک نجی چینل سے استعفٰی دے چکی۔ وہ بھی بیسیوں دیگر ملازمین کے دکھ میں شریک ہونے کیلئے یہ قدم اٹھا رہی تھی۔ وہ بہت سادہ طبیعت تھی۔ ایمبیسڈر ہوٹل میں ہماری گورے ٹریننگ کر رہے تھے۔ باہر سے آنے والے دنیا۔نیوز کے کارکنان کی تین ماہ تک رہائش ایمبیسڈر میں ہی تھی۔ جبکہ ہم لاہور والے اپنے گھروں سے صبح ٹریننگ لینے آتے تھے۔ ایک روز میں کلاس شروع ہونے کے عین وقت پر پہنچا انیلہ ناشتہ کر رہی تھی۔ میں نے گزرتے ایسے ہیں کہہ دیا دوسروں سے بھی ناشتے کا پوچھ لیا کرو۔ میں یہ مسکراتا ہوا کہہ کر کلاس میں چلا گیا۔ کچھ ہی دیر میں انیلہ بسکٹس کیکس اور جانے کیا کیا سے بھرا تھال لے کر کلاس کے دروازے پر آکھڑی ہوئی۔ میرے رنگ اُڑ گئے۔ میں دوسرے کولیگ کے پیچھے چھُپ گیا۔

Roth:( trainer) what’s that?

Aneela: Sir breakfast for Shakeel.

میں انیلہ کو دیکھ کر فوری بولا

No i m ok.

انیلہ بڑے دل کی سادہ لڑکی کا آج استعفٰی پڑھا تو دُکھ ہوا۔

عوام جانے کیا سوچ رہے تھے لیکن یہ بات طے ہے کہ میڈیا نے عمران خان کے دھرنے سے الیکشنز تک عمران بارے جو سوچا ویسا بالکل بھی نہیں تھا۔ عمران کی باری طے ہوچُکی تھی۔ زیادہ تر میڈیا نے خان کے اے ٹی ایم سے بہت مال کمایا۔ اور خیال تھا کہ پانچ سال مال پانی بنایا جائے گا۔ خان کے اندر جو کچھ بھی چل رہا تھا اب کھُل کر باہر آرہا ہے۔ میڈیا مالکان سے ملاقات ہوئی ،سادگی کا درس دیا اور ساتھ ہی واضح کردیا۔۔ نومور گورنمنٹ کمرشلز۔۔

سرمایہ دار مالکان نے کاسٹ اور کٹ کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئےسینکڑوں میڈیا ورکرز کو فارغ کردیا۔۔اور کہہ دیا تم جانواور اللہ جانے۔۔واللہ خیر الرازقین۔۔۔اب جن کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے وہ رہ رہ کر خان کی وہ بات یاد کررہے ہیں۔۔میں انہیں رلاوں گا۔۔( شکیل بازغ)۔۔

(بلاگر کی تحریر اور خیالات سے ہماری ویب کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں