mafia dhanda or Sahafi | Rao Jameel

مافیا۔۔۔دھندا۔۔۔اورصحافی

تحریر : راؤ محمد جمیل

گذشتہ دنوں ایک پرانے اور قریبی دوست نے فوری ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تو ہم بھی پریشانی کے عالم میں انکے پاس پہنچ گئے لیکن ہمیں اپنے دوست کے چہرے پر اطمینان اور خوشی کی پرچھائیاں نظر آئیں تو سکون قلب محسوس ہوا دوران گفتگو دوست نے بتایا کہ وہ زمینوں کے کاروبار سے وابستہ ہوگیا ہے اور جلد ایک رہائشی پروجیکٹ شروع کرنے والا ہے اور ایک اچھے ” سسٹم ” کی اشد ضرورت ہے میں نے انتہائی فراخ دلی سے کہا آپ آفس بنائیں میرے پاس بہترین سسٹم موجود ہے جو میرے دوست اور ڈان نیوز سے وابستہ صحافی قمر بھائی کے پاس رکھا ہوا ہے آپ جب چاہیں انکے گھر سے لے لیں میرے دوست نے مسکراتے ہوئے کہا او بھائی جی کہڑے سسٹم دی گل کر رے او میں نے کہا بھائی کمپیوٹر اور ایل سی ڈی کو اخباری زبان میں سسٹم کہتے ہیں آپکو ریکارڈ وغیرہ مرتب کرنے کیلئے اسکی ضرورت ہوگی دوست نے مجھے ایسی نظروں سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو کہ تم دنیا کے جاہل اور بے وقوف آدمی ہو ساتھ ہی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں اتنا بڑا کام کررہا ہوں تو کیا ایک کمپیوٹر نہیں خرید سکتا پھر میری کم علمی پر ماتم کرتے ہوئے فرمایا بھائی کراچی شہر میں آپ کوئی بھی بڑا کام خصوصاً زمینوں کا “دھندا ” کرنا چاہو تو سسٹم کی سرپرستی انتہائی ضروری ہے کراچی بہت طاقتور شخصیات سسٹم کے نام سے طے شدہ حصّے کے عوض ان دھندوں سے وابستہ افراد کی سرپرستی کرتی ہیں بہر حال میرے دوست نے مجھے ناکارہ سمجھتے ہوئے میری جان تو چھوڑ دی لیکن مجھے ” سسٹم ” کے بارے میں تحقیق پر مجبور کردیا میں نے ماضی پر نظر دوڑائی تو پتہ چلا کہ  صحافتی سفر کے دوران ہمسفر رہنے والے اور درجنوں معمولی حیثیت کے سرکاری ملازمین ایسے ہیں جو انتہائی مشکل حالات سے دو چار اور انتہائی کمپسری کی زندگی گزارتے تھے آج کروڑ پتی ہیں قیمتی گاڑیاں اور اہل خانہ کے ہمراہ پرآسائش زندگیاں گزار رہے ہیں شہر قائد کے پوش علاقوں میں اعلیٰ شان بنگلے ہیں بعض کے دبئی سمیت دیگر ممالک میں کاروبار بھی ہیں تو پتہ چلا کہ انھوں نے ” سسٹم ” کے سمندر میں غوطہ لگیا اور پار ہوگئے پھر المناک انکشاف یہ بھی ہوا کہ آپ سرکاری اراضی پر قبضے کریں جعلی اور غیر قانونی رہائشی پروجیکٹ بنا کر کھلے عام سادہ لوح شہر یوں سے لوٹ مارکریں آپ پارکوں ، اسپتالوں ، اسکولوں کی اراضی تو کیا گلیوں اور سڑکوں کو چائنا کٹنگ کرکے بیچ دیں آپکو کوئی نہیں پوچھے گاکیونکہ آپ پر ” سسٹم ” کا سایہ موجود ہے کوئی دیانت دار اور پیشہ ور صحافی ،کوئی اخبار، کوئی ٹی وی چینل ،کوئی ایم این اے ، ایم پی اے اصل میں تو ” سسٹم ” سے پنگا نہیں ہے گا اگر پنگا لینے کی غلطی کی تو اسے نشان عبرت بنا دیا جائے گا ” سسٹم ” کے لے پالک کارندے اچانک سرگرم کردیئے جائیں گئے وہ سوشل میڈ یا اور جعلی اخبارات میں آپکو بلیک میلر ، بھتہ خور اور جرائم کا بادشاہ ثابت کر کے دکھائیں گے بھلے پورا شہر ” سسٹم ” کی آغوش میں پناہ لیے لینڈ مافیا اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف شواہد کے ساتھ چیخ و پکار کرتارہے ، آپکو مسیحا قرار دیتا رہے لیکن ” سسٹم ” کے بھائی بند اور چند بدکردار کارندے آپکو ظالم ، جابر ، بھتہ خور اور بلیک میلر ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں ایس ایچ اوتو کیا بڑے بڑے پولیس افسر ، اے سی ،ڈی سی اور دیگر اداروں کے افسران عوام کی حقائق پر مبنی شکایات پر مافیاز کے خلاف کاروائی کی بجائے آپکو ہراساں کرینگے اور یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک آپ ” راہ راست ” پر نہیں آجاتے ۔” سسٹم ” کی تابعداری سے آپکی مالی مشکالات دور کرنے کی سہولیات بھی ہر وقت موجود رہتی ہیں ورنہ بھلے آپ 30 سال سے صحافت سے وابستہ رہے ہوں۔ آپ پبلک،کائنات، خبریں ، قومی اخبار ، روزنامہ ریاست اور کئی اہم اداروں سے وابستہ رہے ہوں آپ کا شمار کراچی کے چند نامور کرائم رپورٹرز میں رہا ہو کئی افسران اور آئی جی سندھ آپکے مس کال دینے پر فوری کال بیک کرتے ہوں آپکا ماضی آپکی دیانت داری اور پیشہ وارانہ خدمات سے بھرا پڑا ہو لیکن اسکے باوجود سسٹم کی ” لےپالک ” ٹیم کے وہ کارندے جو آج بھی غیر قانونی قبضے کی اراضی پر رہائش گاہ رکھتے ہیں جن کا ماضی بھتہ خوری ، قبضہ گیری اور انکی وابستگی کسی بھی کالعدم یا لسانی تنظیم سے رہی ہے آپکو کرپٹ ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں اور اب تو ” سسٹم ” نے ایسے کرپٹ صحافیوں کو بھی گود لے لیا ہے جو بڑے بڑے ٹی وی چینلز اور اخبارات میں اہم ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں جو حکم ملتے ہی نمک حلالی کا فریضہ سرانجام دینے کے منتظر رہتے ہیں اور افسر شاہی تو ویسے ہی ” سسٹم ” کی تابعدار ہے لہندا آپکو چاہیے کہ مذکورہ مافیاز اور “سسٹم ” سے ہاتھ ملالیں آپکی زندگی سنور جائے گی بصورت دیگر بھلےآپ نامور صحافی ہی کیوں نہ ہوں آپکے ریکارڈ پر 30 سالہ صحافت ، نیک نامی بڑے صحافتی اداروں سے وابستگی اور اصول پرست پیشہ ورانہ خدمات ہوں۔۔ آپکے بچے کئی سال حصول تعلیم سے محروم ہوں ، آپکی فیملی فاقہ کشی کا ذائقہ بھی چکھنے کی عادی ہو ۔عید یا کسی تہوار پر آپکے بچے کپڑوں اور جوتوں کو ترستے ہوں ۔آپ ایک بڑی فیملی کے ساتھ 80 گز کے کرائے کے مکان میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہوں آپکے بینک اکاونٹ خالی پڑے ہوں آپ کئی کئی ماہ بجلی اور گیس کا بل ادا کرنے کی سکت نہ رکھتے ہوں لیکن اسکے باوجود آپ بدکردار، بھتہ خور اور بلیک میلر ثابت کیے جاسکتے ہیں ، لہذا آپکو چاہیے عقل کے ناخن لیکر اس ” سسٹم ” کا حصہ بن جائیں اپنی خاطر نہیں اپنے بچوں کی خاطر بھوک اور افلاس سے بچنے کی خاطرپھر آپ ایک دیانت دار اور نامور صحافی اور عزت دار انسان بھی کہلائیں گے بڑے بڑے افسران اور شخصیات آپکے قریبی دوستوں میں شامل ہونگے آپکو اور آپکی فیملی کو تمام آسائشیں حاصل ہونگی آپ کے بچے بھوکے نہیں سوئیں گئے اچھے کپڑے پہنیں گے اور بڑے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرینگے۔۔(راؤ محمد جمیل)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں