بلاگ: بے نام
جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے ہر اینکر عقل کل بن کر عمران خان کو مشورے دے رہا ہے کہ ملک ایسے چلانا ہے، معیشت ایسے ٹھیک ہے۔ ان مشوروں میں ان چینلز کے اینکرز پیش پیش ہیں جن کے میڈیا گروپس پر آج کل معاشی بحران آیا ہوا ہے ۔ یا تو چینلز بند ہوچکے ہیں یا بند ہونے جارہے ہیں۔ اب یہ چینل مسلسل دہائیاں دے رہے ہیں کہ ہم بند ہونے جارہے ہیں حکومت ہماری مدد کرے اور ہمارے چینلز بند ہونے سے بچالے لیکن دوسری طرف حکومت کو بھی معیشت ٹھیک کرنے کے نسخے دے رہے ہیں یعنی اپنے چینلز چل نہیں رہے اور مشورے دے رہے ہیں عمران خان کو۔
عمران خان کو مشورے دینےو الوں میں دنیا نیوز کے صحافی پیش پیش ہیں جس کے اینکرز کی تنخواہیں ہی معاشی بحران کی وجہ سے 35 فیصد کم کردی گئی ہیں۔ لیکن یہ اینکرز پھر بھی عمران خان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے مشورے دینے میں پیش پیش ہیں خاص طور پر ہارون رشید۔۔ ہارون رشید عمران خان کو مشورے دے رہے ہیں سمجھ نہیں آتی کہ وہ میاں عامر کو کیوں مشورے نہیں دے رہے کہ دنیا نیوز معاشی بحران سے کیسے چھٹکارا پاسکتی ہے تاکہ انکی نوکریاں بچ سکیں۔ دوسرے کامران شاہد ہیں جن کی اپنی تنخواہ میں 35 فیصد کٹوتی ہوچکی ہے ۔ میاں عامر کو ہارون رشید کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔۔اسی طرح ڈان گروپ جو خود معاشی بحران کا شکار ہے اور اسی معاشی بحران کا شکار ہوکر پہلے اپنے کچھ اینکرز اور سٹاف کو فارغ کیا اور پھر نصرت جاوید اور گل مینے کی چھٹی کرادی۔ نصرت جاوید حکومت پر تنقید کے نشتر چلاتے تھے اور عقل کل بن کر مشورے دیتے تھے لیکن خود ہی فارغ ہوگئے۔ مہربخاری بھی آج کل حکومت کو بہت معاشی بحران سے نکلنے کے مشورے دے رہی ہے لیکن اسکی اپنی نوکری خطرے میں ہے، مہربخاری کو مشورہ یہی ہے کہ وہ حکومت کو مشورے دینے کی بجائے اپنے مالکان کو مشورے دے ۔ ڈان گروپ کو چاہئے کہ وہ مہربخاری، خرم حسین جیسے معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرے اور مشورے لے کر بحران سے نکلے۔۔اسی طرح 92 نیوز کو رؤف کلاسرا، عامرمتین، محمد مالک سے مشورے لینے چاہئیں، اب تک نیوز کو فریحہ ادریس جیسی معاشی ماہر سے، آج نیوز کو عاصمہ شیرازی جیسی معیشت دان سے، جیو کو رابعہ انعم، مظہرعباس، شاہزیب خانزادہ جیسے ایکسپرٹ سے، ایکسپریس نیوز کو جاوید چوہدری اور منصورعلی خان جیسے ماہرین کی خدمات لینی چاہئے۔ یہ سب کے سب بہت بڑے معیشت دان ہیں۔(بے نام)۔۔
(بلاگر کی تحریر سے ہماری ویب کا متفق ہونا ضروری نہیں ، علی عمران جونیئر)۔۔