خصوصی رپورٹ۔۔
پی ایف یو جے نے وفاقی حکومت کو 19 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے میڈیا انڈسٹری کی بحالی کے فوری اقدامات اور آزادی صحافت کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے ۔۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے رواں ماہ اعلان کردہ کوئٹہ تا اسلام آباد لانگ مارچ سے قبل 19 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ وفاقی حکومت کو پیش کر دیا ہے۔چارٹر آف ڈیمانڈ میں وفاقی اور صوبائش حکومتوں پر زور دیا گیا یے کہ وہ میڈیا انڈسٹری کی بحالی ورکنگ جرنلسٹس اور میڈیا ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے جن کو ایک طرف معاشی مسائل، ملازمتوں سے برطرفیوں، مالی مشکلات اور جان و مال کے خطرات کا سامنا ہے اور دوسری طرف وہ فرنٹ لائن ورکر ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس کی مسلسل پھیلتی وبا کا بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ مطلق العنان نوعیت کےحربوں، زور زبر دستی اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لئے ملک میں پریس اوراظہار رائے پر سمجھوتا کیا جارہا ہے۔پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں اس صورتحال کا سامنا ہے جہاں اظہار رائے کی آزادی کو خطرات لاحق ہیں اور صحافیوں کے تحفظ کو جسمانی اور ورچوئل حملوں کے چیلنج درپیش ہیں۔ صحافتی صنعت مالی بحران کا بھی شکار ہے۔۔جامع چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ میڈیا انڈسٹری کے تمام سٹیک ہولڈرز کا فوری اجلاس بلایا جائے تاکہ بے حد اہمیت کی حامل یہ صنعت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے چنانچہ یہ اجلاس وقت کی فوری ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت میڈیا انڈسٹری کے تمام سٹیک ہولڈرز(مالکان، پی ایف یو جے، وزارت اطلاعات و نشریات، تمام صوبوں بشمول آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے محکمہ ہائے اطلاعات و نشریا کے نمائندوں) کا فوری اجلاس بلائے تاکہ میڈیا انڈسٹری کو درپیش مالیاتی بحران کو حل کرنے کا جامع اور متفقہ منصوبہ تشکیل دیا جا سکے۔۔پی ایف یو جے کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ میڈیا ہائوسز کے مالکان کو ہدایت کریں کہ وہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو معاشی مسائل سے دوچار کرنے ، ان کی برطرفیوں، تنخواہوں میں کٹوتی اور ان کی تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی سے انکار کا عمل فوری روک دیںکیونکہ وہ پہلے ہی میڈیا انڈسٹری کے لئے بنائی گئی ناقص پالیسیوں کا بدترین نشانہ ہیں جو بظاہر میڈیا کو کنٹرول کرنے اور آوازوں کو دبانے کے لئے بنائی گئی ہیں۔پی ایف یو جے کے صدر نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اشتہاری کوٹہ نہ دے کر اپنی پالیسیوں سے مختلف زبانوں کے علاقائی اخبارات کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔۔چارٹر آف ڈیمانڈمیں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں علاقائی پریس کا اشتہاری کوٹہ فوری بحال کرنے کے ساتھ ساتھ 2019 میں اعلان کردہ آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ پر عملدرآمد کے لئیے موثر مکینزم تشکیل دے جس میں حکومتی اشتہارات کو اس ویج بورڈ پر عملدرآمد سے مشروط کیا جائے۔ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے لئے ایک جیسا سروس سٹرکچر تشکیل دے کر اس کا اطلاق تما اقسام کے میڈیا پر کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ میرٹ پر مبنی اور متوازن اشتہاری پالیسی بنائی جائے۔چارٹر آف ڈیمانڈ میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش سلامتی اور تحفظ کے تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں صحافیوں کے قاتلوں اور مجرموں کی گرفتاری، امریکی صحافی ڈینیئل پرل اور جیو نیوز کے رپورٹر ولی بابر کے کیسز کو دوبارہ کھولنا، پولیس، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دیگر تمام اداروں کو تمام صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگلت بلتستان سمیت ملک بھر میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی سلامتی اور ان کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے احکامات جاری کرنے پر زور دیا گیا ہے جو ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ہے۔۔ شہزادہ ذوالفقار نے آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے دساتھ ساتھ ان تمام قوانین، قواعد اور ضوابط کا بھی فوری از سر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا جن کا میڈیا پر قدغنیں عائد کرنے اور ملک میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ڈرانے دھمکانے کے لئے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مطالبہ ہے کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ آئیں کے آرٹیکل 19 کا بھی از سر نو جائزہ لیا جائے جو میڈیا پر غیر قانونی پابندیوں کی اجازت دیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ(پی ای سی اے 2016) کا بھی از سر نو جائزہ لیا جائے۔۔شہزادہ ذوالفقار نے مطالبہ کیا کہ 19 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ چونکہ کووڈ-19 کی وبا کے آغاز سے ہی صحافی اور میڈیا ورکرز طبی عملہ کی طرح دن رات کام کرنے والے فرنٹ لائن ورکرز ہیں اور گذشتہ سال سے اب تک متعدد صحافی اور میڈیا ورکرز اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اس لئے ان کو بھی کورونا وائرس ویکسین کی فراہمی کے لئے اولین ترجیح قرار دیا جائے۔۔ دہشت گردی اور کورونا وائرس کی وبا کا نشانہ بننے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو فی فرد/ خاندان 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور دیگر صنعتی شعبوں کے کارکنا کی طرح ان کے لئے بھی تعلیم، صحت کی سہولیات، آسان شرائط پر قرضوں اور جامع مالیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔۔پی ایف یو جے نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ خود کو پاکستان میں آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کا محافظ تصور کرتی ہے اور وہ اپنے اصولی موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ہم اس مقصد کے حصول تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ پی ایف یو جے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ اور سلامتی کے لئے بھی پرعزم ہے اور اور وہ صحافی برادری کے لئے اپنے موقف پر ڈٹ کر کھڑی رہے گی۔(خصوصی رپورٹ)۔۔