(خصوصی رپورٹ)۔۔
پشتو کے مزاحیہ اداکار ملک لیاقت علی خان جو عام طور پر لیاقت میجر کے نام سے جانے جاتے تھے اس فانی دینا سے رحلت فرما گئے ۔ مرحوم نے چالیس سال تک تین سو سے زائد پشتو فلموں میں مزاحیہ اداکار ی کی۔ اور ساتھ ہی مختلف سنجیدہ کردار بھی ادا کیے۔فلموں کے ساتھ ساتھ انھوں نے اسٹیج ڈراموں میں بھی اپنے جوہر دکھائے۔لیاقت میجر نے فلمی دینا کو چھوڑنے کے بعد باقی زندگی تبلیغی جماعت کو دے دی اپنا اپنا کاروبار شروع کیا۔ پشتو کے مشہور فلم سٹار ملک لیاقت خان نوشہرہ کلاں محلہ ضوانی میں ہستم خان کے گھرانے میں 1947 میں پیدا ہوئے ۔ انھوں نے کاوینٹ سکول رسالپور سے میٹرک کیا اور ایڈورڈز کالج پشاور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور پاک فوج میں کمیشن کا امتحان پاس کیا لیکن تربیت کے دوران اس کوخیرآباد کہہ دیا۔ اس لیے یہ میجر کے نام سے مشہور ہوئے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت میں تحصیلدار بھرتی ہوئے تاہم وہ نوکری بھی نہیں کی اور فلموںسے وابستہ ہوکر اداکاری کااغاز کیا والد کے اصرار کہ وہ فلمیں چھوڑدین کے باوجود وہ ادکاری کرتے رہے تھے اور اپنی زندگی کے چالیس سال فلمیں دینا کو دئیے اور تین سو سے زائد فلموں میں کام کیا اور ہر فلم میں منفرد کردار اداکیا کئی فلموں میں ویلن اور سنجیدہ کردار بھی ادا کیے اور سنجیدہ کردار بھی ادا کیے۔ان کی مشہور فلموں اور اسٹیج ڈراموں میں میں دیدن ، خان دہقان، یوسف خان شیر بانو، لیلیٰ مجنون،آدم خان درخانی،اوربل،خانہ بدوش ، علاقہ غیر ، درہ خیبر، وغیرہ شامل ہیں۔ انھوںنے پشتو فلموں کے ساتھ ساتھ اُردو فلموںمیں کام کیا مولانا طارق جمیل سے قربت کی وجہ سے انھوں نے فلمیں دینا چھوڑ کر ساری زندگی دین کی تبلیغ کے لیے وقف کردی۔ اور ساتھ ساتھ شہد کا کاروبار بھی کرتے رہے۔ لیاقت میجر نے اپنے طالب علم کی زندگی کے دوران اسٹیج ڈراموں میں کام شروع کیا تھا. تاہم انہوں نے حبیب اللہ خان کی تیار پشتو فلم دررا خیبر میں کام کرکے فلمی دینا میں شامل ہوئے ۔مشہور فنکار علاوہ الدین نے انہیں ایک فلم ڈائریکٹر سے متعارف کرایا ان کی دوسری فلم علاقہ غیر تھی جس لیاقت میجر نے ہیرو کا کردار ادا کیا انھوں نے کئی فلموں میں سنجیدہ کردار ادا کیا، لیکن فلم اوربل میں مزاحیہ کردار ادا کرنے کے بعد مزاحیہ کردار ان کی شناخت بن گئی اور وہ فلم جس میں ان کاکردار نہیں ہوتا وہ ہٹ نہیں ہوتی تھی۔لیاقت میجر نے جہانزیب سہیل اور ودود منظر سے بہت کچھ سیکھا. ڈائریکٹر ممتاز علی خان نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ پشتو فلموں میں اصف خان بدر منیر مرحوم ،یاسمین خان ، ثریا خان ان کے قریبی ساتھیوں میں تھے۔ان کے مشہور کردار سن تیس کلینڈر تھا انہوں نے شاندار ستارے جیسے بدر منیر، آصف خان اور سوریا خان کے ساتھ بھی کام کی دوسرے اداکاروں کے برعکس، لیاقت میجر نے راولپنڈی میں اپنے والد کی مرضی اپنے کزن سے شادی کی سوگواروں میں دو بیٹے ملک احسن، اور ملک محسن اورایک بیٹی چھوڑ گئے ہیں. انہیں سی ڈی ڈراموں میں کردار ادا کرنے کی پیش کش کی گئی لیکن یہ پیشکش نہیں لی تھی۔ ان کا تعلق نوشہرہ کے کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔
2007 میں فلمی دینا کو خیراباد کہ دیا ۔مولانا طارق جمیل اور دیگر علماءسے متاثر ہوکر اپنی پوری زندگی تبلیغ کے لیے وقف کردی اور گزشتہ بارہ سال سے وہ دین اسلام کی تبلیغ میں گزارے اور اندرون اور بیرون ملک کے سفر کیے۔ اور لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کیا اور کئی غیر مسلموں کو بھی اسلام قبول کروایا۔اور زیادہ وقت راﺅنڈ مرکز میں گزارتے تھے۔اورکرکٹر محمد یوسف، سعید انور، انضمام الحق اور جنید جمشید مرحوم کے ساتھ تبلیغ میں وقت گزارا۔(خصوصی رپورٹ)۔۔