تحریر: ریحان احمد
وحشت ، دہشت ، خوف ، ڈر اور گِھن دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی پہلی جھلک کا گنڈاسہ سیدھا اپنے نشانوں پرقہر بن کر برسا۔زیادہ تر لوگوں کو اس پہلی جھلک نے ہلادیا بلکہ دہلادیا کچھ کو پسند نہیں آیا تو انھوں نے ٹھگز آف ہندوستان اور گلیڈیئٹر سے ملادیا ۔یہ بھی دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی کامیابی ہے کہ اسے بالی وڈ کی مہنگی ترین لیکن فلاپ ترین فلم کے ساتھ ہالی وڈ کی کلاسک اور کامیاب فلم سے جوڑا جارہا ہے اور ”ڈسکس “ کیا جارہا ہے ۔
دی لیجنڈآف مولا جٹ کی کہانی” مولا جٹ“ اور ”وحشی جٹ“ سے کتنی مختلف اور کس دور کی ہوگی اس پر سے پردہ تو فلم کی ریلیز کے بعد ہی کھلے گا ۔ ابھی مولا جٹ یعنی فوا د خان اور نوری نت یعنی حمزہ علی عباسی کے کردار،لباس، ایکشن اور تاثرات پر بات شروع ہوچکی ہے ۔فلم کی لوکیشن ، سیٹس، پروڈکشن ڈیزائن ، اسٹائل ، کاسٹیوم سمیت سب پر بجٹ او ر محنت صاف نظر آرہی ہے ۔ یہ سب کچھ یہ چیخ چیخ کر بتارہی ہے کہ فلم یقینا پاکستان میں ریلیز ہونے والی اب تک کی فلموں سے بہت مختلف اور بڑی فلم ہے۔ اس فلم کیلئے ابھی سے توقعات ہیں کہ یہ پاکستان میں بزنس کر کے سو کروڑ فلم کا اعزاز حاصل کرسکتی ہے ۔ بلکہ یہاں ہم تھوڑی آزادی استعمال کریں تو چین میں ریلیز کی وجہ سے یہ فلم کروڑوں کی ڈبل سینچری بلکہ ٹرپل سینچری بھی بناسکتی ہے یہ وہ ریکارڈ ہوگا جس کا کچھ سالوں پہلے سوچنے والوں کا بھی مذاق اڑایا جاتا تھا۔۔
فلم بنانے والے ڈائریکٹر بلال لاشاری نے اپنی دوسری ہی فلم میں پاکستان کی سب سے بڑی فلم ”مولا جٹ “ کو ری میک یا اس سے متاثر ہو کر ”میگا “فلم بنائی ہے ۔یہ فلم سلطان راہی کی مولا جٹ سے کتنی ہی مختلف کیوں نہ ہو اس کا اس سے موازنہ کیا جائے گا۔کسی بھی انڈسٹری کی سب سے کامیاب یا بڑی فلم کو دوبار چھیڑنا بھی بہت ہی ہمت کی بات ہے کیونکہ اس بات کہ بہت کم چانسز ہوتے ہیں کہ نئی فلم اُس کلاسک اوریجنل فلم سے اچھی یا کامیاب ثابت ہو۔بالی وڈ میں بھی ”شعلے “کورام گوپال ورما نے بنانے کی کوشش کی اور منہ کی کھائی لیکن یہاں معاملہ الٹا لگ رہا ہے۔اس کیلئے دی لیجنڈ آف مولا جٹ بنانے والوں کو شاباش بھی اور مبارک باد بھی۔۔
دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ جس طرح 1975میں ریلیز ہونے والی شعلے چار سال پہلے ریلیز ہونے والی ”میرا گاوٴں میرا دیش“ سے متاثر تھی بالکل اسی طرح1979میں ریلیز ہونے والی مولا جٹ 1975میں ریلیز ہونے والی وحشی جٹ سے متاثر یا اس کا سیکوئل تھی۔دونوں فلموں نے اپنی اپنی انڈسٹری میں تاریخ رقم کی ۔وہاں دونوں میں ہیرو ایک دھرمندر تھے یہاں دونوں میں ہیرو سلطان راہی تھے ۔وہاں کا” گبر “ تمام ولن کا باپ بنا یہاں کا ولن نوری نت بھی ”مثال“ بنا۔۔۔نوری نت کے دشمن مولا جٹ سلطان راہی کے پرستار ہوں یا فواد خان کے فینز ،فواد خان کو مولا جٹ تصور کرتے ہوئے ہی سب کانپ جاتے تھے لیکن اب پہلی جھلک کی ریلیز کے بعد ایسا نہیں بلکہ یہاں یہ کہنا غلط نہیں کہ اس وقت لاکھوں لوگوں کیلئے اب سے صرف ایک ہی مولا جٹ ہے اور وہ ہے فواد خان ۔۔۔
ہماری ذاتی رائے جو دوسروں کیلئے غلط یا مختلف بھی ہوسکتی ہے اس حساب سے فواد خان کے کردار ، تاثرات اور آنکھوں میں جو شدت نظر آرہی ہے وہ حمزہ کے کردار میں کم ہے ۔جو گیٹ اپ استعمال ہوئے ہیں ان میں فواد کی داڑھی اور بال اصلی اور حمزہ کے آرٹیفیشل لگ رہے ہیں۔فواد کا وزن زیادہ اور جسم ٹھیک ٹھاک بنا ہوا لگ رہا ہے وہ بھی کسی ویژول ایفکٹس کے بغیر ۔مولا جٹ میں جس طرح غصہ ، سنجیدگی اور بدلہ نظر آرہا ہے اس طرح نوری نت کے کردار مکاری ، عیاری اور گندگی یہاں تک کہ گھمنڈ بھی نظر نہیں آرہاشاید اس کو ”بیلنس “ کرنے کیلئے گوہر رشید کا کردار میں گندگی شدت سے دکھائی گئی ہے اور ان کے دانتوں پر بھی خوب کام ہوا ہے۔جواُ ن میں گھِن کو بڑھا رہا ہے ۔
فلم کی پہلی جھلک نے انتظار کی شدت بڑھادی ہے ۔ابھی سے پہلے ٹریلر اور پھر مکمل فلم کا انتظار کی گھڑیاں چلنا شروع ہوچکی ہیں۔فلم میں ماہرہ خان کا کردار تو پرانی” مولا جٹ والی“ کا لگتاہے لیکن حمیمہ کا کردار بالکل مختلف نظر آرہا ہے ۔ فلم میں دو ذاتیں ، گاوٴں یا قبائل کی دشمنی اور کاسٹیوم بالی وڈ کی ”رام لیلیٰ“ سے متاثر بھی لگ رہی ہے ۔فلم میں مولا جٹ اور نوری نت کا پہلا ٹاکرا کب اور کیسا ہوگا؟دونوں طاقت جیسے دکھائیں گے؟کیا نیا مولا جٹ پرانے والے کی طرح مسکرائے گا یا مذاق اڑائے گا اور گانے بھی گائے گا؟ کیونکہ ابھی ٹیزر تک تو یہ کردار انتہائی سنجیدہ دکھایا گیا ہے ۔نوری نت کی جیل والی اینٹری یہاں ٹیزر میں بھی زبردست دکھائی گئی ہے ؟
فلم کا کینوس کیونکہ بہت بڑا ہے تو اس کی جھلکیوں کو اتنی ہی باریکی سے دیکھنے کی ہمت ضرور کرنی چاہیے باقی سب جانتے ہیں کہ باتیں بنانااور کیڑے نکالنا آسان اور فلم بنانا اور ایسی فلم بنانے کی ہمت کرنا ان میں کام کرنا بڑا جگرے والا کام ہے ۔
اتنی میگا فلم میں چھوٹی سی غلطی یا مِس کاسٹنگ بھی بڑا نقصان کرسکتی ہے ۔ابھی سے فلم کی پہلی جھلک میں جو اکھاڑا یا میدان ،برتن اورلباس دکھایا گیا ہے ان سب میں فارس شفیع جو شاید مولا جٹ کے بھائی ، دوست یا ساتھی بنے ہیں ماحول سے ”الگ“ نظر آرہے ہیں۔جس طرح کا ”شنکھ“یا ”بگل“ بجتا ہے اس کو دکھانا بڑی بات ہے لیکن اس دور میں نوری کی” کھیڑیایوں“ کا اسٹائل تھوڑا تنگ کرتا ہے ۔مولا جٹ کا کلوز اپ جس طرح سب کو کھینچتا ہے نوری نت کا کلوز اپ میں وہ ”چِپک“ دکھائی نہیں دیتی۔پہلی جھلک تک ماہرہ کی اسکرین پر“ کشش“ حمیمہ سے کم نظر آرہی ہے۔ علی عظمت بھی گیٹ اپ میں نظر آجاتے ہیں لیکن شفقت چیمہ اور نیئر اعجاز اس فلم میں بھی موجود ہیں۔
فلم کا بجٹ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو لیکن 50 کروڑ تک تو نہیں گیا ہوگا تو اِن پیسو ں میں اتنی بڑی ”لُک “ اور ”فِیل“ بنانا واقعی بڑی کامیابی ہے لیکن اس سے بھی بڑی کامیابی اس فلم کی شوٹنگ کے دوران ایک تصویر یا ویڈیو کا ”لِیک “ نہ ہونا ہے ۔اور اگر اسے ابھی سے اگر ٹھگز آف ہندوستان سے ملایا جارہا ہے تو یہ اس کی ناکامی نہیں کامیابی ہے کیونکہ ٹھگز کا بجٹ پاکستانی روپوں میں 6سو کروڑسے بھی زیادہ کا ہے ۔ایک کمزوری فلم کی پہلی جھلک کو یو ٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر موثر طریقے سے ریلیز اور کنٹرول نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت تک بھی فلم کے لحاظ سے آفیشل لنک پر ویوز اور ہٹس بہت کم ہیں۔ ۔ ایک اور کمزور پہلو فرسٹ لک کا ”وائس اوور “ ہے جو اور بہتر یا موثر ،گھن گھرج والا یا بھاری ہوسکتا تھا۔۔۔اس فلم کے مکالمے بھی فلم کی ”لُک“ کی طرح بے مثال ہونے چاہیے ۔فلم اگر پنجابی زبان میں ہے تو ایک چیلنج یہ ہوگا کیونکہ پنجاب میں اگر پنجابی کی ادائیگی بہتر نہیں ہوئی تو وہ پھر اس فلم کو ’(ٹف ٹائم “ دیں گے دوسری طرف فواد خان کی چاہنے والے فینز جب کراچی کے ملٹی پلیکسز جائیں گے تو ان کو فلم کتنی سمجھ میں آئے گی ۔اسی پنجابی زبان کی وجہ سے اس فلم کو دنیا بھر میں اور زیادہ دیکھا جائے گا خاص طور پر برطانیہ اور کینیڈا میں اس فلم کا بزنس بڑھ جائے گا۔۔
باکس آفس پر کل کیا ہو یہ تو” عامر خان“ بھی نہیں جانتے باقی ابھی تک جو جھلکیاں سامنے آئیں ہیں تو اس بات کہ امکانات نہ ہونے کہ برابر ہیں کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ کا انجام ٹھگز آف ہندوستان یا رام گوپال ورما کی آگ جیسا ہو لیکن ایسا ضرور ہوسکتا ہے کہ یہ فلم پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئے ”گلیڈیئٹر“ اور فواد خان ” میکسی مس“ ثابت ہوں۔فلم کا ٹریلر 4کے ٹیکنالجی میں ریلیز کیا گیا ہے ،غالبا یہ پاکستان کا پہلا فلمی ٹریلر ہے جسے 4 کے میں ریلیز کیا گیا ہے ۔۔
نوٹ :
1۔۔۔۔ہر فلم بنانے والا، اُس فلم میں کام کرنے والا اور اُس فلم کیلئے کام کرنے والا، فلم پر باتیں بنانے والے یا لکھنے والے سے بہت بہتر ہے ۔
2۔۔ہر فلم سینما میں جا کر دیکھیں کیونکہ فلم سینما کی بڑی اسکرین اور آپ کیلئے بنتی ہے ۔فلم کا ساوٴنڈ،فریمنگ،میوزک سمیت ہر پرفارمنس کا مزا سینما پر ہی آتا ہے۔ آ پ کے ٹی وی ، ایل ای ڈی،موبائل یا لیپ ٹاپ پر فلم کا مزا آدھا بھی نہیں رہتا۔
3۔۔فلم یا ٹریلر کا ریویو اورایوارڈز کی نامزدگیوں پر تبصرہ صرف ایک فرد واحد کا تجزیہ یا رائے ہوتی ہے ،جو کسی بھی زاویے سے غلط یا صحیح اور آپ یا اکثریت کی رائے سے مختلف بھی ہوسکتی ہے۔۔
4۔۔۔غلطیاں ہم سے ،آپ سے ،فلم بنانے والے سمیت سب سے ہوسکتی ہیں اور ہوتی ہیں۔آپ بھی کوئی غلطی دیکھیں تو نشاندہی ضرور کریں ۔۔۔
5۔۔فلم کے ہونے والے باکس آفس نمبرز یا بزنس کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے جو کچھ مارجن کے ساتھ کبھی صحیح تو کبھی غلط ہوسکتا ہے۔
6۔۔فلم کی کامیابی کا کوئی فارمولا نہیں۔بڑی سے بڑی فلم ناکام اور چھوٹی سے چھوٹی فلم کامیاب ہوسکتی ہے۔ایک جیسی کہانیوں پر کئی فلمیں ہِٹ اور منفرد کہانیوں پر بننے والی فلم فلاپ بھی ہوسکتی ہیں۔کوئی بھی فلم کسی کیلئے کلاسک کسی دوسرے کیلئے بیکار ہوسکتی ہے۔۔۔
7۔۔فلم فلم ہوتی ہے،جمپ ہے تو کٹ بھی ہوگاورنہ ڈھائی گھنٹے میں ڈھائی ہزار سال،ڈھائی سو سال،ڈھائی سال،ڈھائی مہینے،ڈھائی ہفتے،ڈھائی دن تو دور کی بات دوگھنٹے اور اکتیس منٹ بھی سما نہیں سکتے۔۔(ریحان احمد)۔۔