تحریر: افضل سیال۔۔
نوائے وقت گروپ ریاست پاکستان کا سب سے بڑا پرانا اور قدیمی انسٹیوٹ ہے ، یہ وہ ادارہ تھا جو مسلمانوں اور جمہوریت کا ترجمان تھا، آمریت کے سامنے آواز حق بلند کرنے حکومتیں بنانے اور گرانے والے ادارے کو ایک لے پالک لڑکی کھا گئی ، محروم مجید نظامی صاحب سے اپنی زندگی کا یہ ایک ناقابل معافی جرم سرزد ہوا کے اس نے اپنے خونی رشتے “بھائیوں بھتیجوں” کو چھوڑ کر کھربوں کے اثاثے، اربوں مالیت کا چلتا کاروبار ایک نااہل عیاش لڑکی کو دیکر اس دنیا سے رخصت ہو گیا ، میں انکے جنازہ میں شریک تھا اور مجھے یوں لگ رہا تھا کہ جیسے میں مجید نظامی صاحب کے ساتھ نوائے وقت گروپ کا بھی جنازہ پڑھ رہا ہوں ، نظامی صاحب کو شائد یہ معلوم نہیں تھا کہ جو وہ دستخط اپنے ادارے کے بہتر مستقبل ایک نااہل لے پالک لڑکی کے حق میں کرکے جا رہے ہیں وہ دستخط ہی اس ادارے کاانجام بنیں گے ، نظامی صاحب یہ بھول گئے کہ انکی صرف رمیزہ نامی لڑکی لے پالک نہیں بلکے لاکھوں لوگ اور ہزاروں ورکرز انکے ادارے کے لے پالک بچے ہیں ، افسوس کے انہوں نے صرف ایک لے پالک لڑکی کاسوچا ،۔۔
اب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کا سب سے پرانا اور سب سے زیادہ اثاثوں کا مالک صحافتی ادارہ نوائے وقت اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے ، رمیزہ نامی عیاش لڑکی تمام سرمایا دبئی اور یورپ منتقل کر چکی ہے وہاں پر ہوٹل ، ڈسکو کلب، یعنی اپنے اصلی بزنس میں لگا رہی ہے ذرائع بتا رہے ہیں کہ رمیزہ “نظامی ” نظامی اس لیے اسکے نام کے ساتھ نہیں لکھ رہا کہ یہ لفظ نظامی کی توہین ہے کیونکہ یہ مجید نظامی صاحب کے ساتھ ہی دفن ہو گیا تھا ” موصوفہ اب تک 90 ارب روپے کیش کی صورت میں غیر قانونی طریقے سے باہر منتقل کر چکی ہے ، اسکی ایگرمنٹ شادی بھی ایک وکیل کے ساتھ ہوئی ہے ، اسکا اتنا تعارف لکھنا کافی ہے کہ وہ ایک “وکیل “ہے اب کھربوں روپے کے مزید اثاثہ جات بھی فروخت کرنے کا پلان مکمل ہوچکا ہے ، یاد رکھیں کہ نوائے وقت گروپ کی مالکیتی زمین اور بلڈنگز وغیرہ کی قیمت اربوں ڈالرز میں ہے ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ منی لانڈرنگ کیس میں اس موصوفہ کو بھی شامل تفتیش کریں اور غیر قانونی منی لارنڈرنگ میں انکا احتساب کیا جائے ، ادارہ اور تمام اثاثہ جات مجید نظامی صاحب کے خونی رشتہ داروں کے سپرد کیے جائیں تاکہ پاکستان کی صحافت کی ماں جیسے ادارے کو ایسے بھیانک انجام سے بچایا جا سکے۔۔(علی افضل سیال)
(اس تحریر سے ہماری ویب سائیٹ کا متفق ہونا ضروری نہیں، اگر کسی کو اس سے اختلاف ہے تو ہمیں اپنا موقف لکھ کر بھیج سکتا ہے، ہم اسے بھی ضرور شائع کرینگے، علی عمران جونیئر)۔۔