lashkaare daar libaas

لشکارے دار لباس، نیوز خاص اور عوام الناس۔۔

تحریر: ذیشان نذیر۔۔

ایک نیوز کاسٹر کے لیئے میک اپ اور پفنگ لازم و ملزوم ہے ۔۔ لیکن حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تھوڑی سی سادگی اپنا لینا خوبصورتی میں کمی کا باعث ہرگز نہیں بنتا۔۔حال ہی میں جاری ترکش  ڈرامہ  ارتغرل کی حلیمہ سے مماثلت رکھتی خاتون اینکر کی تصویر وائرل ہونے پر ہمارے میڈیا فیلڈ کے ایک نیوز اینکر بھائی نے میڈم کے خلاف بات کرنے پر معصوم عوام پر ہی اعتراض اٹھادیا۔۔ کہ عوام کو اور کوئی کام نہیں  ۔۔۔ اور لشکارے دار لباس زیب تن کئے سر پر ماتھا پٹی سجائے خاتون اینکر کا دفاع کرتے ہوئے پروڈیوسرز اور چینلز کی مینجمنٹ پر سارا ملبہ ڈال دیا ہے۔۔

 ان کا کہنا ہے کہ ہم اینکرز کی مجبوری ہوتی ہے اتنا تیار ہو کر اسکرین پر آنا ۔۔ عوام کو کیا معلوم کہ ہم کس قدر مجبور ہوتے ہیں ۔۔ ہمارا دل اندر سے تو طیارہ حادثے پر اداس ہے باہر سے ہم جیسا مرضی پہناوا کریں ۔عوام کو کیا معلوم ہماررے دلوں کا حال ۔۔ ان کا تو بس کام ہے طعنہ مارنا ۔۔۔ کیونکہ دلوں کا حال اللہ ہی جانتا ہے ۔۔۔

نیوز اینکر بھائی سے اتنا عرض کرونگا ۔ کہ بڑے بھائی میں بھی یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ میک اپ اور پفنگ لازم و ملزوم ہے ایک نیوز اینکر کیلئے اس میں اینکر کا کوئی قصور نہیں ہوتا، میک اپ اور پفنگ کیمرہ ڈیمانڈ ہوتی ہے ۔۔ اور اس کے بغیراسکرین پر جانے پر اعتراض اٹھایا جاتا ہے ۔۔ لیکن یہ کہاں کا انصاف ہوا کہ  لشکارے دار لباس، سر پر ماتھا پٹی سجا کر مینیجرز اور پروڈیوسرز کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا کر خود کو مجبور ثابت کیا جائے ۔۔ یہ تو اپنی صوابدید ہوتی ہے کہ ہم کتنا اچھا لباس زیب تن کریں عید پر اور اچھے نظر آئیں اسکرین پر ۔۔ پروڈیوسرز تو آپ کو صرف کروما سے معقلق رنگ پہن کر آنے سے منع کرسکتا ہے ۔۔

اس عید پر تو علمائے کرام کے ساتھ ساتھ ، شوبز ستاروں ، حکمرانوں اور سیاست دانون کی جانب سے بھی عوام سے عید سادگی سے منانے کی اپیل کی گئی تھی ۔۔ جہاں تک عید شوز کی بات ہے تو یہ شوز عید اور طیارہ حادثے سے قبل ریکارڈ کئے گئے تھے،جو کورونا وبا کی پریشانی سے دوچار اور طیارہ حادثے پر افسردہ عوام کیلئے تھوڑا سا سکون اور چہرے پر مسکراہٹ بھکیرنے کا باعث بنے ہیں ۔۔

لیکن عید کے روز اس طرح لائیو بلیٹن کے دوران لشکارے دار لباس اور سر پر حلیمہ باجی جیسی ماتھا پٹی سجا کر عوام سے کورونا اور طیارہ حادثے کے باعث عید سادگی سے منانے کی اپیل کرنا کون سی عقل مندی ہے ۔۔   اور جہاں تک میرا علم ہے ایک نیوز کاسٹر کو اپنے چہرے کے تاثرات بھی خبر کے حساب سے بنانا سکھایا جاتا ہے ۔۔ ۔۔

اگر کپڑے اور چہرہ کسی دلہن کی طرح اسکرین پر لشکارے مار رہا ہو اور آپکو ایسی المناک حادثے کی نیوز اور عید سادگی سے منانے کی تجویز ناظرین کو پیش کرنی ہو تو ایک عام انسان بھی حیرت کا شکار ہوگا اور طعنہ ضرور مارے گا ۔ بے شک دلوں کے حال اللہ جانتا ہے اور دل میں دکھ ہونے کا اندازہ انسان کے پہناوے سے نہیں لگایا جا سکتا ۔۔ لیکن ہمیں اس بات کا خیال ضرور رکھنا چاہئے کہ طیارہ حادثے میں شہید ہوانے والے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور ناظرین کو عید کی سادگی کے بارے آگاہ کر رہے ہیں ۔ تو اس بات پر ہم خود کس حد تک عمل پیرا ہیں ۔۔حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے  سادگی اختیار کرکے انسان خوبصورت دکھ سکتا ہے اسکرین پر ۔۔ کیونکہ اصل خوبصورتی سادگی میں ہی ہے ۔(ذیشان نذیر)۔۔

(بلاگر کی تحریرسے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں