اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے لاپتہ صحافی و شاعر احمد فرہاد کو چوبیس گھنٹے میں ہر صورت بازیاب کرا کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔جسٹس محسن اخترکیانی نے اسلام آباد سے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جہاں ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر پیش ہوئے اور احمد فرہاد کی اہلیہ کی جانب سے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے عدالت میں نمائندگی کی۔عدالت نے پوچھا کہ فرہاد علی شاہ کون ہیں، جس پر بتایا گیا کہ یہ صحافی اور شاعر ہیں اور گزشتہ رات سے اسلام آباد گھر سے لاپتہ ہیں، عدالت میں ایف آئی آر کی کاپی بھی پیش کی گئی۔جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ ابھی تک کیا تفتیش ہوئی ہے، ایس ایچ او نے بتایا کہ قریب کے کیمرے چیک کر رہے ہیں، اس موقع پر جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ ابھی تک کیا تفتیش ہوئی ہے، ایس ایچ او نے بتایا کہ قریب کے کیمرے چیک کر رہے ہیں، اس موقع پر جسٹس نے پوچھا کہ یہ آدمی کون ہے، میٹنگ کے لیے آئے تھے، میں نے آئی جی صاحب کو کہا تھا بندہ اغوا ہو گا تو آپ ذمہ دار ہوں گے، ہر صورت میں یہ آدمی چاہیے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کل (جمعرات)ڈویژن بنچ کے بعد بندہ ڈھونڈ کر لائیں، اگر آپ کو لگے نامعلوم افراد نے اٹھایا ہے تو ضمنی لکھ کر دیں، آپ کو پھر ایس ایچ او کے پیچھے کھڑا ہونا پڑے گا۔پولیس کو مخاطب کرکے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر کوئی آپ کو پھر ٹرانسفر کرے گا تو دیکھ لیں گے، جو لوگ نظر نہیں آتے قانون ان کے لیے نہیں ہے،کل میں دیکھوں گا سیکریٹری دفاع کو بلانا ہے یا ایجنسیوں کو بلانا ہے۔بعدازاں سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔۔ دریں اثنا انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری پر احتجاج کیا ہے۔ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ سیاسی اختلاف رکھنے والوں کا اغوا اور گرفتاریاں فوری بند ہونی چاہئیں۔ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ اظہار رائے کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ہے۔