lapata sahafi bazyaab giraftaari zahir ehle khana se mulaqaat

لاپتہ صحافی بازیاب،گرفتاری ظاہر،اہل خانہ سے ملاقات۔۔

وفاقی حکومت نے 15 روز بعد اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے شاعر اور صحافی احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کر دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس نے لاپتہ  صحافی و شاعراحمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کر دی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے مغوی شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد فرہاد گرفتار اور پولیس کسٹڈی میں ہے۔ تھانہ دھیر کوٹ کشمیر کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کوہالہ پل کے بعد گرفتار کر کے دائرہ اختیار وہاں کا بنایا گیا ہے، کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے،  ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں، ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے۔وزیر قانون نے کہا کہ چودہ چودہ سال کے بچے بم باندھ کر پھٹ رہے ہیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہیے۔ جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جواب آنا باقی ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ آئین مقدم ہے جس میں ہر ایک کے کام متعین ہے کہ اس نے کیا کرنا ہے۔ جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ جو دوسری سائیڈ پر کھڑے ہیں یہ بھی آرمی کے خلاف نہیں ہیں، سب سے زیادہ صحافیوں، پولیٹیکل ایکٹوسٹ اور سیاستدانوں نے”سفر”کیا۔عدالتی معاون حامد میر نے کہا کہ میں نے بطور عدالتی معاون اپنی تحریری گزارشات جمع کرا دی۔ میڈیا کے لوگ بھی اٹھائے گئے اور قتل بھی ہوئے، ہم مسنگ پرسنز کا دکھ  سمجھتے ہیں،  پارلیمنٹ نے اچھا کام کیا اور بل بنایا تھا جس پر عمل ہوتا تو بہتر نتائج نکلتے۔ وزیر قانون نے کہا کہ اس بل میں ایک ترمیم کی سفارش آئی تھی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کوئی آدمی پاکستان آرمی کے خلاف نہیں ہے، چند لوگوں کی غلط روش کا نقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے، ہر آفس کی ایک ورکنگ اور پراسیس ہوتا ہے، اگر انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی کو اٹھاتی ہیں تو اس کا کیا پراسیس ہوتا ہے؟ سوشل میڈیا پر بدقسمتی سے بہت کچھ چل رہا ہے، میں تو سوشل میڈیا نہیں دیکھتا اس لیے پرواہ نہیں، جو دیکھتا ہے اسے تکلیف ہوتی ہے، میں تو ٹی وی بھی نہیں دیکھتا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ان سارے کیسز میں ہم نے کچھ سوالات پوچھے ہیں، کس حد تک ان کیسز کی رپورٹنگ ہونی ہے، پیمرا کا کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے۔عدالتی معاون نے کہا کہ پیمرا ججز کے ریمارکس رپورٹ کرنے پر پابندی نہیں لگا سکتی، یہ معاملہ تین جگہوں پر زیر سماعت ہے اور تین ہائی کورٹس کیس سن رہی ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کے کردار کی وجہ سے لوگوں میں شعور آیا ہے، احمد فرہاد کی فیملی سے پوچھ کر بتائیں تو پٹیشن نمٹا دیں گے، اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر وائٹ فلیگ لہرانے کی بات کی، میں سمجھتا ہوں کہ اداروں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہے، لاپتہ افراد سے متعلق لارجر بینچ بنانے کے لیے فائل بجھوا دوں گا۔عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔  دوسری جانب پولیس نے  صحافی وشاعر احمد فرہاد سے خاندان کی ملاقات کروادی۔ذرائع کے مطابق مظفر آباد سے باہر کہوڑی تھانے میں احمد فرہاد اور اُن کی فیملی کی ملاقات کرائی گئی۔بھائی نے ملاقات کے بعد کہا کہ احمد فرہاد کے خلاف مقدمات ختم کرانے کےلیے قانونی جنگ لڑیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے احمد فرہاد سے ملاقات کرائی ہے، اُن کی حالت ٹھیک ہے۔ قبل ازیں  صحافی و شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری کا معاملہ سامنے آنے پر اہلیہ نے کہا ہے کہ اگر ریمانڈ لیا گیا ہے تو انھیں تھانے میں ہونا چاہیے تھا۔گرفتار ہونے والے شاعر احمد فرہاد کی اہلیہ سیدہ عروج زینب کا کہنا تھا کہ صدر تھانے پہنچے تو بتایا گیا احمد فرہاد موجود نہیں ہیں، ریمانڈ کی صورت میں احمد کو تھانے میں ہی ہونا چاہیے تھا۔ پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔اہلیہ احمد فرہاد عروج زینب نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابھی تک میری پٹیشن خارج نہیں کی، اس کا مطلب ہے کہ احمد فرہاد حبس بےجا میں ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی ہے، پولیس نے بتایا ہے کہ وہ دفعہ اے پی سی 186 کے تحت گرفتار ہوئے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ احمد فرہاد صبح 7 بجے گجر کوہالہ کے مقام سے آزاد کشمیر میں داخل ہو رہے تھے، دوران چیکنگ وہ شناختی کارڈ نہیں دکھا سکے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق  صحافی و شاعر کارسرکار میں مداخلت کے جرم میں گرفتار ہوئے، وہ ایک اور مقدمے میں مظفرآباد پولیس کو بھی مطلوب ہیں، اس لیے ان کو مظفرآباد پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں صحافی و شاعر احمد فرہاد کو دہشتگردی اور سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں 4 روزہ ریمانڈ پرمظفرآبادپولیس کے حوالےکردیا گیا۔ایس ایس پی مظفرآباد یاسین بیگ نے میڈیا سےغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 15 دن سے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کو آج آزاد کشمیر پولیس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، شاعر احمد فرہاد کو انسداد دہشت گردی اور سائبر کرائم ایکٹ کے تحت پہلے سے درج مقدمہ میں تھانہ صدر پولیس مظفرآباد کے حوالے کر دیا گیا، پولیس نے ملزم کا عدالت سے 4 روزہ ریمانڈ بھی لے لیا۔پولیس نے باضابطہ کاروائی کرتے ہوئے باغ پولیس سے شاعر احمد فرہاد کو وصول کرلیا ہے، ملزم کے خلاف قانونی کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں