jang geo ke numainde ke walid ko loot lia gya

لینڈ مافیا کا جیوکی ٹیم پر حملہ،صحافیوں پر تشدد۔۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں جیو نیوز کی ٹیم پر قبضہ مافیا نے حملہ کردیا۔ جیو نیوز کی ٹیم تجاوزات کے خلاف کارروائی کی کوریج کے لیے پہنچی تھی، قبضہ مافیا نے جیو نیوز کے کیمرا مین ذیشان اقبال اور رپورٹر کاشف مشتاق پر تشدد کیا۔ شرپسندوں نے جیو نیوز کے رپورٹر کا موبائل فون توڑ دیا اور کیمرا مین کا موبائل فون بھی قبضہ مافیا نے چھین لیا جب کہ موقع پر موجود دو پولیس موبائلوں میں موجود اہلکار تماشا دیکھتے رہے۔ مشتعل افراد نے جیو ٹیم سے موبائل فونز اور والٹ بھی چھین لئے۔۔واضح رہے کہ ایک روز قبل لینڈ مافیا نے آج نیوزکی ٹیم پر حملہ کرکے ڈی ایس این جی وین اور کیمرہ مین کا زخمی کیا تھا۔ دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس نے مسلسل دوسرے روز گلستان جوہر میں میڈیا کو نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس کا نوٹس لیں بصورت دیگر سندھ حکومت کے تمام پروگرامز میں صحافیوں کی طرف سے احتجاج کیا جائے گا اور اگلے مرحلے میں کوریجز کا بائیکاٹ بھی کیا جاسکتا ہے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی اور جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو مسلسل دوسرے روز گلستان جوہر میں قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی کے دوران میڈیا نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے قبضہ مافیا کے ارکان نے جیو نیوز کی ٹیم پر اس وقت حملہ کیا جب وہ تجاوزات کیخلاف کارروائی کی کوریج کے لئے پہنچی تھی قبضہ مافیا نے جیو نیوز کے رپورٹر کاشف مشتاق اور کیمرہ مین ذیشان اقبال جو کے یو جے کے رکن بھی ہیں ان  پر تشدد کیا ان پر حملے میں لاٹھیوں اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا اس دوران شرپسندوں نے جیو نیوز کے رپورٹر کاشف مشتاق کا موبائل فون چھین کر توڑ دیا جبکہ جیو نیوز کے کیمرہ مین ذیشان اقبال کا موبائل فون چھین لیا موقع پر پولیس کی دو موبائلوں میں موجود اہلکار خاموشی سے یہ سارا تماشا دیکھتے رہے اور انہوں نے جیو نیوز کی ٹیم کو بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اس واقعے کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ اور علاقہ پولیس کو قرار دیا ہے اور وزیراعلی سندھ سے ان کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے بیان میں کہا کہا گیا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس اور کے ڈی اے کا عملہ قبضہ مافیا سے ملا ہوا ہے اور انہیں میڈیا کو نشانہ بنانے کے مشورے دیئے جارہے ہیں تاکہ اسے بنیاد بنا کر عدالتی حکم پر ہونے والے آپریشن کو روکا جاسکے۔ علاوہ ازیں کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر خلیل احمد ناصر,سیکرٹری نعمت خان اور مجلس عاملہ کے اراکین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گلستان جوہر میں قبضہ مافیا کی جانب سے جیو نیوز کی ٹیم پر حملے میں رپورٹر کاشف مشتاق اور کیمرہ مین ذیشان اقبال پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔کے یو جے دستور کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں  کی  انجام دہی کے دوران  ان کی حفاظت کا کام پولیس اور انتظامیہ کا ہوتا ہے تاہم یہ دونوں ادارے ایسے مواقع پر غائب ہوجاتے ہیں ۔مشتعل افراد نے جیو ٹیم سے موبائل فونز اور والٹ بھی چھین لئے۔واقعہ کے اطلاع ملتے ہی کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر خلیل احمد ناصر مقامی تھانے پہنچ گئے جہاں ان کی ملاقات پولیس حکام سے ہوئی ۔انہوں نے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا صدر کے یو جے دستور خلیل احمد ناصر نے دارالصحت اسپتال میں دونوں صحافیوں سے ملاقات کی اور ان کو کے یو جے دستور کی جانب سے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔گزشتہ روز قبضہ مافیا اور مظاہرین نے آج ٹی وی کی ٹیم پر بھی حملہ کرکے ڈی ایس این جی وین اور کیمرہ مین شہادت بلوچ کو  زخمی کردیا تھا۔ دوسری طرف کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے گلستان جوہر میں جیو نیوز کی ٹیم پر قبضہ مافیا کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمداور جنرل سیکریٹری عاجز جمالی نے اپنے مشترکہ بیان میں وزیر اعلیٰ سندھ و وزیر داخلہ،سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی سے مطالبہ کیا کہ وہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کی کوریج کے لیے جائے وقوع پر پہنچی جیو نیوز کی ٹیم پر پولیس کی موجودگی میں حملہ کرنے والے قبضہ مافیا کے کارندوں کو گرفتا کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔ جب کہ جائے وقوع پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے والے اور فرائض سے غفلت کے مرتکب پولیس اہل کاروں کے خلاف بھی سخت تادیبی کارروائی کی جائے، بصورت دیگر صحافی برادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

ابصارعالم حملہ کیس، ملزمان پر فردجرم عائد نہ ہوسکی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں