کراچی یونین آف جرنلسٹس کےتمام ممبران کی خدمت میں السلام وعلیکم،دوستو۔۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نےممبران کوکارڈزجاری کرنےکےجرم میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کی موجودہ باڈی کوغیرآئینی طریقےسےمعطل کرکےایڈہاک کمیٹی بنادی ہے۔
گذارش ہےکہ کےیوجےنےکوئی آئینی خلاف ورزی نہیں کی۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس گذشتہ تین سال سےہی ایف یوجےسے بار بار ممبران کو کارڈزجاری کرنےکی استدعاکررہی تھی لیکن پی ایف یوجے کی موجودہ قیادت کوممبران سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کےیوجےکی ایگزیکٹوکونسل نے2022میں یہ فیصلہ کیاکہ اگرپی ایف یوجےکارڈزجاری نہیں کرتی توکےیوجےکارڈزجاری کرےگی۔ اس فیصلےکےبعدبھی ہم نےپورایک اسال انتظارکیاکہ شاہدمحترم ارشدانصاری صاحب اور افضل بٹ صاحب کوممبران کی پرابلم کاخیال آجائے ۔رواں سال 10فروری سےستمبرتک میں بحثیت جنرل سیکرٹری کےیوجے ارشدانصاری صاحب کومسلسل فون اور مسیجزکرکےکارڈجاری کرنےکی استدعاکرتارہااور ان سے یہ بھی درخواست کرتارہاہےکہ وہ کارڈزجاری نہیں کرسکتےتوکم ازکم اپنے دستخط بھیج دیں لیکن اس کےباوجودکہ ایف ای سی منعقدہ اسلام آباد28/4/23کوکےیوجےکا ڈیزائن کردہ کارڈکی منظوری دی گئی محترم سیکرٹری جنرل صاحب نےدستخط بھیجنےکی بھی ذحمت نہ کی۔ ممبران کےبڑھتےہوٸےدباٶکے پیش نظرکےیوجےنےاکتوبرکےپہلےہفتےمیں ایک تقریب میں ممبران کوکارڈزجاری کرناشروع کردئیے جس کی سب سے زیادہ تکلیف کراچی سے تعلق رکھنےوالے کچھ دوستوں کوزیادہ ہوئی ۔ انھوں اس کااظہاراور پروپیگنڈاایبٹ آباد میں بھی کیا۔ایبٹ آباد ایف ای سی اجلاس میں کےیوجےکےخلاف ان دوستوں کے دباٶپرکارروائی کافیصلہ ہوالیکن آئین کوسمجھنےاور تنظیم کومتحدرکھنےکےمتمنی سنیئر دوستوں نےاس کی مخالفت کی جس کےبعد جنرل سیکرٹری کےیوجےکوشوکازنوٹس جاری کرتےہوئے کہاگیاکہ کارڈزجاری کرکےآئین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن کےیوجےنےسیکرٹری جنرل صاحب سے سوال کیاکہ آئین کےکونسےآرٹیکل کی خلاف ورزی ہوئی ہے وہ بتادی جائے کیونکہ آئین میں کہیں نہیں لکھاکہ کارڈزپی ایف یوجےہی جاری کرسکتی ہے۔اور کوئی یوجےکارڈجاری نہیں کرسکتی۔دودن کی بحث کےبعد معاملہ ٹھنڈاہوا توکراچی سے تعلق رکھنےوالےایک دوست کوپھرخواب آیاکہ کےیوجےنےآٸین کی خلاف ورزی کی ہے اس کےخلاف سخت کارروائی ہونی چاہییے لیکن چنددن گذرنےکےبعد8نومبرکی رات کےیوجےکوایک اور شوکازجاری کیاجاتاہے۔(ایف ای سی ایبٹ آباد کےفیصلےاس کےبعد جاری ہوئے ) جس میں کہاجاتاہے کہ کےیوجےنےممبران کوکارڈزجاری کرکےایف ای سی کےفیصلوں کی خلاف ورزی کی ہےلہذا 10نومبرتک وضاحت کریں کہ ایساکیوں کیاگیا۔اس نوٹس کامناسب جواب دیاگیاجس کوایف ای سی کےتقریباتمام ممبران نےسراہا۔ اس کےبعد ان دوستوں کےمشورےپرمیں نےبطورجنرل سیکرٹری کےیوجےکےممبران کاڈیٹاارشدانصاری صاحب کودوبارہ بھیجاان سے ٹیلی فون پربات بھی ہوئی جس میں انھوں نےمعاملات کومل جل کرآگےبڑھانےکی بات کی لیکن اب جب ہم توقع کررہےتھےکہ ممبران کےکارڈزجاری ہونگے، پی ایف یوجے کی مرکزی قیادت نےکےیوجےکی ایگزیکٹوکونسل کومعطل کرکےایک ایسے متنازعہ شخص کی سربراہی میں ایڈہاک کمیٹی بنادی ہے جو بطور صدر کراچی پریس کلب کےیوجےکو تسلیم ہی نہیں کرتا تھا اس نے ہمیشہ بطور صدرکےپی سی دیگرگروپس کوبطورکےیوجےمتعارف کرایا۔
دوستوں پی ایف یوجےکایہ فیصلہ افسوسناک ہی نہیں غیرآئینی بھی ہےکیونکہ کےیوجےنےآئین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی کارڈزجاری کرناآئین کی خلاف ورزی نہیں ہےممبران کی ڈیمانڈ ہے ورنہ پی ایف یوجےاس شق کوضرورکوڈکرتی دوسری بات پی ایف یوجےکی موجودہ قیادت نےنہ آئین پرعمل کیانہ ایف ای سی کےکسی فیصلےپر۔جوقیادت تین سال تک ممبران کوکارڈزجاری نہیں کرسکی ایف ای سی کےکسی فیصلےپرعمل نہیں کرسکی اس نےکےیوجےکوممبران کوکارڈزجاری کرنےکےجرم میں معطل کرکےغیرآئینی اور غیرقانونی قدم اٹھایاہےپی ایف یوجے کی قیادت کارویہ گذشتہ کئی سال سےکراچی یونین آف جرنلسٹس کےساتھ نامناسب ہےہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھرکےیوجےکودیوارسے لگانےکی کوشش کی گئی ہے۔۔کےیوجےاس فیصلےکےقانونی پہلو پرغورکررہی ہےاور جلدلائحہ عمل کااعلان کرےگی۔جزاک اللہ۔۔(لیاقت علی رانا،جنرل سیکرٹری کراچی یونین آف جرنلسٹس)