تحریر: امجد عثمانی۔۔
لاہور پریس کلب کے دو ہزار چودہ پندرہ کے الیکشن میں بھی ہم “ہارے ہوئے لشکر” میں کھڑے تھے۔۔۔”چئیرمین صاحب” نے ادھر ادھر دیکھا۔۔ کوئی بندہ نہ ملا تو راجہ ریاض کے توسط مجھے کہا کہ فنانس سیکرٹری کے لیے کاغذات جمع کرادیں۔۔ نتائج “نوشتہ دیوار” تھے لیکن پھر بھی پروا نہ کی کہ کہتے ہیں ناں ہمہ یاراں جنت ہمہ یاراں دوزخ۔۔۔ اب کی بار جناب نجم ولی خان صدر اور زاہد عابد سیکرٹری کے امیدوار تھے۔۔ ۔۔۔میرے مقابل برادرم شاداب ریاض ٹھہرے تو ہمارے مشترکہ دوستوں کو تشویش ہوئی کہ
کیوں لڑیں۔۔۔ہم ایک ہی سنگ میل پر
یہ نقصان سفر تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
مجھے یاد ہے انتہائی پازیٹو آدمی جناب مجتبی باجوہ میرے پاس آئے کہ آپ سیٹ بدل لیں جبکہ حافظ ظہیراعوان، شاداب صاحب کو حال دل کہتے پھرے۔۔ خیر ہم نے آمنے سامنے کھڑے ہو کر بڑے برادرانہ انداز میں الیکشن لڑا۔۔ یہی لاہور پریس کلب کے الیکشن کا حسن ہے کہ عزیز ترین دوست ایک ساتھ چائے پیتے اپنے اپنے امیدوار کے لیے ووٹ مانگ رہے ہوتے ہیں۔۔کبھی تو یہ روایت بھی تھی کہ الیکشن نتائج کے موقع پر ہارنے والا گروپ اسٹیج پر ساتھ کھڑے ہوکر فاتح پینل کو مبارک باد دیا کرتا تھا۔۔۔کاش یہ “فرینڈلی کلچر” پھر لوٹ آئے۔۔میں نے بھی اس الیکشن میں برادرم شاداب ریاض کو محبتوں بھرا تہنیت نامہ پیش کیا۔۔الحمرا میں الیکشن ڈے پر مجھے جناب ذوالفقارمہتو نے ایک جملہ کہا جو مجھے شاد کرگیا۔۔کہنے لگے کہ ہار جیت کو چھوڑیں آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کے لیے لاہورکے سینئر ترین صحافی ووٹ مانگ رہے ہیں۔۔اسی الیکشن مہم کے دوران مجھے نیک نام اخبار نویس جناب راجہ اورنگزیب نے بھی شاباش دی اور کہا کہ مجھے اچھا لگا کہ آپ کا دامن صاف ہے۔۔جس سے بھی آپ کے لیے ووٹ مانگا اس نے آپ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا صرف اپنی کوئی مجبوری بتاکر معذرت کی۔۔۔یہ “سند” ہے اسے ضائع مت کیجیے گا۔۔مہتو صاحب نے درست فرمایا کہ یہ میری خوش بختی تھی کہ اتنے قد آور لوگ الیکشن میں میرے شانہ بشانہ تھے۔۔۔میری خوش قسمتی کہ صحافیوں کے امام جناب نثار عثمانی کے ساتھی جناب راجہ اورنگزیب۔۔مسعود اللہ خاں۔۔۔جناب خالد چودھری اور جناب تنویر زیدی میرے لیے ووٹ مانگ رہے تھے۔۔۔۔میری خوش اقبالی کہ
جناب طاہرپرویزبٹ۔۔جناب عظیم قریشی۔۔جناب اسرار بخاری۔۔۔جناب نوید چودھری۔۔جناب عظیم نذیر۔۔جناب امجد اقبال۔۔جناب ناصرنقوی۔۔جناب انوارقمر۔۔۔جناب اعجاز حفیظ خان۔۔ جناب اقبال بخاری۔۔جناب انوارقمر۔۔جناب اقبال جکھڑ۔۔۔جناب شہبازانورخاں۔۔جناب شجاع الدین۔۔جناب فضل اعوان۔۔جناب معظم فخر۔۔جناب ناصرشیرازی اور الطاف پرویز سمیت کتنے ہی اکابرین صحافت نے میرا ساتھ دیا۔۔راجہ اورنگزیب صاحب کیا خوب کہہ گئے کہ یہ میرے لیے “سند” ہے۔۔۔۔(امجد عثمانی)۔۔