ye sadi hai kitabo ki

لاہور پریس کلب کا فیز ٹو۔۔تصویر کا دوسرا رخ۔۔

تحریر: امجدعثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب۔۔

ہر تصویر کا دوسرا رخ بھی ہوتا ہے اور دونوں رخ دیکھ کر ہی اصلی رخ واضح ہوتا ہے۔۔آج سے دس دن پہلے چودہ ستمبر کی شب۔۔میں نے” لاہور کی صحافی کمیونٹی کے لیے خوشخبری۔۔۔۔ویل ڈ ن پنجاب حکومت ۔۔ویل دن صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری..”کے عنوان سے واٹس ایپ گروپوں میں ایک میسج کیا۔۔اس میسج کا محرک جناب ارشد انصاری کا انتہائی جذباتی فون تھا۔۔وہ لاہور پریس کلب کے فیز ٹو کی منظوری پر باغ باغ تھے۔۔انہوں نے پنجاب حکومت کی ایک پریس ریلیز بھی بھیجی۔۔اور یہی پریس ریلیز میرے میسج کا متن تھی۔۔میرے  اس میسج پر ایک انتہائی پیارے رپورٹر دوست نے سوال اٹھایا کہ پریس ریلیز میں “ویل ڈن” والی کوئی ایک بات بتا دیجیے۔۔دوست کے ساتھ مکالمے سے پہلے ایک بار پھر ریلیز پڑھیے اور پھر مکالمہ۔۔پریس ریلیز کے مطابق پنجاب کی میڈیا فرینڈلی وزیر اطلاعات محترمہ عظمئ زاہد بخاری نے اہم اجلاس میں خوشخبری دی کہ

1: راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی پراجیکٹ میں اے پی پی، پاکستان ٹیلیویژن اور پاکستان ریڈیو کے ایسے ملازمین جو لاہور پریس کلب کے ممبرز ہیں، پلاٹ کے اہل ہوں گے۔

 2:ہاؤسنگ پراجیکٹ کی ٹاؤن پلاننگ از سر نو کی جائے گی اور 5 مرلہ رہائشی پلاٹس بنائے جائیں گے۔۔۔۔۔

3:پلاٹوں کی الاٹمنٹ کو شفاف بنانے کیلئے اجلاس میں طریقہ کار بھی وضع کیا گیا جس کے تحت دس سال کا صحافتی تجربہ رکھنے والے مصدقہ صحافی ہی پلاٹ کی الاٹمنٹ کے اہل قرار پائیں گے۔۔۔۔

 4:صوبائی وزیر نے بتایا کہ صحافی برادری کی مشکلات کا ادراک رکھتے ہوئے  یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ الاٹی سے صرف ڈیویلپمنٹ چارجز ہی وصول کیے جائیں۔۔۔۔۔

5:ایسے صحافی جو لاہور پریس کلب کے ممبرز نہیں اور  پہلے مسکن راوی میں اپلائی نہیں کرسکے تھے ان کیلئے جلد ہی روڈا دوبارہ اشتہار جاری کرے گا۔۔۔۔ وہ لوگ سات دن کے اندر اپنی درخواستیں جمع کروا سکیں گے۔۔۔۔۔

میں نے پیارے رپورٹر دوست کو کال کی اور کہا بھیا ایک نہیں کئی باتیں سنیے اور پھر دل کی بات کہیے گا۔۔۔۔۔عرض کی کہ

کیا یہ سچ نہیں کہ اس سال جنوری میں پنجاب کی متنازع نگران حکومت نے مسکن راوی پراجیکٹ کے نام پر لاہور پریس کلب پر شب خون مارا۔۔۔۔پریس کلب ہی نہیں نیوز روم کے حق پر بھی ڈاکہ مارا اور ہمارے نیوز کے دوستوں کو صحافی کی فہرست سے ہی نکال باہر کیا؟کیا یہ سچ نہیں کہ پھر لاہور پریس کلب نے حالیہ صحافتی تاریخ کی بڑی جنگ لڑی اور نگران حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے اور نیوز روم کو رپورٹنگ کے برابر کوٹہ مل گیا۔۔۔۔!!کہنے لگے ہاں یہ بات ٹھیک ہے۔۔۔۔میں نے عرض کی کہ نیوز روم ہی نہیں نگران حکومت نے سرکاری میڈیا کے دوستوں کو بھی صحافی ماننے سے انکار کر دیا۔۔۔۔اس پریس ریلیز میں ویل ڈن والی پہلی بات یہ ہے کہ مریم نواز حکومت نے پی ٹی وی ۔۔۔ریڈیو اور اے پی پی کو بھی فیز ٹو میں شامل کرلیا ہے ۔۔۔۔اب سرکاری میڈیا کے ڈیڑھ سو لوگوں کو بھی چھت ملے گی ۔۔۔۔کیا اس پر شاباش نہیں بنتی؟؟کہنے لگے بنتی ہے۔۔۔۔۔

میں نے عرض کی کہ نگران حکومت نے سات اور تین مرلے پلاٹ کی تقسیم کرکے صحافیوں میں تفریق پیدا کی۔۔۔۔پی جے ایچ ایف کا ضابطہ یکساں پلاٹ کی بات کرتا یے جیسے فیز ون میں دس اور ایف بلاک میں سات مرلے۔۔۔اب حکومت نے پانچ مرلے کے یکساں پلاٹ کرکے اچھا کیا یا برا؟کہنے لگے اچھا ۔۔۔۔میں نے عرض کی کہ نگران حکومت پلاٹس کی قیمت کے رہی تھی۔۔۔۔مریم نواز حکومت زمین مفت دینے اور صرف ڈویلپمنٹ چارچز لینے کی بات کر رہی ہے۔۔۔۔۔کیا یہ ویل ڈن والی بات نہیں۔۔۔۔۔کہنے لگے ہے؟عرض کی اگر کسی دوست کا پلاٹ سات سے پانچ مرلے ہوگیا ہے تو کچھ دوستوں کا تین سے پانچ مرلے نہیں ہونے جا رہا؟کیا پریس کلب کے ممبرز یکساں حقوق نہیں رکھتے؟؟؟کہنے لگے ایسا ہی ہے۔۔۔میں نے سوال کیا ویسے یہ اچھل کود ہے تب گونگے شیطان کیوں بن گئے جب فوٹو اور ویڈیو جرنلسٹس کو تین مرلے کے پلاٹس دینے کا اعلان کیا گیا؟ان کو اپنے کم وسائل والے رفقائے کار کے حقوق یاد کیوں نہیں آئے؟تب تو یہ مٹھائیوں کے ٹوکرے اٹھائے گھوم رہے تھے۔۔۔۔کہنے لگے سوال تو بنتا ہے۔۔۔۔۔ عرض کی  ایک اور اہم بات کہ اگر کسی کے دو مرلے کم ہوئے ہیں تو اس کو پانچ مرلے مفت نہیں ملنے جا رہے؟کیا یہ دو مرلے کا بہترین ازالہ نہیں کہ پچیس لاکھ والے سات مرلے پانچ مرلے ہو کر مفت مل جائیں۔۔کہنے لگے بالکل۔۔۔۔عرض کی کہ یہی نہیں پلاٹ کی قسط بھی بارہ ہزار کے بجائے دو تین ہزار ہونے جا رہی ہے۔۔۔۔اب صرف تین چار لاکھ ڈویلپمنٹ چارجز قسطوں میں دیکر پانچ مرلے کا پلاٹ مل جائے گا ۔۔۔۔کیا یہ گھاٹے کا سودا ہے؟؟؟کہنے لگے نہیں۔۔۔۔میں نے سوال کیا کہ کیا یہ بھی سچ نہیں روڈا پراجیکٹ میں پریس کلب کے حقدار اخباری ممبرز کے بڑے میڈیا ہائوسز کے نان جرنلسٹس بھی  گھس گئے۔۔۔کیا یہ شب خون نہیں۔۔۔۔؟اور یہ بھی کہ اگر سکروٹنی کے بعد نئی ممبر شپ کرکے دو تین سو حق دار صحافی مستفید ہو جائیں تو کیا برا ہے؟کہنے لگے کچھ بھی نہیں۔۔۔۔میں نے پوچھا سرکاری میڈیا کے ڈیڑھ سو لوگ۔۔۔تین چار سو کیمرا مین اور فوٹو گرافرز۔۔۔۔دو تین سو نئے ممبرز۔۔۔۔اس سے جامع فیز ٹو کیا ہوگا؟؟اور کیا فیز ٹو ہی لاہور پریس کلب کا خواب نہیں تھا۔۔۔؟کہنے لگے میں گواہی دیتا ہوں کہ لاہور پریس کلب کا یہی نعرہ تھا۔۔۔۔۔فیز ٹو۔۔۔۔یکساں پلاٹ۔۔(امجدعثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں