لاہور پریس کلب کی لائبریر ی کمیٹی کے زیر اہتمام پرائیڈ آف پرفارمنس شاعر نزیر قیصر کے اعزاز میں شام منعقد کی گئی جس کی صدارت ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کی جبکہ مہمانان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر عالم خان اورمعاصر کے ایڈیٹر اقتدار جاوید تھے۔نعت پڑھنے کی سعادت یاسمین ظفر نے حاصل کی۔آغاز میں سٹیج سیکرٹری شہزاد فراموش نے بتایا کہ نزیر قیصر سابق بھارتی وزیر اعظم کے گھر میں ان کے ساتھ پلے بڑھے اور جب وہ نامور شاعر بن کر بھارت گئے تو وزیراعظم اندر کمار گجرال نے انہیں بھارت میں مستقل ٹھہرنے کی پیشکش کی مگر انہوں نے پاکستان کی خاطر بھارت کی شہریت ٹھکرا دی۔ انہوں نے معزز شاعر کے کئی فلمی گیتوں کا بھی تزکرہ کیا۔ لائبریری کمیٹی کے سینیئر رکن سعید اختر نے چیئر مین امجد عثمانی کی غیر موجودگی میں معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ نزیر قیصر لیونگ لیجنڈ ہیں ان جیسے شعرا بہت کم پائے جاتے۔تقریب کی صدر ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کہا کہ نزیر قیصر بہت ہی پیار کرنے والے اور خوبصورت شاعر ہیں۔ان کے ہاں وہ سب کچھ ہے جو دوسرے شعرا کے پاس نہیں۔پروفیسرڈاکٹر عالم خان نے فیض اور غالب کا ذکر چھیڑتے ہوئے نزیر قیصر کا ایسا سکیچ بنایا کہ حاضرین داد دیئے بعیر نہ رہ سکے۔ اقتدار جاوید نے انہیں کیٹس اور دیگر مغربی شعراء کا ہم پلہ قرار دیا۔ جس کی وضاحت انہوں نے ان کے شعر پڑھ کر کی۔ بابا نجمی نے کہا کہ شاعری بہت کم لوگ کر رہے ہیں زیادہ تر شعراء پہلے والوں کو دہرا رہے ہیں مگر نزیر قیصر نے اپنی الگ راہ نکالی اور کامیابی نے اس کے قدم چومے۔ نزیر قیصر نے بتایا کہ لوگ من سغ جتنا پیار کرتے ہیں اس کا انہیں اندازہ ہے۔ انہوں نے اپا کلام سنا کر بھرور داد سمیٹی۔ان پر بات کرنے والوں میں پروفیسر محمد عباس مرزا‘عرفان صادق‘ڈاکٹر صبا کنول عمران‘آفتاب جاوید‘ تانیہ محمودہ اعوان‘جاوید آفتاب‘ ثقلین جعفری‘ڈاکٹرپونم نورین اور ڈاکٹر نوشین خالد شامل تھے جبکہ اسلام آباد سے آئی ہوئی صفیہ کوثر اور ڈاکٹر عرفان الحق نے بھی عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔طاہر منظور نے انہیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔تقریب میں لائبریری کمیٹی کے ارکان طارق کامران اور سلمان رسول کے ساتھ شبیر صادق‘ طاہر اصغر‘دین محمد درد‘شفقت حسین‘ عابدہ قیصر‘احسان ناز‘ زیبا ناز اورصحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے اختتام پر معزز مہمان کو لاہور پریس کلب کی جانب سے لائبرہری کمیٹی کے ارکان نے شیلڈ پیش کی۔