lahore press club ki achanak biryani

لاہور پریس کلب کی اچانک بریانی

تحریر: حسنین اخلاق۔۔

ملک پر راج کرنے والی بلکہ الیکشن میں حصہ لینے والی ہر سیاسی جماعت کا ہر امیدوار کسی سے مشورہ لے یا نہ لے مگر اپنے ضلع سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے ضرور فیڈ بیک اور اس پر مشورہ کر نہیں بھولتے۔ اب آپ سچ سکتے ہیں کہ سیاستدانوں کو سیاست سمجھانے والوں کے اپنے الیکشن کس قدر کنجلک اور پیچیدہ ہوگی۔ لاہور کو ملک کا سیاسی حب تسلیم کیا جاتا ہے سو ہم یہ کہنے میں چنداں غلط نہیں ہوں گے کہ لاہور پریس کلب کی سیاست ملک کے مشکل ترین سیاسی معرکوں میں شمار کی جاسکتی ہے۔ یہاں ہر روز نئے اتحاد بنتے یا ختم ہوتے ہیں جسے کچھ روز پہلے اپنا امیدوار کہا جاتا ہے وہ کچھ روز بعد مخالف کھلاڑی بن جاتا ہے۔

اسی طرح لاہور پریس کلب کے انتخاب میں ہر امیدوار یا گروپ صرف اپنی جیت کے لئے ہی کھڑا نہیں ہوتا بلکہ بہت سے دوسروں کی ہار کے لئے بھی انتخابی میدان میں اتارے جاتے ہیں۔ سننے میں یہ بات شاید عجیب سی لگے لیکن ایسا ہی ہے اور یہ عمل مضبوط امیدوار یا پینل کے خلاف تو ضرور کیا جاتا ہے جیسے آپ گزشتہ اور موجودہ الیکشن میں آپ کو “اچانک بریانی” کی طرح تیارکردہ اچانک گروپ دکھائی دے رہے ہیں۔ آپ اگر ان کی کلب کے بارے خدمات دیکھیں تو وہ صرف “بگ زیرو” ہیں انہیں ووٹرز کی جانب سے کارکردگی پوچھے جانے کا کوئی خوف نہیں اور وہ اطمینان سے الیکشن میں اترنے کو تیار ہیں۔ اس اطمینان کی واحد وجہ یہ ہے کہ انہیں اپنی ہار جیت کی فکر نہیں بلکہ یہ صرف ٹارگٹڈ امیدوار یا گروپ کے ووٹ توڑنے کے مشن پر ہیں۔ یہ آپ کو پرانی دوستی، ساتھ کام کرنے یا ملازمت کا جھانسہ دے کر ووٹ طلب کریں گے اور یوں مخالف کے ڈیڑھ دو سو ووٹ خراب کرکے کام کرنے والوں کی جگہ نکمے نااہل اور ذاتی مفادات رکھنے والے اُمیدواروں کو جتوانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس تحریر کا واحد مقصد یہ ہے کہ آپ کو ایسے افراد کا خفیہ ایجنڈا دوبارہ یاد کرادوں تاکہ آپ سارا برس صحافیوں کی فلاح و بہبود کرنے والے اور آپ کے ساتھ جڑے امیدوار ہی آپ کی نمائندگی کریں  جبکہ اس دفعہ یہ اپنے عزائم میں ناکام ہوں۔ (حسنین اخلاق)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں