لاہور پریس کلب کے زیر انتظام تین روزہ کتاب میلہ اختتام پذیر ہوگیا۔کتاب میلے میں لاہور کے 15 بڑے پبلشروں نے حصہ لیا۔تین روزہ کتاب میلے میں مجموعی طور پر 1500کتابیں فروخت ہوئیں۔کتاب میلہ ہر روز دوپہر بارہ بجے سے رات دس بجے ہوا۔اس طرح مجموعی طور پر تیس گھنٹے میں 1500کتابیں بکیں اور ہر دس گھنٹے میں 500 کتابیں فروخت ہوئیں۔پبلشرز کے مطابق کتابوں کی یہ تعداد بڑی حوصلہ افزاءاور شوارما بیانیے کے منہ پر طمانچہ ہے۔کتاب میلے میں کتابوں کی خریداری پر 50فیصد رعایت دی گئی۔صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پبلشرز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کتاب کے بغیر زندگی ادھوری ہے،وہی قومیں عروج پاتی ہیں جو کتابوں کو سینے سے لگاتی ہیں۔انھوں نے تقریب میں میلے میں حصہ لینے والے پبلیشروں کو شیلڈیں اور سرٹیفیکیٹ بھی دیے۔اس موقع پر کلب کی ظہیر کاشمیری ای لائبریری کے لیے کتابوں کے عطیات دینے والے پبلیشرز کو تشکر نامے بھی دیے گئے۔کتاب میلے کا افتتاح گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر کا اعزاز پانے والی پروفیسر ڈاکٹر شازیہ بشیر نے کیا جبکہ دوسرے روز چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کتاب میلے کا معائنہ کیا۔کتاب میلے میں پرائیڈ آف پرفارمنس شخصیات نذیر قیصر ، مسرت کلانچوی ،پاکستان انقلابی پارٹی کے سربراہ مشتاق چودھری ، پنجابی شاعر افضل ساحر ، عقیل شافی ، پروفیسر ناصر بشیر ، ناول نگار آزاد مہدی ،مصنف مجاہد حسین، فلمی ریکارڈ کیپر منیر احمد شرقپوری ، افسانہ نگار محبوب عالم، آفتاب جاوید ، پنجابی افسانہ نگار علی عثمان باجوہ اور ڈاکٹر سعدیہ کمال سمیت صحافیوں کے علاوہ طلبہ ، وکلا اور شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔کتاب میلے میں بک ہوم،علم وعرفان، مجلس ترقی ادب،جمہوری پبلی کیشنز،کتاب ترنجن، نیشنل بک فا?نڈیشن ،نگارشات پبلشرز ، جنگ پبلشرز، اردو سائنس بورڈ ،سانجھ پبلی کیشنز،ماہنامہ پھول ،اکادمی ادبیات اطفال ، تعمیرپاکستان پبلکیشنز، در احساس پبلیکیشنز اورمکتبہ المدینہ نے شرکت کی۔میلے کے دوران مختلف مقابلوں میں جیتنے والے بچوں کو کتابوں کے تحائف بھی دئیے گئے۔