تحریر: مسٹر اینی نومس
لاہور پریس کلب کی قیادت نے ممبرا ن کی اسکروٹنی کو حتمی شکل دے دی ہے اور اب 800 سے زائد افراد کی اسکروٹنی لسٹ لگائی جا رہی ہے جس کے بعد تقریبا ایک ہفتے کا وقت دیا جائے گا۔۔ا سکروٹنی کی زد میں آنے والوں کے پاس ایک ہفتے کی مہلت ہو گی کہ وہ اپنے آپ کو ممبر شپ کا اہل ثابت کرتے ہوئے کمیٹی کو مطمئن کریں ورنہ ان کی ممبر شپ ختم کر دی جائے گی۔۔
پپو کے مطابق اسکروٹنی کے نام پر بڑی تعداد میں صحافیوں کو پریس کلب کے الیکشن کا حصہ بننے سے روکا جا رہا ہے جس پر متعدد سینئر صحافیوں کے اعتراضات بھی سامنے آ رہے ہیں. لاہور پریس کلب میں اس وقت جرنلسٹ گروپ کی حکومت ہے جبکہ ان کے روایتی حریف پروگریسیو گروپ کے محض تین امیدوار موجودہ باڈی کا حصہ بن سکے تھے جس کی وجہ سے اکثریت کا فیصلہ یا گورننگ باڈی کے اراکین کی ووٹنگ کے نام پر جرنلسٹ گروپ کو اپنی مرضی کے فیصلے کی سہولت مل جاتی ہے. یہاں تک کہ اس سال روایت سے ہٹ کر سیکرٹری کی بجائے صدر کے دستخط سے بھی پریس ریلیز جاری کی جاتی رہی ہیں.۔۔ یہی صورت حال اسکروٹنی لسٹ کے حوالے سے سامنے آ رہی ہے۔۔ ابھی تک حزب اختلاف کو لسٹ کی پڑتال کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی لسٹ انہیں فراہم کی گئی بلکہ یہ کہا گیا کہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں ہی لسٹ چیک کر لی جائے۔۔ بہرحال جمہوریت کے نام پر یہی فیصلہ اکثریتی اراکین کا تھا۔۔ پپو کے مطابق گورننگ باڈی کے اجلاس میں بھی اس وقت مضحکہ خیز صورت حال سامنے آئی جب اسکروٹنی لسٹ میں ایک سے زیادہ گورننگ باڈی کے منتخب اراکین کے نام بھی موجود تھے جو لسٹ سے نکلوائے گئے۔۔ اسی طرح پروڈیوسرز کی اکثریت کی ممبر شپ کینسل کی جا رہی ہے جو پروگریسیو گروپ کے دور میں ممبر بنائے گئے تھے۔۔ پپو کے مطابق حزب اختلاف کے حامیوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔۔پریس کلب میں پروگریسیو گروپ کے اہم رہنما اور سابق سیکریٹری عبدالمجید ساجد کے قریبی ساتھیوں کی ممبر شپ اڑانے کی بھی کوشش کی گئی اور اسی سلسلہ میں ایک ایسے رپورٹر کا نام بھی لسٹ میں ڈال دیا گیا جو نہ صرف پریس کلب میں متحرک تھا بلکہ اس کی تقریبا روزانہ بائی لائن خبر شائع ہو رہی ہے.۔۔اس کا نام اجلاس میں لسٹ سے نکال دیا گیا.۔۔اسی طرح بےروزگار ہونے والےممبران کے نام بھی اسکروٹنی لسٹ میں شامل کر دیے گئے ہیں کہ یہ کہیں ملازمت نہیں کر رہے۔۔ پروگریسیو گروپ کے حمایت یافتہ ایمپرا کے عہدے داروں کو بھی غیر صحافی قرار دے دیا گیا ہے ۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اسکروٹنی لسٹ لگنے کے بعد لاہور پریس کلب کے دونوں بڑے گروپ ہی نہیں بلکہ دیگر صحافتی گروپس بھی میدان میں اتر آئیں گے۔۔ ایک صحافی نے اپنے ادارے اور اسی سال ڈی جی پی آر کا جاری شدہ کارڈ بھیجا ہے جس کے مطابق وہ رپورٹر ہے، اس نے گذشتہ سالوں کا ریکارڈ بھی بھیجا ہے جس کے مطابق وہ کئی سال سے رپورٹنگ کر رہا ہے لیکن ماضی میں پروگریسیو گروپ کی حمایت کی وجہ سے اسے مارکیٹنگ سیکشن کا ظاہر کر کےا سکروٹنی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ جرنلسٹ گروپ کے اہم رہنما اور سابق سیکرٹری افضال طالب کی بیگم کا نام اسکروٹنی لسٹ میں شامل نہیں ہے جبکہ ان کی فیس بک پروفائل کے مطابق بھی وہ اہم سرکاری عہدے پر فائز ہیں اور انہیں صحافی کالونی میں بطور ممبر پلاٹ دلوایا گیا تھا جبکہ اس بار کی اسکروٹنی لسٹ میں بھی ان کی جانب نہیں دیکھا گیا۔۔ اسی طرح جرنلسٹ گروپ کی حمایت کرنے والے این ایل ای کو بھی لسٹ میں نہیں رکھا گیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ جرنلسٹ گروپ کے ایسے اقدامات کی بدولت لاہور کے صحافیوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اس کا ردعمل بھی آئے گا۔۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ الیکشن سے ایک ماہ قبل اسکروٹنی کے نام پر مخالفین کی ممبرشپ اور ووٹنگ پاور ختم کرنے کا مقصد الیکشن جیتنے کی ایک کوشش ہے کیونکہ اس سال بھی لاہور پریس کلب کے حالات اچھے نہیں رہے اور انتظامی حوالے سے مایوسی کا عالم رہا. کئی ماہ تک تعمیرات کے نام پر کنٹین بند رکھی گئی، کھانے کا معیار گھٹا دیا گیا اور کوئی خاص پروگرام بھی نہیں ہو سکا،. اسی طرح ملازمین کی تنخواہیں بھی باقاعدگی سے ادا نہ ہو سکیں۔۔ کلب میں مبینہ طور پر شراب نوشی کی بدولت ایک شخص کی ہلاکت کا معاملہ بھی دبا لیا گیا۔۔ اب 800 سے زائد مخالفین کو ووٹ دینے سے روک کر الیکشن جیتنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں اپنے حمایتی بچا لیے گئے ہیں۔۔ پپو نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اسکروٹنی میں شامل افراد کو ووٹ کے وعدہ پر اسکروٹنی سے بچا لینے کی تجاویز بھی مل رہی ہیں.۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اسکروٹنی لسٹ بہت سو ںکو حیرت میں ڈال دے گی.۔۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے ای میڈیا کی طرف جانے والوں کو بھی غیر صحافی قرار دیتے ہوئے اسکروٹنی لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔۔(مسٹر اینی نومس)۔۔
(مسٹر اینی نومس ایک باخبر سینئر صحافی ہیں،صحافتی سیاست کے حوالے سے بھی کافی معاملات پر گرپ رکھتے ہیں۔۔ ان کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ ہمارے باخبر سینئر صحافی دوست کا کہنا ہے کہ اسکروٹنی لسٹ آج لاہور پریس کلب میں لگائے جانے کا امکان ہے۔۔ اسکروٹنی لسٹ منظر عام پر آنے کے بعد اگلی تحریر لسٹ میں موجود اور غیرموجود ناموں کے پوسٹ مارٹم کا ہوگا۔۔جس کے لئے اگلی قسط کا انتظار کرنا ہوگا۔۔ اگر لاہور پریس کلب کی انتظامیہ اس تحریر کا کوئی جواب دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)