)خصوصی رپورٹ)۔۔
لاہور میں الیکٹرانک میڈیا کے بڑے ادارے سٹی گروپ نے کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر اپنے ہیڈ آفس کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔سٹی گروپ کے سی ای او محسن نقوی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے پیر کی شام سے اپنا ہیڈ آفس تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے تمام ضروری آپریشنل چیزیں دوسری جگہ منتقل کردی ہیں تاکہ سکرین چلتی رہے۔انہوں نے بتایا کہ سٹی گروپ کا 90 فیصد سٹاف گھر سے کام کرے گا۔ ہم اس وقت اپنے فیلڈ سٹاف کی حفاظت اور ان کی نقل و حرکت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔خیال رہےکہ سٹی گروپ میں 24 نیوز، سٹی 42 لاہور، روہی ٹی وی ، یوکے 44 اور سٹی 41 فیصل آباد شامل ہیں۔ یہ تمام چینلز لاہور میں قائم ہیڈ آفس سے آپریٹ کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں سٹاف ایک ہی بلڈنگ میں موجود ہوتا ہے۔ سٹی گروپ پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا پہلا ادارہ ہے جہاں سب سے پہلے کورونا کا کیس سامنے آیا تھا اور اب تک گاہے یہاں سے کورونا کے کیسز سامنے آتے ہی رہتے ہیں۔
دریں اثنا پپو نے دعویٰ کیا ہے کہ ۔۔سٹی گروپ کی بلڈنگ کو انتظامیہ نے قرنطینہ سنٹر ڈیکلیئر کر دیا ہے۔۔ دو شفٹوں کے لوگوں کو آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر اتوار کے روزسے ہی بلڈنگ کے اندر بند کردیاگیا ہے تاکہ کوئی اندر جاسکے نہ باہر آسکے۔۔ یہ لوگ گیارہ دن تک اندر ہی رہیں گے اس کے بعد باقی لوگ اندر اور اندر والے باہر آجائیں گے۔۔ اس طرح تمام اسٹاف کا قرنطینہ بھی ہوجائے گا اور میڈیا ہاؤس کا کام بھی چلتا رہے گا۔۔
لاہور کے سٹی نیوز نیٹ ورک میں کرونا کے مزید تین کیسزسامنے آگئے۔۔ جن میں سے دو کا تعلق ٹوئنٹی فورنیوز ہے۔۔پپوکےمطابق سٹی نیوزورک میں اب تک تیس سے زائد ورکرز کو کرونا ہوچکا ہے۔۔ جس پر چینل کامالک محسن نقوی بوکھلاہٹ کاشکار ہوگیاہےاوراسٹاف کو12 سے 15 دن کیلئے دفترمیں ہی قید رکھنےکاحتمی پلان بنالیاگیاہے۔ ۔پہلےپس منظرجان لیجئے کیونکہ کہانی اتنی سادہ نہیں ہے، اس لئے آغازسے جاننا بہت ضروری ہے۔ جب سٹی نیوزورک میں پہلا کیس سامنےآیاتومیڈیاکی مارکیٹ میں ہلچل مچ گئی۔ چینل کے مالک محسن نقوی نے پہلے متاثرہ ورکرکےقریب بیٹھنےاور ملنےجلنےوالے تمام ورکرزکا ٹیسٹ کرایا۔ یہ ایک بہت اچھا اقدام تھا، جس کو خوب سراہا گیا۔ اللہ نے اپنا کرم کیا اور ان تمام ورکرز کے ٹیسٹ نیگیٹو آئے۔پہلا کیس رپورٹ ہوا تونیوزروم کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیاکہ اسٹاف کو کم کیا جائے تاکہ ایک شفٹ میں ورکرز کے درمیان فاصلہ بن جائے۔ اس کام کیلئے چار چار دن کا ڈیوٹی پلان تشکیل دیاگیا۔ ٹیمیں بن گئیں، ایک ٹیم آفس میں اور ایک ٹیم گھر سے فرائض انجام دےگی۔ یہ سلسلہ صرف تین دن ہی چل سکا، کیونکہ جب چینل کے مالک کو محسوس ہوا کہ اسے گھر بیٹھے اسٹاف کو تنخواہ دینا پڑے گی تو اس نے فیصلے کو منسوخ کردیا اور سب کو ڈیوٹی پر آنےکا کہہ دیا۔ حالانکہ گھر بیٹھے افراد فارغ نہیں تھے، اپنی ڈیوٹی ٹائمنگ میں آن لائن تھے اور آفس بیٹھی ٹیم کو مکمل سپورٹ فراہم کررہے تھے۔
اپنےدل کی تسکین کیلئےسارے اسٹاف کودفتربلالیاگیااورحفاظتی کٹس کے نام پر سفید رنگ کا لباس پہنا کر بیٹھا دیاگیا۔ تصاویر سوشل میڈیاپرشئیرکرواکر خوب داد بھی سمیٹی گئی۔ اسی اثنا میں دفتر میں 5 کیسز مزید رپورٹ ہوگئے۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا اور اچانک سے چینل میں مزید کیسز رپورٹ ہوگئے، جن میں سٹی فورٹی ٹوکے رپورٹرز، کیمرہ مین اور چینل مالک کا ڈرائیور بھی شامل تھا۔
جب کیسزاس حدتک بڑھنےلگے تو چینل مالک کوہوش آیا اوریکم رمضان سےاس نے اسٹاف کو کم سے کم رکھنےکافیصلہ کیا، اس کام کیلئے سات سات دن کا ڈیوٹی پلان ترتیب دیا گیا، ویسے ہی جیسا اس سے پہلے چار چار دن کا تشکیل دیاگیاتھا۔ ہوا کچھ یوں کہ مزید 2 سے 3 کیسزرپورٹ ہوگئے۔ چینل مالک کو یہ لگتا ہے کہ ورکر باہر سے کرونا لےکردفترمیں آتےہیں جس پرورکرز کو قیدی بنانے کافیصلہ کرلیاگیاہے۔ 12 دن کا روسٹر ترتیب دےدیاگیا ہے، جس کے مطابق ایک ٹیم گیارہ دن دن دفتر میں ہی رہے گی اور دوسری ٹیم گھر، اسی طرح اگلے گیارہ دن کیلئے دوسری ٹیم آفس میں قیام کرےگی اور 24 گھنٹے دستیاب رہےگی۔ اس میں ایک اہم بات ہے یہ کہ گیارہ دن والے روسٹرمیں ورکرکی مرضی شامل نہیں، اسے ہرحال میں فیصلہ قبول کرنا ہوگا، ورنہ چھٹی۔۔ چھٹی مطلب نوکری سے فارغ۔۔ چینل کے مالک کی جانب سے سیدھی دھمکی دے دی گئی ہے کہ جس ورکر کو یہ پلان منظور نہیں اس کی جگہ نئی ہائرنگ کرلی جائے کیونکہ آپ نیوز کی بندش اور نیونیوزکےمالی بحران کی وجہ سے مارکیٹ میں بہت سارے ورکر دستیاب ہیں جو کم پیسوں میں کام کرنے کیلئے راضی ہوجائیں گے۔ چینل کا مالک خوداتناخوف زدہ ہے کہ ہفتےمیں ایک یا دو دن ہی رونق افروزہوتاہے۔اس ساری صورتحال میں ایک بات جو انتہائی اہمیت کی حامل ہے وہ یہ ابھی تک چینل میں ماہ فروری کی تنخواہ نہیں آئی۔ رمضان المبارک چل رہاہےاورورکر تین ماہ سے سیلری سے محروم ہیں۔ اس کے باوجودچینل کو سپورٹ کررہے ہیں، خالی جیب ڈیوٹی پرآرہےہیں۔ لیکن بدلے میں چینل کا مالک اپنے وفادار ورکرز کوبلیک میل کررہاہے۔۔پپو کے مطابق کرونا سے بچ جانے والے ورکر اب چینل انتظامیہ کے غضب کا شکارہورہے ہیں۔۔پپو کے مطابق کورونا سے بچنے کے نام پر سفید رنگ کا لباس یعنی کٹ پندرہ روز بعد تبدیل کی جارہی ہے۔۔ رمضان المبارک میں بھی دوران ڈیوٹی سرخ لائن سے آگے جانے کی کسی کو اجازت نہیں۔۔ آفس کی چائے کا معیار انتہائی خراب ہے۔۔ افطار میں ملنے والا نان گلے سے اتارنا محال ہوتا ہے۔۔ جو ڈس انفیکشن گیٹ لگایا گیا وہ بھی آئے روز خراب ہوجاتا ہے ۔سات روز والے روسٹر پر بھی عمل نہیں ہوا اب درجنوں ورکرز کو افس میں قیدی بنا لیا جائے گا ۔۔ ورکرز کو گیٹ سے دور برآمدے کی حد تک محدود رہنا پڑے گا جہاں سرخ لائن ہے۔۔ اب تھوڑا ذکر افطاری کا بھی کرلیاجائے۔ گزشتہ سال تک سٹی نیوز نیٹ ورک کے ورکرز کوبہت اچھی افطاری کرائی جاتی تھی، کیونکہ چینل کی انتظامیہ لاہور کے پی آئی سی اسپتال میں ایک وسیع افطار دسترخوان کا انتظام کرتی تھی۔ پپو کا کہنا ہے وہ افطار دسترخوان مختلف لوگوں کی جانب سے اسپانسر ہوتاتھا۔ لیکن اس بار کرونا کی وجہ سے نہ وہ دسترخوان لگا اور نہ ہی کہیں سے افطاری اسپانسر ہوئی۔ جب چینل انتظامیہ کو اپنی جیب سے افطاری کا انتظام کرنا پڑا تو ورکرز کو سوکھے نان اور سوکھے آلو کھانے کو مل رہے ہیں۔(خصوصی رپورٹ)۔۔