خصوصی رپورٹ۔۔
صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے۔ سیالکوٹ پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا ہے کہ عمران ریاض بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔ڈی پی او سیالکوٹ حسن اقبال کا کہنا ہے کہ صحافی عمران ریاض خان بازیاب ہوکر بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، وہ اس وقت اپنی فیملی کے ساتھ ہیں۔خیال رہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے رواں سال فروری میں عمران ریاض خان کو لاہور سے دبئی جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا، عمران ریاض خان کو متنازع بیان دینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔اس سے پہلے بھی جولائی 2022 میں امیگریشن حکام نے ضمانت پر رہا اینکر عمران ریاض خان کو لاہور سے دبئی جانے کی کوشش پر آف لوڈ کر دیا تھا۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اینکر عمران ریاض نے لاہور ائیرپورٹ سے دبئی جانے کی کوشش کی تاہم نام بلیک لسٹ میں ہونے پر انہیں آف لوڈ کر کے واپس گھر بھجوا دیا گیا تھا۔
عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے ٹویٹر پر عمران ریاض کی رہائی کی خوشخبری سناتے ہوئے پیغام جاری کیا کہ ”اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ھوں،مشکلات کے انبار، معاملہ فہمی کی آخری حد، کمزور عدلیہ و موجودہ غیر مو¿ثر سر عام آئین و قانونی بے بسی کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگا،ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا اس وقت صرف بے پناہ شکر۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے صحافی عمران ریاض کی حالت کے حوالے سے اہم بیان جاری کردیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ عمران ریاض خان خیریت سے گھر پہنچ گئے ہیں ان کے قریبی دوست سے بات ہوئی ہے وہ کہہ رہے کہ بالکل ٹھیک ہیں،نعیم حیدر پنجوتھا نے کہاکہ میں نے پوچھا کہ کمزور تو نہیں ہوئے تو انہوں نے کہا تھوڑا فرق ہے لیکن وہ بالکل ٹھیک ہیں اور ڈاکٹر سے چیک اپ کے بعد وہ لوگوں سے ملیں گے،انہوں نے کہا کہ ڈٹ کے کھڑے ہیں کپتان کے ساتھ۔
عمران ریاض خان کے والد نے لاہور ہائی کورٹ درخواست دی کہ ان کے بیٹے کو اغوا کیا گیا ھے، 16 مئی کو والد ریاض خان کی مدعیت میں تھانہ سول لائن میں عمران ریاض خان کے اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ایف آئی آر کی تعزیرات کی دفعہ 365 کے تحت نامعلوم افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کی گئی۔
بیس ستمبر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر علی بھٹی نے عمران ریاض خان کے والد کی درخواست پر سماعت کی، لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو 26 ستمبر تک آخری مہلت دی تھی۔عدالت کا کہنا تھا کہ 5 ماہ گزر گئے اور عدالت کا پیمانہ لبریز ھوچکا ھے جب کہ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبائی انٹیلی جنس چیف لاہور نہیں ہیں، دوبارہ ورکنگ گروپ کا اجلاس جمعہ کے روز ہوگا۔ آئی جی پنجاب نے 15 روز میں خوشخبری سنانے کی نوید دی تھی۔
عمران ریاض خان سے ملاقات کی انتہائی دُکھ بھری کہانی سناتے ہوئے ایک صحافی کا کہنا تھا کہ ۔۔میری اطلاعات کے مطابق ابھی تک عمران ریاض خان سے اُن کے وکیل میاں علی اشفاق، صحافی فہد شہباز،شاہد اسلم، شاکراعوان،میاں شیراز اور اویس طاہرکی ملاقات ہوئی ہے،دیگر کسی کی ہوئی ہو تو اس سے لاعلم ہوں،ملاقات کرنے والوں میں سے ایک دوست نےبتایا ہے کہ ، میاں علی اشفاق صاحب ملنے سے پہلے رو رہے تھے،عمران ریاض خان سے بات نہیں کی جارہی تھی،وہاں موجود سب دوست چیخیں مار مار کر رونے لگے،ملاقات کیلئے پہلے تین گھنٹے کا انتظار کیا،عمران ریاض نے پہلے بڑی مشکل سے اکیلے کمرے میں جا کر اپنے وکیل کو ساری صورتحال سے آگاہ کرنے کی کوشش کی،عمران ریاض خان رُک رُک کر بول رہے تھے، دوست نے بتایا ہے کہ جب اُن سے میں گلے ملا تو پسلیاں ہاتھ میں آتی تھیں،کمزور ہوچکے ہیں،’’کچھ،کچھ کچھ ۔۔۔۔ نہیں ہوتا۔۔ سب۔۔۔ ٹھیک ہوجائے گا، یہ عمران ریاض کے الفاظ تھے‘‘ ملنے والے دوست نے بتایا کہ اُن کے اندر جذبہ بہت ہے،کوشش کرتے ہیں بات کرنے کی لیکن ہوتی نہیں،درویش بن چکے ہیں،دوست کے مطابق اُن کے وکیل میاں علی اشفاق صاحب نے کہا اللہ کا شکر ادا کریں ہمیں عمران زندہ مل گیا،ملاقات کرنے والے نے بتایا کہ عمران ریاض بھائی کہہ رہے تھے مجھے ڈر تھا کہ کہیں میاں علی اشفاق کو ہی نہ پکڑ سکیں، عمران بھائی سہمے ہوئے تھے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔