تحریر: سیدہ کنول زہرا
کیا ہی اچھا ہو، ہمارے اینکرز جو زور لگا لگا کر چیخ رہے ہیں۔ سانحہ سائیوال کے بچوں کی کفالت کی ذمے داری اٹھالیں، بلکہ نہ صرف ان بچوں کی بلکہ ہر یتیم اور مسکین کے سر پر ہاتھ رکھیں، ہر بیوہ کا سہارا بنے، ہر لاوارث کی کمائی کا ذریعہ بنے، غریب بچیوں کی شادی کا انتظام کریں. یہ لاکھوں روپے اٹھانے والی “سرخی پوڈر کی صحافت” بھی تو اسی ریاست اور نظام کا حصہ ہے ناں ؟ تو حکومت اور انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ مار کر اپنے بیوٹی پارلز، رنگ گورا کرنے والی کریمیں بنانے والی کمپنیاں، گاڑیوں کے شورومز اور دیگر بزنس کے سلسلے بند کرکے فلاحی ادارے کھول لیں. الفاظ سے نہیں عمل سے بہتری لانے کی ابتدا کریں۔۔ محض گرما گرم شوز کرکے اور سالانہ تعطیلات بیرون ملک گزار کر خود کو ریلس کر نے کے بجائے خدمت خلق سے سکون حاصل کریں آخر کو سانحات سمیت دیگر ابتر صورتحال دیکھا کر اس ملک کی خراب شکل نشر بھی تو کر رہے ہیں. کیا ہی اچھا ہو جو بیرون ملک سفر کا خرچ اور مہنگے ملبوس کی رقم کسی ضرورت مند پر صرف کردیں آخر یہ ملک اینکرز کا بھی تو ہے.(سیدہ کنول زہرا۔۔)