تحریر: عاصمہ یونس
پی ٹی آئی کی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی لگتا ہے میڈیا اور اس سے وابستہ لوگوں پر ایک قیامت سی ٹوٹ پڑی ہے۔ آئے روز کوئ نہ کوئ بری خبر سننے کو ملتی ہے۔ فلاں نیوز چینل نے اتنے ملازمین کو فارغ کردیا تو فلاں نے اتنے روز سے تنخواہ نہیں دی اور اگر خوش قسمتی سے کوئ بچ بھی گیا تو وہاں کے ملازمین کو یہی فکر لاحق ہے آخر کب تک؟
اب سوچنا یہ ہوگا کہ غلطی چاہے حکومت کی ہو یا میڈیا مالکان کی ان لاکھوں لوگوں کے مستقبل کا کیا ہوگا جن کا روزگار صرف اور صرف صحافت سے وابستہ ہے۔ وزیر اطلاعات و نشریات جناب فواد چودھری صاحب ایک طرف کہتے ہیں کہ آئندہ دس سالوں میں تمام چینلز بند ہوجائنگے تو وہیں میڈیا مالکان بھی کسی سے کم نہیں کوئی نقصان کا بہانہ بنا کر ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر رہا ہے تو کوئ چینل اور اخبار بند کر کے قصہ ہی تمام کر رہا ہے۔
اس سارے عمل میں حکومت کا نہ تو کوئی کردار نظر آرہا ہے اور نہ ہی کوئ دلچسپی۔ ملک و قوم کی تعمیر اور ترقی میں میڈیا کا بہت اہم کردار رہا ہے لیکن جو کچھ ہورہا ہے اس سے میڈیا کا کیا مستقبل ہے اور اگر یہی ہوتا آیا تومیڈیا سے وابستہ ورکرز اور لاکھوں لوگوں کے مستقبل کا کیا ہوگا؟ ؟؟(عاصمہ یونس)۔۔